کرکٹ شائقین کی جاسوسی شروع کردی گئی
پلیئرز کے قریب ہونے والے ہر شخص پر نگاہیں ہیں، اینٹی کرپشن یونٹ چیف فلینگن
ورلڈ ٹوئنٹی 20کے دوران کرکٹ شائقین اور ہوٹل میں مقیم مہمانوں کی بھی جاسوسی شروع ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے بھارت میں جاری ورلڈ ٹوئنٹی 20 کو فکسنگ سے پاک رکھنے کیلیے سخت ترین اقدامات کیے ہیں نہ صرف کھلاڑیوں کی نگرانی کی جارہی ہے بلکہ ہوٹل میں مقیم مہمانوں اور ٹیموں کے اردگرد موجود شائقین پر بھی کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ رونی فلینگن کا کہنا ہے کہ جن ہوٹلوں میں کھلاڑی ٹھہرتے ہیں وہاں پر موجود دوسرے مہمانوں کی ہم ایک طرح سے جاسوسی کرتے ہیں۔
ہمارے آفیشلز بھی انہی ہوٹلوں میں قیام کرتے اور ہر اس شخص پر نظر رکھتے ہیں جوکہ پلیئرز سے قریب ہونے کی کوشش میں ہو، میں سمجھتا ہوں کہ اب ہم اپنے کام میں زیادہ ماہر ہوچکے، ہم نے اپنے وسائل میں اضافہ کرلیا ہے، اب ان لوگوں کو بھی پہچاننے لگے ہیں جوکہ اپنے مکروہ مقاصد کیلیے کھیل کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ فلینگن نے مزید کہا کہ ہم اب گراؤنڈ میں بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں پر نظرہوتی ہے جوکہ میچ کے دوران اپنے موبائل فون استعمال کررہے ہوتے ہیں۔
ان میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جنھیں پچ سائیڈرز کہا جاتا، یہ میچ کی تازہ ترین صورتحال سے گراؤنڈز سے باہر موجود اپنے ساتھیوں کو آگاہ رکھتے اور وہ براہ راست نشر ہونے والے میچ میں چند سیکنڈز کے وقفے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ فلینگن نے مزید کہا کہ کھیل کو کرپشن سے محفوظ بنانے کی ذمہ داری خود پلیئرز پر بھی عائد ہوتی ہے،انھیں کھیل کی عظمت برقرار رکھنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے بھارت میں جاری ورلڈ ٹوئنٹی 20 کو فکسنگ سے پاک رکھنے کیلیے سخت ترین اقدامات کیے ہیں نہ صرف کھلاڑیوں کی نگرانی کی جارہی ہے بلکہ ہوٹل میں مقیم مہمانوں اور ٹیموں کے اردگرد موجود شائقین پر بھی کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ رونی فلینگن کا کہنا ہے کہ جن ہوٹلوں میں کھلاڑی ٹھہرتے ہیں وہاں پر موجود دوسرے مہمانوں کی ہم ایک طرح سے جاسوسی کرتے ہیں۔
ہمارے آفیشلز بھی انہی ہوٹلوں میں قیام کرتے اور ہر اس شخص پر نظر رکھتے ہیں جوکہ پلیئرز سے قریب ہونے کی کوشش میں ہو، میں سمجھتا ہوں کہ اب ہم اپنے کام میں زیادہ ماہر ہوچکے، ہم نے اپنے وسائل میں اضافہ کرلیا ہے، اب ان لوگوں کو بھی پہچاننے لگے ہیں جوکہ اپنے مکروہ مقاصد کیلیے کھیل کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ فلینگن نے مزید کہا کہ ہم اب گراؤنڈ میں بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں پر نظرہوتی ہے جوکہ میچ کے دوران اپنے موبائل فون استعمال کررہے ہوتے ہیں۔
ان میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جنھیں پچ سائیڈرز کہا جاتا، یہ میچ کی تازہ ترین صورتحال سے گراؤنڈز سے باہر موجود اپنے ساتھیوں کو آگاہ رکھتے اور وہ براہ راست نشر ہونے والے میچ میں چند سیکنڈز کے وقفے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ فلینگن نے مزید کہا کہ کھیل کو کرپشن سے محفوظ بنانے کی ذمہ داری خود پلیئرز پر بھی عائد ہوتی ہے،انھیں کھیل کی عظمت برقرار رکھنا چاہیے۔