مشرف کے لئے الگ اور بے نظیر کے لئے الگ پاکستان نہیں چاہتے بلاول بھٹو
بھارت میں مسلمان صدر بن سکتا ہے تو پاکستان میں کوئی غیر مسلم کسی اعلیٰ عہدے پر فائز کیوں نہیں ہو سکتا، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمان صدر بن سکتا ہے تو پاکستان میں کوئی غیر مسلم کسی اعلیٰ عہدے پر فائز کیوں نہیں ہو سکتا۔
عمر کوٹ میں ہندو برادری کے ساتھ ہولی کی تقریب میں شرکت کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی انسانی حقوق اور برابری کی بات کرتی ہے، پیپلز پارٹی کا منشور مساوات پر مبنی ہے اور میں رنگ و نسل اور امیر و غریب کے فرق پر یقین نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مشرف کے لئے الگ اور بے نظیر بھٹو کے لئے الگ پاکستان نہیں چاہتے، مسلمان کے لئے علیحدہ اور ہندو کے لئے علیحدہ پاکستان بھی نہیں چاہتے، مرد کا پاکستان الگ ہو اور عورت کا پاکستان الگ، امیر کا پاکستان الگ ہو اور غریب کا الگ، مزدور پاکستان الگ ہو اور غریب کا الگ، ہندو کا پاکستان الگ ہو اور عیسائی کا پاکستان الگ، اگر بھارت میں مسلمان صدر کے عہدے پر فائز ہو سکتا ہے تو پاکستان میں اقلیتی شخص کسی اعلیٰ عہدے پر کیوں فائز نہیں ہو سکتا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے، جہاں مسلمانوں، اقلیتوں اور خواتین سمیت سب کے لئے یکساں قوانین ہوں گے، پاکستان میں خواتین کے ساتھ اقلیتوں والا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں خواتین کے لئے کمزور قانون بنایا جب کہ دیگر سیاسی جماعتیں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ڈرامے بازی کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام نے نہ صرف خواتین کی عزت کرنا سکھایا بلکہ انھیں برابری کے حقوق بھی دلوائے، آپ لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر خواتین نے میرا ساتھ دیا تو جس طرح میری والدہ نے ملک کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا میں بھی اقلیتیوں اور خواتین کے حقوق کے لئے لڑتا رہوں گا، تمام اسمبلیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اقلیتوں کے لئے برابر حقوق کے لئے آئین سازی کریں۔
عمر کوٹ میں ہندو برادری کے ساتھ ہولی کی تقریب میں شرکت کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی انسانی حقوق اور برابری کی بات کرتی ہے، پیپلز پارٹی کا منشور مساوات پر مبنی ہے اور میں رنگ و نسل اور امیر و غریب کے فرق پر یقین نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مشرف کے لئے الگ اور بے نظیر بھٹو کے لئے الگ پاکستان نہیں چاہتے، مسلمان کے لئے علیحدہ اور ہندو کے لئے علیحدہ پاکستان بھی نہیں چاہتے، مرد کا پاکستان الگ ہو اور عورت کا پاکستان الگ، امیر کا پاکستان الگ ہو اور غریب کا الگ، مزدور پاکستان الگ ہو اور غریب کا الگ، ہندو کا پاکستان الگ ہو اور عیسائی کا پاکستان الگ، اگر بھارت میں مسلمان صدر کے عہدے پر فائز ہو سکتا ہے تو پاکستان میں اقلیتی شخص کسی اعلیٰ عہدے پر کیوں فائز نہیں ہو سکتا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے، جہاں مسلمانوں، اقلیتوں اور خواتین سمیت سب کے لئے یکساں قوانین ہوں گے، پاکستان میں خواتین کے ساتھ اقلیتوں والا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں خواتین کے لئے کمزور قانون بنایا جب کہ دیگر سیاسی جماعتیں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ڈرامے بازی کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام نے نہ صرف خواتین کی عزت کرنا سکھایا بلکہ انھیں برابری کے حقوق بھی دلوائے، آپ لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر خواتین نے میرا ساتھ دیا تو جس طرح میری والدہ نے ملک کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا میں بھی اقلیتیوں اور خواتین کے حقوق کے لئے لڑتا رہوں گا، تمام اسمبلیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اقلیتوں کے لئے برابر حقوق کے لئے آئین سازی کریں۔