کراچی کے حالات تشویشناک ہیں کارروائی نہیں ہورہی صدیق الفاروق
امن کیلیے اقدامات کرینگے،پلوشہ خان، حکومت ناکام ہوچکی،محمود الرشید،’’تکرار‘‘ میں گفتگو.
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں ۔
یہ مسئلہ تینوں سیاسی جماعتوں کا ہے ، ان کے پاس تمام تحقیقاتی حقائق موجودہیں ، رپورٹس میں آچکا ہے کہ کہاں کہاں دہشتگردوں کا مسکن ہے، کہاں کہاں ان کو پناہیں مل رہی ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ جن پولیس افسران نے طالبان کے خلاف آپریشن میں کامیابیاں حاصل کیں ان کو ایک ایک کرکے ماردیا گیا ہے ۔ پروگرام تکرار میں اینکرپرسن عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ آئین کے مطابق صدر کو ایک عہدہ رکھنا چاہیے یاتو وہ صدر رہیں یا پھر پارٹی کے چیئرمین ۔ جب صدراور وزیراعظم اپنے سیاسی ورکروں کوالیکشن کی تیاری کرنے کی ہدایات کررہے ہیں تو اگر نوازشریف نے الیکشن کی تاریخ دینے کا کہہ دیا تو اس میں اعتراض والی کیا بات ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہاکہ میں اس بات سے انکاری نہیں ہوں کہ کراچی کے حالات خراب نہیں ہیں۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ پولیس نے جن دہشتگردوں کو پکڑا انھیں ثبوت یا گواہی نہ ملنے پر عدالت نے چھوڑ دیا ۔ حکومت کراچی کے امن وامان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کریگی، ہم اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے کسی کی جان کا بھی نقصان نہیں چاہتے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہوگا لیکن اس تحقیقاتی عمل کو راتوں رات پورا نہیں کیا جاسکتا۔ صدر کے دوعہدوں پر چارسال تک کسی نے اعتراض نہیں کیا آج ن لیگ صدر کے دوعہدوں پر اعتراض کررہی ہے ۔ تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہاہے کہ کراچی ،کوئٹہ اور پشاور کے حالات دیکھ کر یہ بات صاف ظاہر ہوچکی ہے کہ حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ میں بالکل ناکام ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طورپر کہاہے کہ پیسے تقسیم کرکے نوازشریف کو اقتدار میں لایا گیا۔
اب تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتں ماضی کی طرح آپس میں مک مکا نہ کرلیں۔ صحافی وتجزیہ کارمجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اصغرخان کیس کے فیصلے کے بعد نوازشریف نے کہاکہ میں تحقیقات کے لیے تیار ہوں تو حکومت کو فوری اقدام اٹھانا چاہئے تھا ۔آئین کے مطابق صدرصرف ایک ہی عہدہ رکھ سکتے ہیں۔ جب قائد اعظم گورنر جنرل بنے تو انہوں نے مسلم لیگ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی ۔ اسمال انڈسٹری کراچی یونین کے صدر محمد عرفان نے کہاکہ کراچی کو دوتین ماہ کے لیے فوری طور پر فوج کے حوالے کردینا چاہیے کیونکہ کراچی میں ہرروز 10 سے15 لوگ ہلاک ہورہے ہیں ۔ ہمیں کراچی میں فوری طورپر فوج چاہیے ، سیاستدان نہیں چاہتے کہ کراچی کو فوج کے حوالے کیا جائے لیکن کراچی کا امن سیاستدان قائم رکھنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکے ہیں۔
یہ مسئلہ تینوں سیاسی جماعتوں کا ہے ، ان کے پاس تمام تحقیقاتی حقائق موجودہیں ، رپورٹس میں آچکا ہے کہ کہاں کہاں دہشتگردوں کا مسکن ہے، کہاں کہاں ان کو پناہیں مل رہی ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ جن پولیس افسران نے طالبان کے خلاف آپریشن میں کامیابیاں حاصل کیں ان کو ایک ایک کرکے ماردیا گیا ہے ۔ پروگرام تکرار میں اینکرپرسن عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ آئین کے مطابق صدر کو ایک عہدہ رکھنا چاہیے یاتو وہ صدر رہیں یا پھر پارٹی کے چیئرمین ۔ جب صدراور وزیراعظم اپنے سیاسی ورکروں کوالیکشن کی تیاری کرنے کی ہدایات کررہے ہیں تو اگر نوازشریف نے الیکشن کی تاریخ دینے کا کہہ دیا تو اس میں اعتراض والی کیا بات ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہاکہ میں اس بات سے انکاری نہیں ہوں کہ کراچی کے حالات خراب نہیں ہیں۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ پولیس نے جن دہشتگردوں کو پکڑا انھیں ثبوت یا گواہی نہ ملنے پر عدالت نے چھوڑ دیا ۔ حکومت کراچی کے امن وامان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کریگی، ہم اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے کسی کی جان کا بھی نقصان نہیں چاہتے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہوگا لیکن اس تحقیقاتی عمل کو راتوں رات پورا نہیں کیا جاسکتا۔ صدر کے دوعہدوں پر چارسال تک کسی نے اعتراض نہیں کیا آج ن لیگ صدر کے دوعہدوں پر اعتراض کررہی ہے ۔ تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہاہے کہ کراچی ،کوئٹہ اور پشاور کے حالات دیکھ کر یہ بات صاف ظاہر ہوچکی ہے کہ حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ میں بالکل ناکام ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طورپر کہاہے کہ پیسے تقسیم کرکے نوازشریف کو اقتدار میں لایا گیا۔
اب تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتں ماضی کی طرح آپس میں مک مکا نہ کرلیں۔ صحافی وتجزیہ کارمجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اصغرخان کیس کے فیصلے کے بعد نوازشریف نے کہاکہ میں تحقیقات کے لیے تیار ہوں تو حکومت کو فوری اقدام اٹھانا چاہئے تھا ۔آئین کے مطابق صدرصرف ایک ہی عہدہ رکھ سکتے ہیں۔ جب قائد اعظم گورنر جنرل بنے تو انہوں نے مسلم لیگ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی ۔ اسمال انڈسٹری کراچی یونین کے صدر محمد عرفان نے کہاکہ کراچی کو دوتین ماہ کے لیے فوری طور پر فوج کے حوالے کردینا چاہیے کیونکہ کراچی میں ہرروز 10 سے15 لوگ ہلاک ہورہے ہیں ۔ ہمیں کراچی میں فوری طورپر فوج چاہیے ، سیاستدان نہیں چاہتے کہ کراچی کو فوج کے حوالے کیا جائے لیکن کراچی کا امن سیاستدان قائم رکھنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکے ہیں۔