پاکستان ریلوے کو فروری تک 2345 ارب کا ریونیو وصول
رواں مالی سال کیلیے 35ارب 18کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے، 2014-15 میں 28 ارب مقرر تھا
پاکستان ریلویز نے فروری 2016تک 23ارب 45کروڑ 40 لاکھ سے زائد کا ریونیو حاصل کرلیا ہے تاہم رواں مالی سال کا ریلوے کا متوقع ریونیوٹارگٹ 35ارب 18کروڑ روپے ہے۔
پاکستان ریلویز نے مالی سال 2014-15 میں ریونیو ہدف 28ارب روپے مقررکیاتھا لیکن ریلوے نے 31ارب 92 کروڑ 70لاکھ روپے کا ریونیو حاصل کیا۔ موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلویز کا سالانہ ریونیو ہدف 18 ارب روپے سے بڑھ کر 35 ارب روپے اور سالانہ خسارہ کم ہوکر 27ارب روپے ہوگیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلویزنے سالانہ ریونیو 18ارب روپے سے بڑھاکر مالی سال 2015-16 فروری تک 23 ارب 45کروڑ 40 لاکھ رو پے کا ہدف تک حاصل کرلیا ہے جبکہ مالی سال 2015-16کیلیے پاکستان ریلویز حکام نے سالانہ ہدف 35ارب سے زائد حاصل کرنے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق موجودہ حکومت نے پاکستان ریلویز کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کرکے ریلویز کو خسارے سے نکالنے کیلیے خصوصی اقدامات کیے جن میں ریلویز حکام نے 2013-14 میں 98ڈیزل الیکٹرک لوکو موٹو، 2014-15 میں 88 لوکو موٹو اور 2015-16میں اب تک 43لوکو موٹو کو فعال بناکر ریلویز اپریشن میں شامل کیے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان ریلویزکے پاس اس وقت 433ڈیزل الیکٹرک لوکوموٹو موجودہیںجن میں 280لوکوموٹوفعال جبکہ 163 لوکو موٹوغیر فعال ہیں۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں چین سے 63 لوکوموٹو درآمد کیے جن میںسے مسافربردار ٹرینوں کیلیے 42لوکوموٹوجبکہ مال بردارٹرینوں کیلیے 21لوکوموٹو وقف کیے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق مالی سال 2012-13 میںپاکستان ریلوے کے شعبہ فریٹ کاسالانہ ریونیو ایک ارب 67کروڑ 36 لاکھ روپے، مالی سال 2013-14 میں 3 ارب 55کروڑ 57لاکھ روپے جبکہ مالی سال 2014-15 میں شعبہ مال برداری نے سالانہ 8ارب 35 کروڑ 44لاکھ روپے اورمالی سال 2015-16 میںفروری تک 6 ارب 59کروڑ 73لاکھ روپے کاریونیوحاصل کیاہے۔ دستاویزات کے مطابق ریلوے کہ شعبہ مال برداری نے 2012-13 میں 8.853 فیصدکی نسبت مالی سال 2015-16میں فروری تک 33.645 فیصدریونیوحاصل کیاہے۔موجودہ حکومت نے پاکستان ریلویز کو خسارے سے نکالنے اوراپنے پاؤں پرکھڑاکرنے کیلیے متعدداقدامات اٹھائے ہیں جن میں گرین لائن اورپارسل ایکسپریس کی طرزپرنئی مالی اور مسافر بردار ریل گاڑیوں کا متعارف کرنے کافیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح پرانے ریکس کومرمت اور تزئن آرائش کرکے آپریشنل کیا جارہاہے۔ریلویز لوکوموٹو، مال بردار کوچز اورمال بردار ویگنوںکی مرمت کی جارہی ہے۔ نجی شعبے کے ساتھ کوئلے کی باربرداری کے طویل المیعاد مفاہمت کی معاہدے کیے جارہے ہیں۔ ریلوے اسٹشینوں اور ٹرینوں کی برانڈنگ پر توجہ، مسافروںکااعتمادبحال کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر بہتری لانا، زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کرنے کیلیے 4000تا 4500ہارس پاوراوراس سے زیادہ استعدادکے بھاری لوکوموٹو متعارف کرانا، باربردار ٹرمینلوں کی اپ گریڈیشن،اہم ریلوے اسٹیشنوں کواپ گریڈ اور کمرشل ایریا قائم کرنے کافیصلہ کیاہے۔
پاکستان ریلویز نے مالی سال 2014-15 میں ریونیو ہدف 28ارب روپے مقررکیاتھا لیکن ریلوے نے 31ارب 92 کروڑ 70لاکھ روپے کا ریونیو حاصل کیا۔ موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلویز کا سالانہ ریونیو ہدف 18 ارب روپے سے بڑھ کر 35 ارب روپے اور سالانہ خسارہ کم ہوکر 27ارب روپے ہوگیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلویزنے سالانہ ریونیو 18ارب روپے سے بڑھاکر مالی سال 2015-16 فروری تک 23 ارب 45کروڑ 40 لاکھ رو پے کا ہدف تک حاصل کرلیا ہے جبکہ مالی سال 2015-16کیلیے پاکستان ریلویز حکام نے سالانہ ہدف 35ارب سے زائد حاصل کرنے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق موجودہ حکومت نے پاکستان ریلویز کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کرکے ریلویز کو خسارے سے نکالنے کیلیے خصوصی اقدامات کیے جن میں ریلویز حکام نے 2013-14 میں 98ڈیزل الیکٹرک لوکو موٹو، 2014-15 میں 88 لوکو موٹو اور 2015-16میں اب تک 43لوکو موٹو کو فعال بناکر ریلویز اپریشن میں شامل کیے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان ریلویزکے پاس اس وقت 433ڈیزل الیکٹرک لوکوموٹو موجودہیںجن میں 280لوکوموٹوفعال جبکہ 163 لوکو موٹوغیر فعال ہیں۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں چین سے 63 لوکوموٹو درآمد کیے جن میںسے مسافربردار ٹرینوں کیلیے 42لوکوموٹوجبکہ مال بردارٹرینوں کیلیے 21لوکوموٹو وقف کیے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق مالی سال 2012-13 میںپاکستان ریلوے کے شعبہ فریٹ کاسالانہ ریونیو ایک ارب 67کروڑ 36 لاکھ روپے، مالی سال 2013-14 میں 3 ارب 55کروڑ 57لاکھ روپے جبکہ مالی سال 2014-15 میں شعبہ مال برداری نے سالانہ 8ارب 35 کروڑ 44لاکھ روپے اورمالی سال 2015-16 میںفروری تک 6 ارب 59کروڑ 73لاکھ روپے کاریونیوحاصل کیاہے۔ دستاویزات کے مطابق ریلوے کہ شعبہ مال برداری نے 2012-13 میں 8.853 فیصدکی نسبت مالی سال 2015-16میں فروری تک 33.645 فیصدریونیوحاصل کیاہے۔موجودہ حکومت نے پاکستان ریلویز کو خسارے سے نکالنے اوراپنے پاؤں پرکھڑاکرنے کیلیے متعدداقدامات اٹھائے ہیں جن میں گرین لائن اورپارسل ایکسپریس کی طرزپرنئی مالی اور مسافر بردار ریل گاڑیوں کا متعارف کرنے کافیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح پرانے ریکس کومرمت اور تزئن آرائش کرکے آپریشنل کیا جارہاہے۔ریلویز لوکوموٹو، مال بردار کوچز اورمال بردار ویگنوںکی مرمت کی جارہی ہے۔ نجی شعبے کے ساتھ کوئلے کی باربرداری کے طویل المیعاد مفاہمت کی معاہدے کیے جارہے ہیں۔ ریلوے اسٹشینوں اور ٹرینوں کی برانڈنگ پر توجہ، مسافروںکااعتمادبحال کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر بہتری لانا، زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کرنے کیلیے 4000تا 4500ہارس پاوراوراس سے زیادہ استعدادکے بھاری لوکوموٹو متعارف کرانا، باربردار ٹرمینلوں کی اپ گریڈیشن،اہم ریلوے اسٹیشنوں کواپ گریڈ اور کمرشل ایریا قائم کرنے کافیصلہ کیاہے۔