شام بم دھماکے جھڑپیں 20فوجیوں سمیت50ہلاک
درعا میں فوجی آفیسر کلب پر دو خودکش حملے، باغیوں اور اسلحہ لیجانے والے بحری جہاز کی تباہی کا دعویٰ.
شام میں پر تشدد واقعات میں 20 فوجیوں سمیت مزید50 افراد ہلاک ہوگئے، درعا شہر میں فوجی آفیسر کلب پردو خودکش کار بم حملوں میں 20 فوجی ہلاک ہو گئے۔
ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق دونوں دھماکے کچھ منٹوں کے وقفے سے ہوئے۔ اسی شہر میں ایک اور چیک پوسٹ پر دھماکہ ہوا جس میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی، اس کے علاوہ ملک میں مزید 30 افراد مارے گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 9 ہزار شامی شہری ترکی میں داخل ہوگئے ہیں، شامی فوج نے ملک کے شمال مشرقی علاقے میں باغیوں اور اسلحہ لے جانے والے بحری جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں، دوسری طرف شام میں باغی گروہوں کے اتحاد ''شامی نیشنل کونسل'' نے جارج صابرہ کو اپنا نیا رہنما منتخب کیا ہے جو ایک عیسائی ہیں اور سابق کمیونسٹ۔ جارج کو قطر میں میں باغی گروہوں کے درمیان مذاکرات کے بعد منتخب کیا گیا۔ شامی نیشنل کونسل کو امریکا اور خلیجی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
کونسل کے سربراہ منتخب ہونے کے بعد جارج صابرہ نے کہا کہ ان کے انتخاب سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کونسل فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتی۔ جارج صابرہ نے منتخب ہونے کے بعد اپیل کی کہ کونسل کو مزید ہتھیار فراہم کیے جائیں تاکہ شامی صدر بشار الاسد کا تختہ الٹا جا سکے۔ کونسل نے قطر میں ہونے والے مذاکرات میں دیگر گروہوں کو بھی کونسل میں شامل کرنے پر بات چیت کی لیکن اس حوالے سے قواعد و ضوابط طے نہیں پا سکے۔ دوسری جانب شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کے ملک میں جاری تنازع خانہ جنگی نہیں۔ ان کی فورسز دہشت گردوں سے لڑ رہی ہیں۔ بشار الاسد نے کہاکہ ہمارے ہاں خانہ جنگی نہیں ہو رہی۔ یہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو بیرون ملک سے ملنے والی معاونت کے بارے میں ہے، جس کا مقصد شام کو غیر مستحکم بنانا ہے۔ یہ ہماری جنگ ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامل عالمی طاقتوں پر تنقید کی ۔
ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق دونوں دھماکے کچھ منٹوں کے وقفے سے ہوئے۔ اسی شہر میں ایک اور چیک پوسٹ پر دھماکہ ہوا جس میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی، اس کے علاوہ ملک میں مزید 30 افراد مارے گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 9 ہزار شامی شہری ترکی میں داخل ہوگئے ہیں، شامی فوج نے ملک کے شمال مشرقی علاقے میں باغیوں اور اسلحہ لے جانے والے بحری جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں، دوسری طرف شام میں باغی گروہوں کے اتحاد ''شامی نیشنل کونسل'' نے جارج صابرہ کو اپنا نیا رہنما منتخب کیا ہے جو ایک عیسائی ہیں اور سابق کمیونسٹ۔ جارج کو قطر میں میں باغی گروہوں کے درمیان مذاکرات کے بعد منتخب کیا گیا۔ شامی نیشنل کونسل کو امریکا اور خلیجی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
کونسل کے سربراہ منتخب ہونے کے بعد جارج صابرہ نے کہا کہ ان کے انتخاب سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کونسل فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتی۔ جارج صابرہ نے منتخب ہونے کے بعد اپیل کی کہ کونسل کو مزید ہتھیار فراہم کیے جائیں تاکہ شامی صدر بشار الاسد کا تختہ الٹا جا سکے۔ کونسل نے قطر میں ہونے والے مذاکرات میں دیگر گروہوں کو بھی کونسل میں شامل کرنے پر بات چیت کی لیکن اس حوالے سے قواعد و ضوابط طے نہیں پا سکے۔ دوسری جانب شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کے ملک میں جاری تنازع خانہ جنگی نہیں۔ ان کی فورسز دہشت گردوں سے لڑ رہی ہیں۔ بشار الاسد نے کہاکہ ہمارے ہاں خانہ جنگی نہیں ہو رہی۔ یہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو بیرون ملک سے ملنے والی معاونت کے بارے میں ہے، جس کا مقصد شام کو غیر مستحکم بنانا ہے۔ یہ ہماری جنگ ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامل عالمی طاقتوں پر تنقید کی ۔