پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کو ڈیوٹی فری مارکیٹ رسائی نہیں دینگے امریکی سفارتکار

امریکا نے اپنی منڈیوں میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت دے دی تو امریکا سے صرف خام مال کی برآمدات ہوگی۔


Ehtisham Mufti November 11, 2012
امریکا کی سیاسی حکمت عملی کے تحت پاکستان کی ٹیکسٹائل پراڈکٹس کو وہاں منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی نہیں دی جا سکتی۔ فوٹو : فائل

امریکا کی جانب سے پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی اپنی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت اورجی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں تعینات امریکاکے سفارتی نمائندے کے مطابق امریکا میں شعبہ ٹیکسٹائل ایک سیاسی صنعت کی حیثیت رکھتا ہے لہٰذا امریکا کی سیاسی حکمت عملی کے تحت پاکستان کی ٹیکسٹائل پراڈکٹس کووہاں منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی نہیں دی جا سکتی ہے، امریکا کی جانب سے اس حوالے سے واضح موقف پیش کیے جانے کے باوجود پاکستانی حکام اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کیلیے ڈیوٹی فری رسائی سہولت کے حصول پروقت کا ضیاع کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں تعینات امریکا کے ایک سفارتی نمائندے نے کراچی میں تاجروں سے ایک خصوصی ملاقات کے دوران بتایا کہ امریکا پر پاکستان کی جانب سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی کیلیے طویل دورانیے سے دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن امریکا میں قانونی طور پر ٹیکسٹائل کوجی ایس پی پروگرام میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ ''کپاس'' امریکا کے زرعی شعبے میں ایک سرفہرست فصل ہے اور وہاں کی معیشت میں اس فصل کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، اس تناظر میں امریکا نے اگر اپنی منڈیوں میںٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت دیدی تو امریکا سے صرف خام مال کی برآمدات ہوگی اوراسی خام مال کی ویلیوایڈیشن کے بعد امریکا کی مارکیٹ میں کئی گنا زائد قیمتوں پر درآمدات کا رحجان غالب ہوجائے گا۔

جس کے نتیجے میں پہلے سے دبائو کی شکارامریکی معیشت پر دبائو کی شدت مزید بڑھ جائے گی۔ سفارتی نمائندے کے مطابق امریکی سیاست میں ٹیکسٹائل کی لابی ایک مضبوط لابی کی حیثیت رکھتی ہے لہٰذا امریکا کی کوئی بھی حکومت اس لابی کے مرضی کے خلاف اقدامات نہیں کرسکتی ہے، امریکا سے پاکستان کو اگرکسی قسم کی تجارتی ترغیب کی ضرورت ہے تو پاکستان کو ٹیکسٹائل سیکٹر کے علاوہ دیگر صنعتی شعبوں پر توجہ مرکوز کرنی پڑے گی اور اس حوالے سے پاکستان کے متعلقہ حکام اوریہاں کی ٹیکسٹائل لابی کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے لیکن اس آگہی کے باوجود یہاں کی لابی دیگر شعبوں میں تعاون کے سلسلے میں ڈائیلاگ کے بجائے صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے امریکی مارکیٹوں میں رسائی کے حصول پرڈائیلاگ کرنے میں دلچسپی لے کروقت کا ضیاع کررہی ہے۔

امریکا کی جانب سے اسرائیل اور اردن کی ٹیکسٹائل مصنوعات کے لیے ڈیوٹی فری رسائی دیے جانے کے بارے میں تاجروں کے استفسار پرامریکی سفارتی نمائندے نے بتایا کہ مذکورہ دونوں ممالک کی امریکا کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی نسبت مختلف ہے اور امریکا کی جانب سے مذکورہ دونوں ممالک کو جی ایس پی کے بجائے تجارتی معاہدے کے تحت ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت دی گئی ہے، تقویمی سال 1974میں امریکا میں منظور ہونے والی تجارتی ایکٹ کے تحت امریکی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی شعبے میں تجارتی آزادی اور امریکی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت فراہم کرسکتی ہے تاہم ایکٹ کے تحت یہ سہولت ٹیکسٹائل اور گھڑیوں کے برآمدکنندہ ملک کو نہیںدی جاسکتی۔

مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فاضل برآمدات کا 15 فیصد حصہ امریکا کی جی ایس پی درجہ بندی میں شامل ہے اور باقی ماندہ85 فیصد حصہ ٹیکسٹائل پراڈکٹس کا ہے جن پرامریکی حکومت ترغیبات دینے سے گریز کر رہی ہے حالانکہ پاکستان امریکی مارکیٹوں کیلیے صرف ٹیکسٹائل پراڈکٹس ہی برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں