کراچی گیس سپلائی معطل صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں80 فیصد گھٹ گئیں

امن وامان کی صورتحال، پانی و بجلی کی عدم دستیابی کے سبب بحران پہلے ہی سنگین تھا،سیدعثمان علی.


Ehtisham Mufti November 11, 2012
پنجاب کے بعداب کراچی کی صنعتیںبھی منظم انداز میںتباہ کی جارہی ہیں،جاوید بلوانی،مزدوربے آسرا فوٹو : فائل

کراچی کی صنعتوں کوگیس کی سپلائی کی معطلی سے ایک ہفتے کے دوران پیداواری سرگرمیاں80 فیصد کم ہوگئی ہیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدوربے آسراہوگئے ۔

نارتھ کراچی ڈیولپمنٹ کمپنی کے سی ای او سیدعثمان علی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ شہر میں سی این جی کی بندش جبکہ9 نومبر کو50 فیصد سے زائد فلنگ اسٹیشنز بند ہونے کے باوجودمتعلقہ ادارہ کراچی کی صنعتوں کو ہفتے کے باقی ایام کے دوران گیس کی مسلسل سپلائی میں ناکام رہا ہے۔کراچی کا صنعتی شعبہ پہلے ہی امن وامان کی ناقص صورتحال، مطلوبہ مقدار میں پانی اور بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے زبردست مسائل سے دوچار ہے جبکہ قدرتی گیس کی سپلائی میں طویل دورانیے کے تعطل سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ بینکنگ فنانس سے استفادہ کرنے والاکراچی کا صنعتی شعبہ جلد ہی ڈیفالٹ ہوجائے گا۔

کراچی کی صنعتوں کو منظم انداز میںتباہی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ سید عثمان علی نے بتایا کہ رواں ہفتے بدھ اور جمعرات کو گیس کا بحران رہا، جمعے کو عام تعطیل کی وجہ سے صنعتیںبند رہیں،ہفتہ10 نومبر کودوپہرڈیڑھ بجے سے نارتھ کراچی سمیت شہر کے دیگر تمام صنعتی علاقوں میں گیس سپلائی بند کردی گئی جس کے نتیجے میں نارتھ کراچی کے صنعتی علاقے کی 2500 سے زائد صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے بتایا کہ حکومت نے پہلے گیس کی اندھادھند لوڈشیڈنگ کے ذریعے پنجاب کی صنعتوں کو تباہی سے دوچار کیا اور اب کراچی کی صنعتوں کو بھی تباہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ گزشتہ11 ماہ کے دوران کراچی میں نٹ ویئراسٹچنگ کی45 اور ہوزری کی22 صنعتیں بند ہوچکی ہیں۔

گیس کی مجموعی ملکی پیداوار میں سندھ کا حصہ اگرچہ70 فیصد ہے لیکن اس صوبے کی صنعتیں گیس کی مستقل سپلائی سے محروم ہیں۔ جاوید بلوانی نے بتایا کہ گیس کا پریشرگھٹاکر 1تا1.5 پی ایس آئی کردیا جاتا ہے جبکہ صنعتوں کو8 پی ایس آئی پریشر کی ضرورت ہوتی ہے، کراچی کے تمام صنعتی علاقوں میں گزشتہ ہفتے سے گیس بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور پانچ ایام کے دوران 10 بجے صبح تا رات10 تک صنعتی شعبے کو1تا1.5 پی ایس آئی پریشر کے ساتھ گیس فراہم کی گئی جس کے ذریعے صنعتی پیداوار ممکن نہ ہوسکی۔ پریشر معمول پر آنے کے بعد صنعتوں نے انتہائی تاخیر سے اپنے غیرملکی آرڈرز کی تکمیل کی جن کی بیرون ملک شپمنٹس فضائی راستے سے مہنگے فریٹ پرکی گئی۔ واضح رہے کہ ٹیکسٹائل پروسیسنگ کی صنعتوں میں گیس کے استعمال کی شرح 60 تا70 فیصد ہے اور اس شعبے سے وابستہ صنعت کاروں کا موقف ہے کہ حکومتی ہدایات پر متعلقہ ادارہ انھیں تیسرے درجے کے کسٹمرزکی حیثیت دے رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں