’چارملکی ثقافتی میلہ‘ اختتام پذیر
فیسٹیول میں چاروں ممالک کے مختلف شعبوں کی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جن کو لوگوں نے بہت پسندکیا۔
کسی بھی ملک کی ثقافت اس کی پہچان ہوتی ہے۔ وہاں کی بولی، رنگ نسل، رسومات، پکوان اور فن اس کے بہترین عکاس ہوتے ہیں۔
اسی لئے ثقافت کی اہمیت دنیا کے ہرخطے میں خاص ہے اور لوگ اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان، ایران، ترکی اورچائنہ کے ثقافت کی عکاسی کرتے 'کلچرل فیسٹیول ' کاانعقاد صوبائی دارلحکومت لاہورمیں 8نومبر کو ہوا جس کا افتتاح صوبائی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت محی الدین وانی نے کیا اس موقع پرچاروں ممالک کی اہم شخصیات کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔ جنہوں نے فیسٹیول کے افتتاح کے بعد الحمراء آرٹ گیلری میں رکھے گئے فن پاروں، ہینڈی کرافٹ، برتن، بیگ، ملبوسات، فلمیں اور کتب کو دیکھا اور ہنرمندوں کے فن کو خوب سراہا۔ 11نومبرتک جاری رہنے والا کلچرل فیسٹیول مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی توجہ کا مرکزبنا رہا ہے اور چاروں روز اسکول اورکالجز کے بچے بھی نمائش دیکھنے کے لیے گیلری کا رخ کرتے رہے۔
میلے میں ایران، چائنہ، ترکی اورپاکستان کی ثقافت کواجاگرکرنے کیلئے رکھی گئی اشیاء بہت منفرد تھیں اوران کو دیکھ کرچاروں ممالک کی خوب عکاسی ہورہی تھی۔ اس موقع پر جہاں نمائش کیلئے اسٹالز لگائے گئے تھے وہیں فیسٹیول کے چاروں روز فلمیں بھی دکھائی گئیں۔ فیسٹیول کے پہلے روز آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی فلم ''رنگ خدا '' دوسرے روز پاکستان فلم انڈسٹری کی رومانوی داستان کی شاہکار فلم ''ہیررانجھا''، تیسرے روز ترکی کی فلم اور'رقص سماع' پیش کیا گیا، جبکہ فیسٹیول کے آخری روز چائنیززبان کی معروف فلم دکھائی گئی۔
فیسٹیول میں چاروں ممالک کے مختلف شعبوں کی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جن کو لوگوں نے بہت پسندکیا۔ 'پاک، ایران، ترکی، چائنہ کلچرل فیسٹیول' میں جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پہنچ رہے تھے وہیں پاکستان فلم انڈسٹری کی معروف شخصیات جن میں اداکارہ بہاربیگم، اعجازدرانی، سیدنور، چوہدری اعجاز کامران، فیاض خان، جونی ملک اورقیصرثناء اللہ نے بھی خصوصی شرکت کی اورتاریخ ساز پاکستانی فلم ''ہیررانجھا '' دیکھی اورفلم میں مرکزی کردار نبھانے والے لیجنڈ اداکاراعجاز درانی اورفردوس بیگم کو شاندارالفاظ میںخراج تحسین پیش کیا۔
چار ملکی کلچرل فیسٹیول کے انعقاد کے حوالے سے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے فلمی وفد کا کہنا تھا کہ یہ بہت عمدہ کاوش ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہاں پرآنے کے بعد ہمیں ایران، ترکی اور چائنہ کی ثقافتوں کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ اسٹالز پر رکھے گئے ملبوسات، ہینڈی کرافٹس ، تانبے کے برتن، پینٹنگز، تصاویر اورکھانے پینے کی اشیاء اپنے اپنے ملک کے خوبصورت کلچرکی بہترین عکاسی کررہی ہیں۔ ایک طرف فلموں کے اسٹال لگے ہیں تو دوسری جانب بہترین مصنفین کی کتب بھی نمائش کا حصہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ہی چھت کے نیچے چارعظیم ملکوں کی ثقافت کی بہت ہی عمدہ جھلک دیکھنی ہوتواس نمائش کودیکھا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگراسی طرح کے فیسٹیولزکاانعقاد ہوتا رہے توجہاں پاکستان کے اپنے پڑوسی اوردوست ملکوں سے تعلقات مستحکم ہوں گے وہیں لوگوںکوبھی ایک اچھی اورمعیاری تفریح سے مستفید ہوسکیں گے۔
جبکہ نوجوان نسل کوایسے فیسٹیولز میں ضرورشرکت کرنی چاہئے اس کے ذریعے ان کو خاصی معلومات مل سکے گی۔ پاکستان کے ایران، چائنہ اورترکی سے تعلقات مثالی ہیں۔ پاکستان کو جب بھی کوئی مشکل درپیش آئی ہے توچائنہ، ترکی اورایران نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے۔ اس فیسٹیول سے چاروں ممالک کے تعلقات مزید بہترہوں گے اوردوستی وبھائی چارے کی فضا کو فروغ ملے گا۔ دوسری جانب خانہ فرہنگ ایران سے تعلق رکھنے والے فیسٹیول کے آرگنائزر علی رضا رضوی ، مرضیہ رفیعی یزد، نسرین مہردوست، نصرت عرب اور جواد محسنیان نے کہا کہ چار ملکی کلچرل فیسٹیول کے انعقاد کا بھرپور رسپانس سامنے آیا ۔ چارروز تک جاری رہنے والے فیسٹیول میں لوگوں کی بڑی تعداد الحمراء آرٹ گیلری کا دورہ کیا اورنمائش میںرکھی گئی اشیاء کو دیکھا اور ہنرمندوں کے کام کو بہت سراہا۔
اس نمائش کے ذریعے جہاں لوگوں کو چاروں ممالک کے کلچر بارے جاننے کا موقع ملا وہیں ایران، ترکی، چائنہ اور پاکستان میں ہونے والی ترقی کے مناظر تصویروں کے ذریعے دیکھ پائے۔ ہماری کوشش تھی کہ فیسٹیول میںجہاں ہم ثقافت کو اجاگرکریں وہیں چاروں ملکوں سے تعلق رکھنے والے ہنرمندوں کے تیارکردہ مختلف نمونے بھی لوگوںکو دکھائے جائیں۔ الحمراء آرٹ گیلری کے منتظمین نے اس سلسلہ میںہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا اورہمیں اس وجہ سے اچھا رسپانس ملا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس سلسلے کومزید آگے بڑھایاجائے اور ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ بھی اس طرح کے کلچرل فیسٹیولز کا انعقاد کیاجائے۔ اس سے ہمارے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم اورمضبوط ہوں گے۔ واضح رہے کہ چارملکی ثقافتی میلہ گزشتہ روز اختتام پذیر ہوگیا ہے اورشرکاء نے خواہش ظاہرکی ہے کہ اس طرح کے ثقافتی میلوںکا انعقاد خوش آئند ہے اوراس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
اسی لئے ثقافت کی اہمیت دنیا کے ہرخطے میں خاص ہے اور لوگ اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان، ایران، ترکی اورچائنہ کے ثقافت کی عکاسی کرتے 'کلچرل فیسٹیول ' کاانعقاد صوبائی دارلحکومت لاہورمیں 8نومبر کو ہوا جس کا افتتاح صوبائی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت محی الدین وانی نے کیا اس موقع پرچاروں ممالک کی اہم شخصیات کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔ جنہوں نے فیسٹیول کے افتتاح کے بعد الحمراء آرٹ گیلری میں رکھے گئے فن پاروں، ہینڈی کرافٹ، برتن، بیگ، ملبوسات، فلمیں اور کتب کو دیکھا اور ہنرمندوں کے فن کو خوب سراہا۔ 11نومبرتک جاری رہنے والا کلچرل فیسٹیول مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی توجہ کا مرکزبنا رہا ہے اور چاروں روز اسکول اورکالجز کے بچے بھی نمائش دیکھنے کے لیے گیلری کا رخ کرتے رہے۔
میلے میں ایران، چائنہ، ترکی اورپاکستان کی ثقافت کواجاگرکرنے کیلئے رکھی گئی اشیاء بہت منفرد تھیں اوران کو دیکھ کرچاروں ممالک کی خوب عکاسی ہورہی تھی۔ اس موقع پر جہاں نمائش کیلئے اسٹالز لگائے گئے تھے وہیں فیسٹیول کے چاروں روز فلمیں بھی دکھائی گئیں۔ فیسٹیول کے پہلے روز آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی فلم ''رنگ خدا '' دوسرے روز پاکستان فلم انڈسٹری کی رومانوی داستان کی شاہکار فلم ''ہیررانجھا''، تیسرے روز ترکی کی فلم اور'رقص سماع' پیش کیا گیا، جبکہ فیسٹیول کے آخری روز چائنیززبان کی معروف فلم دکھائی گئی۔
فیسٹیول میں چاروں ممالک کے مختلف شعبوں کی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جن کو لوگوں نے بہت پسندکیا۔ 'پاک، ایران، ترکی، چائنہ کلچرل فیسٹیول' میں جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پہنچ رہے تھے وہیں پاکستان فلم انڈسٹری کی معروف شخصیات جن میں اداکارہ بہاربیگم، اعجازدرانی، سیدنور، چوہدری اعجاز کامران، فیاض خان، جونی ملک اورقیصرثناء اللہ نے بھی خصوصی شرکت کی اورتاریخ ساز پاکستانی فلم ''ہیررانجھا '' دیکھی اورفلم میں مرکزی کردار نبھانے والے لیجنڈ اداکاراعجاز درانی اورفردوس بیگم کو شاندارالفاظ میںخراج تحسین پیش کیا۔
چار ملکی کلچرل فیسٹیول کے انعقاد کے حوالے سے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے فلمی وفد کا کہنا تھا کہ یہ بہت عمدہ کاوش ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہاں پرآنے کے بعد ہمیں ایران، ترکی اور چائنہ کی ثقافتوں کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ اسٹالز پر رکھے گئے ملبوسات، ہینڈی کرافٹس ، تانبے کے برتن، پینٹنگز، تصاویر اورکھانے پینے کی اشیاء اپنے اپنے ملک کے خوبصورت کلچرکی بہترین عکاسی کررہی ہیں۔ ایک طرف فلموں کے اسٹال لگے ہیں تو دوسری جانب بہترین مصنفین کی کتب بھی نمائش کا حصہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ہی چھت کے نیچے چارعظیم ملکوں کی ثقافت کی بہت ہی عمدہ جھلک دیکھنی ہوتواس نمائش کودیکھا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگراسی طرح کے فیسٹیولزکاانعقاد ہوتا رہے توجہاں پاکستان کے اپنے پڑوسی اوردوست ملکوں سے تعلقات مستحکم ہوں گے وہیں لوگوںکوبھی ایک اچھی اورمعیاری تفریح سے مستفید ہوسکیں گے۔
جبکہ نوجوان نسل کوایسے فیسٹیولز میں ضرورشرکت کرنی چاہئے اس کے ذریعے ان کو خاصی معلومات مل سکے گی۔ پاکستان کے ایران، چائنہ اورترکی سے تعلقات مثالی ہیں۔ پاکستان کو جب بھی کوئی مشکل درپیش آئی ہے توچائنہ، ترکی اورایران نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے۔ اس فیسٹیول سے چاروں ممالک کے تعلقات مزید بہترہوں گے اوردوستی وبھائی چارے کی فضا کو فروغ ملے گا۔ دوسری جانب خانہ فرہنگ ایران سے تعلق رکھنے والے فیسٹیول کے آرگنائزر علی رضا رضوی ، مرضیہ رفیعی یزد، نسرین مہردوست، نصرت عرب اور جواد محسنیان نے کہا کہ چار ملکی کلچرل فیسٹیول کے انعقاد کا بھرپور رسپانس سامنے آیا ۔ چارروز تک جاری رہنے والے فیسٹیول میں لوگوں کی بڑی تعداد الحمراء آرٹ گیلری کا دورہ کیا اورنمائش میںرکھی گئی اشیاء کو دیکھا اور ہنرمندوں کے کام کو بہت سراہا۔
اس نمائش کے ذریعے جہاں لوگوں کو چاروں ممالک کے کلچر بارے جاننے کا موقع ملا وہیں ایران، ترکی، چائنہ اور پاکستان میں ہونے والی ترقی کے مناظر تصویروں کے ذریعے دیکھ پائے۔ ہماری کوشش تھی کہ فیسٹیول میںجہاں ہم ثقافت کو اجاگرکریں وہیں چاروں ملکوں سے تعلق رکھنے والے ہنرمندوں کے تیارکردہ مختلف نمونے بھی لوگوںکو دکھائے جائیں۔ الحمراء آرٹ گیلری کے منتظمین نے اس سلسلہ میںہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا اورہمیں اس وجہ سے اچھا رسپانس ملا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس سلسلے کومزید آگے بڑھایاجائے اور ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ بھی اس طرح کے کلچرل فیسٹیولز کا انعقاد کیاجائے۔ اس سے ہمارے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم اورمضبوط ہوں گے۔ واضح رہے کہ چارملکی ثقافتی میلہ گزشتہ روز اختتام پذیر ہوگیا ہے اورشرکاء نے خواہش ظاہرکی ہے کہ اس طرح کے ثقافتی میلوںکا انعقاد خوش آئند ہے اوراس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔