سٹی کورٹ میں بم کی جھوٹی اطلاع سے بھگدڑ مچ گئی

عدالتوں اور برآمدے کی چیکنگ ، خط کے ذریعے دی جانیوالی اطلاع جھوٹی نکلی.


Staff Reporter November 11, 2012
فوٹو : پی پی آئی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی کے عدالت میں بم کی اطلاع پر بھگدڑ مچ گئی فاضل عدالت نے پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا تھا۔

پولیس نے ضلع جنوبی اور وسطی کے ججز کو محفوظ مقام پر پہنچایا تمام سائلین کو عدالتوں سے باہر نکال دیا تھا، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تمام عدالتوں اور برآمدے چیک کیے بعدازاں انھیں کلیئر قرار دیکر معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت دیدی، قبل ازیں ایڈیشنل سیشن جج کو تحریری خط موصول ہوا تھا جس میں عدالت کو بم سے اڑانے کی دھمکی اور بم کی اطلاع دی گئی تھی، ایڈیشنل سیشن جج نے فوری طور پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی شوکت میمن کو آگاہ کیا تھا، تھانہ سٹی کورٹ پولیس کی بھاری نفری نے سیشن جج کے حکم پر وسطی اور جنوبی کے عدالتوں کو چاروں اطراف سے اپنے گھیرے میں لے لیا تھا۔

سٹی کورٹ میں ہفتے کی صبح 9بجکر 45 منٹ پرڈسٹرکٹ سینٹرل کی عمارت کی دوسری منزل سے عدالتی بیلف کو ایک دھمکی آمیز خط کرسی پر پڑھا ہوا ملا جس میں درج تھا کہ عمارت میں بم موجود ہے اورصبح10بجے سٹی کورٹ کی عمارت بم دھماکے سے اڑادی جائے گی جس کی اطلاع پولیس کو دی گئی اور پولیس نے فوری ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا، سٹی کورٹ پولیس اسٹیشن کے ڈیوٹی افسر یاسر کے مطابق 9 بجکر 50 منٹ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کی دو ٹیمیں پہنچیں اور ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ساؤتھ کی عمارتوں کو خالی کرالیا گیا اور ڈسٹرکٹ سیشن جج (سینٹرل ، وجنوبی )کے دفاتر سمیت دیگر ججز کے دفاتر کی تلاشی لی گئی، تلاشی کے بعدبم ڈسپوزل اسکواڈکے عملے نے اطلاع کو غلط قرار دیتے ہوئے جگہ کو کلیئرقرار دیا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے افسر کے مطابق مذکورہ خط سے مماثلت رکھنے والا ایک اور خط کچھ روز قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع بینکنگ کورٹ میں بھی ایک دھمکی آمیز خط موصول ہوا تھا جس میں درج تھا کہ لیڈی جج نامنظور اور عمارت میں بم موجود ہے جسے 11بجے پھاڑدیا جائیگا جس پر بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد اطلاع کو غلط قرار دیا تھا، ڈی ایس پی پرویز اقبال بھٹی کے مطابق خط بھیجنے والے شخص کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |