اداروں کے سربراہان کی ایک دوسرے پر الزام تراشی دکھ کا باعث ہے پرویز مشرف
سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ملکی اداروں کے سربراہان کی ایک دوسرے پر الزام تراشی دکھ کا باعث ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت الجھنیں ہیں لیکن ہمیں پاکستان کے مستقبل کو دیکھنا ہے۔ اگر ماضی میں جانا ہے تو پھر پہلے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ سامنے لائی جائے۔
اصغر خان کیس کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ 16 برس التوا کا شکار رہنے والے کیس کی سماعت اب کیوں ہوئی اس کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔ اس وقت تمام واقعات ایک خاص ماحول میں ہوئے ہیں۔ بدقسمتی سے انہیں نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ اللہ کے بعد ملک میں سپریم کورٹ ہی بالاتر ہے اس لئے اس کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیئے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت فوج اور آئی ایس آئی کو کمزور کیا جارہا ہے کیونکہ پاک فوج ملک کا سب سے منظم ادارہ ہے۔ سیکورٹی اداروں کے پاس کوئی ڈیتھ اسکواڈ نہیں اور نہ ہی بلوچستان میں لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کے معاملے میں اس کا کوئی کردار ہے۔ گمشدہ افراد کے معاملے میں آئی ایس آئی کو غلط شامل کیا گیا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات میں مارشل لا نہیں لگ سکتا تاہم حالت سے نمٹنے کے لئے کئی دیگر آپشنز بھی ہیں لیکن ان پر کوئی گفتگو نہیں کی جارہی۔ آج ملک کا عام آدمی بد حال ہے اور معاشی ترقی نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا اس صورتحال میں ہمیں بہت کچھ سوچنا ہوگا۔
سابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کو فوج نے نہیں بنایا اور نہ ہی 2002 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ پیپلز پارٹی کا فارورڈ بلاک اپنا فائدہ اور نقصان دیکھ کر آئے۔