ہائی کورٹ نے 2 لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب کرانے کا حکم دیدیا

محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور ایس آئی یو کو نوٹس بھی جاری کردیے گئے، مقدمے کی سماعت ملتوی کردی گئی


ایکسپریس July 20, 2012
محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور ایس آئی یو کو نوٹس بھی جاری کردیے گئے، مقدمے کی سماعت ملتوی کردی گئی۔ فوٹو/ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پاک کالونی کے دو لاپتہ نوجوانوں کو 30جولائی تک بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور ایس آئی یو کو نوٹس جاری کردیے ہیں،عدالت نے ایس آئی یو کے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

درخواست گزاروں مسمات خان بی بی اورمحمد سلیم کی جانب سے محمد فاروق ایڈووکیٹ پیش ہوئے،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ(ایس آئی یو)اور ایس ایچ او پاک کالونی کی جانب سے عدالت کو بتایاگیا کہ انھوں نے لاپتہ نوجوانوں دلاور اور سلیم کو حراست میں لیا اور نہ ہی دونوں نوجوان انھیں مطلوب ہیں، حکومت سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ ان نوجوانوں کے کوائف جاننے کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے ، تاہم عدالت میںجے آئی ٹی کی کوئی رپورٹ پیش نہیںکی گئی ، فاضل بینچ نے آئندہ سماعت پر لاپتہ نوجوانوں کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

درخواست میں محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ،ایس آئی یو اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پرانا گولیمار کی رہائشی مسمات خان بی بی کا بیٹا دلاور اور محمد سلیم کا بھائی طارق 28اور29مئی کی درمیانی شب چائے پینے کیلیے گھر سے نکلے تھے مگر واپس نہیں لوٹے ،بعد میں پتا چلا کہ دونوں کوایس آئی یو کے اہلکار گرفتار کرکے لے گئے ہیں،دونوں کو بازیاب کرایا جائے، علاوہ ازیںسندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن میں مسجد کی جگہ پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف حکم امتناع میںتوسیع کرتے ہوئے ایس ایس پی گارڈن ہیڈکوارٹرکوطلب کرلیا ہے،

عدالت نے ڈی آئی جی اے ڈی خواجہ کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مسجد کے اطراف میں تعمیرات نہ کی جائیں، عرفان عزیز ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن میں قائم مدینہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر حاجی محمداختر لودھی نے موقف اختیار کیا ہے کہ مذکورہ مسجد 1947 سے قائم ہے جہاں لوگوں کی بڑی تعداد نماز ادا کرتی ہے،

ہیڈ کانسٹیبل عرفان نے مسجد کی اراضی پر قبضہ کرناشروع کردیااور غیر قانونی طور پر دکانیں تعمیر کردی ہیں، مسجد کی دیوار کو بھی نقصان پہنچا ہے، دیوار تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے اور تجاوزات کو منہدم کیا جائے، عدالت کو بتایا گیا کہ مسجد کے اطراف میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے اور مسجد کے مرکزی دروازے کے سامنے بھی تجاوزات قائم کردی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں