ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز مختص نہ کرنیکا فیصلہ

حلقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں ہمارے ذریعے ہونی چاہئیں اور اس کیلیے ترقیاتی فنڈزبحال کیے جائیں، ارکان اسمبلی و سینیٹ

فنڈزمقامی کمیونٹیز،سول سوسائٹی کے نشاندہی کردہ اور مجاز فورم سے منظورہونے والے منصوبوں پرخرچ کیے جائیں گے۔ فوٹو:فائل

حکومت نے ارکان اسمبلی اور ارکان سینیٹ کے مطالبے کو مستردکرتے ہوئے آئندہ مالی سال 2016-17کیلیے بھی ایوان بالااورزیریں کے ممبران کی جانب سے تجویزکردہ ترقیاتی اسکیموں کے لیے بھی فنڈز مختص نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق حکومتی ارکان قومی اسمبلی اور ارکان سینیٹ نے مطالبہ کیا تھاکہ آئندہ سال الیکشن کیلیے اہم ہے، اس لیے ان کے حلقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں ان کے ذریعے ہونی چاہئیں،اس سلسلے میں ارکان اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز بحال کیے جائیں۔ کابینہ ڈویژن نے یہ مطالبہ مستردکرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دور حکومت میں ارکان پارلیمان کوپی ایس ڈی پی کے ذریعے رقم فراہم کی جارہی تھی۔


اس پروگرام کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اپنے متعلقہ انتخابی حلقوں میں تجویزکردہ ترقیاتی اسکیموں کے لیے مقررہ کردہ طریقہ کارکے مطابق ترقیاتی فنڈزجاری کیے جاتے تھے تاہم عدالت عظمیٰ نے اس کے خلاف فیصلہ دیا ہے جس میں کہاگیاکہ دستورایم پی ایز،ایم این ایز، ممتاز شخصیات کومحض وزیراعظم یاوزیر اعلیٰ کی ہدایت پرفنڈزکے استعمال کی اجازت نہیں دیتا ،یہ غیرقانونی اورغیرآئینی ہے۔

لہٰذا اب تک پی ایس ڈی پی میں مذکورہ پروگرام کے لیے کوئی فنڈزمختص کیے گئے ہیں نہ ہی آئندہ مالی سال 2016-17 کے لیے کسی قسم کے فنڈزمختص کیے جائیں گے، دستاویزات کے مطابق آئندہ فنڈز مقامی کمیونٹیزیاسول سوسائٹی کی تنظیم کی جانب سے نشاندہی کردہ منصوبوںپرکیے جائیں گے، جن کی منظوری مجازفورم کی جانب سے دی جائے گی۔
Load Next Story