کالعدم تنظیموں کے غیر فعال کارکن فورتھ شیڈول سے نکالنے کا فیصلہ
کئی سال سے پولیس کی طرف سے ایسے افراد کی فہرستیں اپ ڈیٹ ہی نہیں کی گئیں،ذرائع، فہرستوں کی تیاری شروع کردی گئی
پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے مطابق صوبے میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ایسے عہدیداران اور کارکنوں کے نام اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے فورتھ شیڈ ول سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے خلاف گزشتہ 10سال سے خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوئی پولیس رپورٹ نہیں۔
اس ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب نے فورتھ شیڈول میں شامل کالعدم تنظیموں کی فہرستوںکی تیاری شروع کر دی،اس حوالے سے پولیس سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع نے بتایاکہ صوبے میں کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے2700افراد کے نام اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے اور اس لسٹ میں پولیس رپورٹ کی بنیاد پر ردو بدل کیا جاتا ہے۔ کئی سال سے پولیس کی طرف سے ایسے افراد کی فہرستیں اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ہیں اور پولیس ہر سال ان افراد کی سرگرمیوں کا جائزہ لیے بغیر رپورٹ محکمہ داخلہ بھجوا دیتی ہے۔
محکمہ داخلہ کی طرف سے ایسے افراد کی اپیلوں کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی بہت سے افراد کی تفصیلات غلط شامل کی گئی ہیں کسی کو شیعہ کے بجائے سنی لکھا گیا ہے اور ایسے افراد کے نام بھی فہرستوں میں ڈال دیے گئے جن کیخلاف کئی سال کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں میں دوبارہ حصہ لینے کی کوئی رپورٹ نہیں جس پر محکمہ داخلہ نے فیصلہ کیاہے کہ کالعدم تنظیموں کے جن عہدیداران اور ممبران کیخلاف گزشتہ 10سال کے دوران دوبارہ سرگرمیوں میں شرکت کی پولیس رپورٹ نہیں،ان کو فورتھ شیڈول سے کلیئر کر دیا جائے گا تاہم جن افراد کیخلاف پولیس رپورٹس موجود ہیں ان کیخلاف اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے مطابق کارروائی کی جائے گی، اس حوالے سے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی فہرستوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی اپیلوں میں اس پالیسی کو مدنظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل کالعدم تنظیموں کے افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا پولیس کی ذمے داری ہے اور پولیس ان افراد کی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹس بھجواتی ہے جو افراد یہ سرگرمیاں ترک کر چکے ہیں ان کو فورتھ شیڈول میں شامل رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
اس ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب نے فورتھ شیڈول میں شامل کالعدم تنظیموں کی فہرستوںکی تیاری شروع کر دی،اس حوالے سے پولیس سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع نے بتایاکہ صوبے میں کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے2700افراد کے نام اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے اور اس لسٹ میں پولیس رپورٹ کی بنیاد پر ردو بدل کیا جاتا ہے۔ کئی سال سے پولیس کی طرف سے ایسے افراد کی فہرستیں اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ہیں اور پولیس ہر سال ان افراد کی سرگرمیوں کا جائزہ لیے بغیر رپورٹ محکمہ داخلہ بھجوا دیتی ہے۔
محکمہ داخلہ کی طرف سے ایسے افراد کی اپیلوں کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی بہت سے افراد کی تفصیلات غلط شامل کی گئی ہیں کسی کو شیعہ کے بجائے سنی لکھا گیا ہے اور ایسے افراد کے نام بھی فہرستوں میں ڈال دیے گئے جن کیخلاف کئی سال کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں میں دوبارہ حصہ لینے کی کوئی رپورٹ نہیں جس پر محکمہ داخلہ نے فیصلہ کیاہے کہ کالعدم تنظیموں کے جن عہدیداران اور ممبران کیخلاف گزشتہ 10سال کے دوران دوبارہ سرگرمیوں میں شرکت کی پولیس رپورٹ نہیں،ان کو فورتھ شیڈول سے کلیئر کر دیا جائے گا تاہم جن افراد کیخلاف پولیس رپورٹس موجود ہیں ان کیخلاف اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے مطابق کارروائی کی جائے گی، اس حوالے سے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی فہرستوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی اپیلوں میں اس پالیسی کو مدنظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل کالعدم تنظیموں کے افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا پولیس کی ذمے داری ہے اور پولیس ان افراد کی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹس بھجواتی ہے جو افراد یہ سرگرمیاں ترک کر چکے ہیں ان کو فورتھ شیڈول میں شامل رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔