منفی شرح سودعالمی معیشت کیلیے مفیدہےآئی ایم ایف

ریٹس نہ گراتے توتفریط زر کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی تھی،کرسٹین لاگارڈ


AFP March 20, 2016
ریٹس نہ گراتے توتفریط زر کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی تھی،کرسٹین لاگارڈ فوٹو؛فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے کہا ہے کہ منفی شرح سود عالمی معیشت کے لیے مفید ہے۔

بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے بعض ممالک کی جانب سے تفریط زر سے نمٹنے اور سسٹم میں موجود اضافی لیکویڈیٹی کو معیشت میں لانے کے لیے شرح سود منفی کرنے کے حوالے سے کہاکہ موجودہ صورتحال میں یہ مثبت اقدام ہے، اگر شرح سود منفی نہ کی جاتی تو تفریط زر کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی تھی۔

انھوں نے کہاکہ مختصرمدتی منفی ریٹس نے مضبوط معاشی نمو میں مدد کی ہے کیونکہ یہ منفی ریٹس نہ ہوتے تو صورتحال زیادہ خراب ہو سکتی تھی، افراط زر کی شرح اس سے بھی کم ہوسکتی تھی جواب ہے اور معاشی نمو بھی موجودہ ریٹ سے کم ہوسکتی تھی۔ واضح رہے کہ منفی ریٹس کی وجہ سے کمرشل بینکوں کو اپنی رقم مرکزی بینک کے پاس رکھوانے پر ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، اس اقدام کا مقصد بینکوں کا سرمایہ سینٹرل بینک میں رکھوانے کی حوصلہ شکنی کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اسے نجی شعبے کو قرض دیں اور پیسہ کاروبار میں آنے سے معیشت ترقی کرے، اسی وجہ سے یورو زون، جاپان، سوئیڈن، ڈنمارک اور سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینکوں نے شرح سود منفی کی ہوئی ہے۔

لاگارڈنے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ریٹس کو منفی کرنا اچھا ہے تاہم یورپ اور جاپان میں شرح سود منفی کرنے کے اثرات کا جائزہ لینے والے اقتصادی ماہرین کو خدشہ ہے کہ منفی ریٹس کاروبار اور صارفین کو اخراجات کے حوالے سے مزید محتاط کر سکتے ہیں۔ امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی چیئرپرسن جینیٹ یلن کا کہنا ہے کہ منفی ریٹس کے تجربے پر نظر ہے، اس کے ملے جلے اثرات کا امکان ہے مگر ہم ریٹس منفی کرنے پر غور نہیں کر رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔