سیلزٹیکس لگاکرزرعی شعبے کوتباہ کیاجارہاہےاحمدعلی
وفاقی حکومت نے جان بوجھ کر ملک میں کھادکابحران پیدا کر رکھا ہے، وزیر زراعت پنجاب
وزیر زراعت پنجاب ملک احمد علی نے کہا ہے کہ تحصیل کی سطح پر مینگو کلینک قائم کیے جائیں گے تا کہ باغبانوں کو مینگو ریسرچ سینٹر سے آم کے پودوں کی بیماریوں کا پتا لگانے کے حوالے سے سہولت فراہم کی جا سکے۔یہ بات انہوں نے مینگو گروورز کو آپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ ملتان کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
مینگ گروورز کے صدر سید زاہد حسین گردیزی کے علاوہ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے معروف مینگو فارمرز نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ زراعت کے بہت سے مسائل کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے جو غلط پالیسیاں مرتب کر کے کسانوں کا استحصال کر رہی ہے، کسانوں کو مہنگی کھاد، زرعی دوا، بجلی ، ڈیزل اور پانی کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے،کاشتکاراپنی پیداوار کی قیمت مقرر کرنے سے قاصر ہیں اور انہیں صنعتکاروں کے انتہائی استحصالی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کھاد کی قیمت مقرر کرنے کا کوئی میکنزم نہیں ہے اور موبائل فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے کھاد کے نرخنامے بڑھائے جاتے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ایک خود ساختہ نظام کے تحت کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے اور کمیشن مافیا کھاد کی درآمد کے ذریعے اربوں روپے کما رہا ہے اور زرعی مداخل پر سیلز ٹیکس عائد کر کے زراعت کے شعبے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ملک احمد علی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جان بوجھ کر ملک میں کھاد کا بحران پیدا کر رکھا ہے۔ اجلاس سے صدر مینگو گروورز سید زاہد حسین گردیزی نے خطاب کرتے ہوئے تحصیل کی سطح پر مینگو کلینک قائم کرنے، مینگو ریسرچ سینٹر کو فعال کرنے، باغبانوں کو 3 سال کیلیے 2 لاکھ روپے تک بلا سود قرضہ دینے اور کھاد خریدنے کیلیے کاشتکاروں کو سبسڈی کارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
مینگ گروورز کے صدر سید زاہد حسین گردیزی کے علاوہ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے معروف مینگو فارمرز نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ زراعت کے بہت سے مسائل کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے جو غلط پالیسیاں مرتب کر کے کسانوں کا استحصال کر رہی ہے، کسانوں کو مہنگی کھاد، زرعی دوا، بجلی ، ڈیزل اور پانی کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے،کاشتکاراپنی پیداوار کی قیمت مقرر کرنے سے قاصر ہیں اور انہیں صنعتکاروں کے انتہائی استحصالی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کھاد کی قیمت مقرر کرنے کا کوئی میکنزم نہیں ہے اور موبائل فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے کھاد کے نرخنامے بڑھائے جاتے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ایک خود ساختہ نظام کے تحت کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے اور کمیشن مافیا کھاد کی درآمد کے ذریعے اربوں روپے کما رہا ہے اور زرعی مداخل پر سیلز ٹیکس عائد کر کے زراعت کے شعبے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ملک احمد علی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جان بوجھ کر ملک میں کھاد کا بحران پیدا کر رکھا ہے۔ اجلاس سے صدر مینگو گروورز سید زاہد حسین گردیزی نے خطاب کرتے ہوئے تحصیل کی سطح پر مینگو کلینک قائم کرنے، مینگو ریسرچ سینٹر کو فعال کرنے، باغبانوں کو 3 سال کیلیے 2 لاکھ روپے تک بلا سود قرضہ دینے اور کھاد خریدنے کیلیے کاشتکاروں کو سبسڈی کارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔