مصطفیٰ کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت کا نام پاک سرزمین رکھ لیا

ہم نے پاکستانیوں کو مزید ٹکڑوں میں نہیں بانٹنا اور ہم کسی پاکستانی سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے،مصطفیٰ کمال

ہم کراچی میں کوئی سیاسی قوت یا کسی کا اقتدار چھیننے نہیں آئے، مصطفیٰ کمال۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

متحدہ قومی موومنٹ کے منحرف ہونے والے رہنما اور سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت کو "پاک سرزمین" پارٹی کا نام دیا ہے۔



سیاسی جماعت کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو جس پارٹی کا اعلان کیا گیا تھا اس کا نام پاک سرزمین رکھا گیا ہے اور آئندہ وطن کی بنیاد رکھنے اور وطن پرستی کا دن ایک ساتھ منایا جائے گا جب کہ 24 اپریل کو پارٹی جلسے کا بھی اعلان کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ باغ جناح گراؤنڈ میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی میں کوئی سیاسی قوت یا کسی کا اقتدار چھیننے نہیں آئے، مجھ سمیت میرے ساتھ جتنے لوگ ہیں ان کے پاس پہلے عہدے اور سیاسی قوت تھی لیکن ہم نے ان تمام پاورز، اقتدار اور مراعات کو جوتے کی نوک پر رکھا کیوں کہ ہم بت شکن ہیں، ہم یہاں عوام کی خدمت کے لئے آئے ہیں، یہی ہمارا نصب العین ہے، نائن زیرو سے کامیاب ہونے والے ایم کیو ایم کے ایم پی اے افتخارعالم سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں تھا لیکن وہ ضمیر کی آواز پر ہمارے ساتھ شامل ہوئے۔



مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ جب ہمارے پاس اختیارتھا ہم نےایک ایک شخص کوڈیلیورکرنے کی کوشش کی، افسوس ہے کہ آج پاکستانی مختلف ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں، کوئی مذہب کے نام پر، کوئی مسلکی بنیاد پر، کوئی قومیت کی بنیاد پر اور کوئی سیاسی جماعتوں کی بنیاد پرتقسیم ہے، ہر کوئی اس بات کا پرچارکررہا ہے کہ جو اس کا ماننے والا ہے وہی درست ہے اور سب غلط ہیں، ہم اس ملک سے باہرجاکر بھی پاکستانی نہیں رہتے جب کہ ملک سے باہر کوئی انڈین بی جے پی یا کانگریس کا نہیں کہلاتا وہ انڈین کہلاتا ہے، اسی طرح ملک سے باہر کوئی ڈیموکریٹک یا ریپبلکن کا کارکن نہیں بلکہ امریکی کہلاتا ہے۔




انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی فساد کی جڑ ہی پارٹی کا جھنڈا ہوتا ہے، ہم نے اسی لیے اپنی پارٹی کا جھنڈا ہی نہیں بنایا، الیکشن کمیشن کو اگرجھنڈے کی ضرورت ہے تو اس کے لئے بنادیں گے لیکن کارکنوں کے ہاتھ میں پارٹی کا نہیں پاکستان کا جھنڈا دیں گے، کوئی قانون اور آئین مجھے قومی پرچم لپیٹنے سے نہیں روکتا، ہم پاکستانیوں کورنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے، ہمارے ماننے والے سب سے پہلے سیاسی دشمن کوگلے لگائیں، ہم نے پاکستانیوں کو مزید ٹکڑوں میں نہیں بانٹنا اورکسی پاکستانی سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے۔



مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ چند لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کر لوگوں کے فیصلے کرتے ہیں، ملک میں جونظام ہےاس میں عوام کی رائےشامل ہونےکا موقع نہیں دیا گیا، اپنے فیصلوں میں عوام کی رائے کو شامل کریں، گھرچلانے کے لئے بھی رائے ضروری ہے تو آپ بغیر رائے ملک کیسے چلا سکتے ہیں، گلی اور محلے کے لوگوں کو بھی فیصلوں میں شامل کریں، ہمارا یقین ہے کہ لوگوں کے مسائل کا حل بلدیاتی نظام ہے، نئے صوبوں کی بات کرنے سے پہلے بلدیاتی نظام بحال کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلی محلے میں کام کو اختیار نہ دیا تو کوئی آپ کا نہیں ہوگا، آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت پاکستانیوں کو اختیارات دلوانا ہے، اگرچاہتے ہیں ملک کے 25 کروڑ عوام اس ملک کو اپنائیں تو بلدیاتی نظام دیں،اختیارات نہیں دینے تو نئے صوبے بنا کرکیا کریں گے۔

واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال 3 اپریل کو انیس قائمخانی کے ہمراہ دبئی سے کراچی پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم چھوڑنے اور نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، افتخارعالم، رضا ہارون اور انیس ایڈووکیٹ نے ان کے قافلے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔

Load Next Story