آٹو پالیسی موجودہ پلیئرز نئی سرمایہ کاری پر بھی رعایتوں سے محروم
آٹو پالیسی سے سرمایہ کاروں کی 4 کیٹیگریز میں سے سی اور ڈی پر مشتمل 2 کیٹیگریز کو نکال دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے نئی 5 سالہ آٹو پالیسی کے تحت موجودہ آٹو مینوفیکچررزاور آٹوپارٹس مینوفیکچررز کو نئی سرمایہ کاری پر ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ اور رعایت دینے سے انکارکردیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے جمعہ کو منظور کی جانے والی آٹو پالیسی سے سرمایہ کاروں کی 4 کیٹیگریز میں سے سی اور ڈی پر مشتمل 2 کیٹیگریز کو نکال دیا گیا ہے۔ جس کے تحت سی کیٹیگری میں پہلے سے پاکستان میں کاریں بنانے والی آٹو مینو فیکچرنگ کمپنیوں کو پہلے والی جگہ پر نئی سرمایہ کاری کرنے اور پہلے سے تیار نہ ہونے والی نئی مصنوعات کی پیداوار کو شامل کیا گیا تھا جبکہ ڈی کیٹیگری میں آٹو پارٹس کی تیاری کرنے والے سرمایہ کار یا جوائنٹ ونچر کے تحت سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو شامل کیا گیا تھا مگر ای سی سی کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی سفارشات پر ان دونوں کیٹیگریز کو نکال دیا گیا ہے۔
جس کے باعث اب اگر موجودہ آٹو مینوفیکچرنگ کمپنیاں اپنی پہلے والی جگہ پر کوئی نئی سرمایہ کاری کرتی ہیں تو انہیں نئی آٹو پالیسی کے تحت ڈیوٹی و ٹیکسوں میں دی جانے والی مراعات حاصل نہیں ہوں گی اور ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ و رعایتوں کوگرین فیلڈ انویسٹمنٹ تک محدود رکھا جائے گا ۔
البتہ اے کیٹیگری اور بی کیٹیگری کے سرمایہ کاروں کو مقامی سطح پر تیار ہونے والے یا نہ ہونے والے دونوں اقسام کے اسپیئر پارٹس درآمد کرنے کی اجازت ہوگی مگر ان پر وہ ہی ڈیوٹی عائد ہوگی جو مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے پارٹس پر عائد ہے۔ حکام نے بتایا کہ وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے آٹو پالیسی کی میعاد 10 سال رکھنے کی تجویز دی تھی اور اس پر 5 سال بعد نظرثانی کرنے کی تجویز دی تھی مگر ای سی سی نے 10سال کے بجائے 5 سال کے لیے آٹو پالیسی منظور کی ہے، اس کے علاوہ آٹو پالیسی میں تجویز کردہ سرمایہ کاروں کی کیٹیگری سی اور ڈی ختم کردی گئی ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے جمعہ کو منظور کی جانے والی آٹو پالیسی سے سرمایہ کاروں کی 4 کیٹیگریز میں سے سی اور ڈی پر مشتمل 2 کیٹیگریز کو نکال دیا گیا ہے۔ جس کے تحت سی کیٹیگری میں پہلے سے پاکستان میں کاریں بنانے والی آٹو مینو فیکچرنگ کمپنیوں کو پہلے والی جگہ پر نئی سرمایہ کاری کرنے اور پہلے سے تیار نہ ہونے والی نئی مصنوعات کی پیداوار کو شامل کیا گیا تھا جبکہ ڈی کیٹیگری میں آٹو پارٹس کی تیاری کرنے والے سرمایہ کار یا جوائنٹ ونچر کے تحت سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو شامل کیا گیا تھا مگر ای سی سی کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی سفارشات پر ان دونوں کیٹیگریز کو نکال دیا گیا ہے۔
جس کے باعث اب اگر موجودہ آٹو مینوفیکچرنگ کمپنیاں اپنی پہلے والی جگہ پر کوئی نئی سرمایہ کاری کرتی ہیں تو انہیں نئی آٹو پالیسی کے تحت ڈیوٹی و ٹیکسوں میں دی جانے والی مراعات حاصل نہیں ہوں گی اور ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ و رعایتوں کوگرین فیلڈ انویسٹمنٹ تک محدود رکھا جائے گا ۔
البتہ اے کیٹیگری اور بی کیٹیگری کے سرمایہ کاروں کو مقامی سطح پر تیار ہونے والے یا نہ ہونے والے دونوں اقسام کے اسپیئر پارٹس درآمد کرنے کی اجازت ہوگی مگر ان پر وہ ہی ڈیوٹی عائد ہوگی جو مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے پارٹس پر عائد ہے۔ حکام نے بتایا کہ وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے آٹو پالیسی کی میعاد 10 سال رکھنے کی تجویز دی تھی اور اس پر 5 سال بعد نظرثانی کرنے کی تجویز دی تھی مگر ای سی سی نے 10سال کے بجائے 5 سال کے لیے آٹو پالیسی منظور کی ہے، اس کے علاوہ آٹو پالیسی میں تجویز کردہ سرمایہ کاروں کی کیٹیگری سی اور ڈی ختم کردی گئی ہے۔