بلوچستان سے را کا ایجنٹ گرفتار
سوچنے کی بات یہ ہے کہ افغانستان جیسے چھوٹے اور غیر اہم ملک میں بھارت نے اپنے پندرہ سے زیادہ قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں
KARACHI:
بلوچستان میں حساس اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' (ریسرچ اینڈ انیلیسز ونگ) کے ایجنٹ حاضر سروس افسر کُل بھوشن یادیو کو گرفتارکر لیا ہے جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بھارتی نیوی میں کمانڈر رینک کا افسر ہے اور بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی پسندی اور فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کے ٹاسک پر کام کر رہا تھا جب کہ اس کا اصل ہدف اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ناکام بنانا تھا جس کے لیے اس نے بلوچستان کے بعض لیڈروں کے علاوہ کراچی میں دہشتگردی کی وارداتوں کے لیے بھاری رقوم تقسیم کی ہیں۔ اس کو بھارتی حکومت نے افغانستان کے ایک قونصل خانے میں تعینات کر رکھا ہے اور وہ گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد مرتبہ سرحد عبور کر کے پاکستان کے چکر لگا چکا ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ افغانستان جیسے چھوٹے اور غیر اہم ملک میں بھارت نے اپنے پندرہ سے زیادہ قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں اور یہ تمام قونصل خانے ان شہروں میں قائم ہیں جو پاکستان کی سرحد کے ساتھ ملحق ہیں۔ بلوچستان کے وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے را کے ایجنٹ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے جب کہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اﷲ زہری نے اس گرفتاری پر فورسز کو مبارکباد دی ہے۔ ذرایع کے مطابق حساس اداروں نے کافی عرصے سے اس پر نظر رکھی ہوئی تھی جب کہ وہ ایک فرضی نام کے ساتھ پاکستان میں آمد و رفت کرتا تھا۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تربیت اور دہشتگردی کی کارروائیوں کی نگرانی بھی اس کے فرائض میں شامل تھی۔ اس کا کام ''سی پیک'' کے خلاف راہ ہموار کرنا تھا۔کروڑوں روپے کی رقوم تقسیم کرنے کے ثبوت بھی ہماری ایجنسیوں کو مل چکے ہیں۔ یاد رہے بنگلہ دیش کی علیحدگی میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی فوج کے ملوث ہونے کا خود برملا اعتراف کیا ہے لہذا بلوچستان میں بھارت کا ملوث ہونا بھی کسی شک و شبے سے بالا تر ہے جس کا ثبوت آج طشت از بام ہو گیا ہے۔
بلوچستان میں حساس اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' (ریسرچ اینڈ انیلیسز ونگ) کے ایجنٹ حاضر سروس افسر کُل بھوشن یادیو کو گرفتارکر لیا ہے جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بھارتی نیوی میں کمانڈر رینک کا افسر ہے اور بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی پسندی اور فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کے ٹاسک پر کام کر رہا تھا جب کہ اس کا اصل ہدف اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ناکام بنانا تھا جس کے لیے اس نے بلوچستان کے بعض لیڈروں کے علاوہ کراچی میں دہشتگردی کی وارداتوں کے لیے بھاری رقوم تقسیم کی ہیں۔ اس کو بھارتی حکومت نے افغانستان کے ایک قونصل خانے میں تعینات کر رکھا ہے اور وہ گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد مرتبہ سرحد عبور کر کے پاکستان کے چکر لگا چکا ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ افغانستان جیسے چھوٹے اور غیر اہم ملک میں بھارت نے اپنے پندرہ سے زیادہ قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں اور یہ تمام قونصل خانے ان شہروں میں قائم ہیں جو پاکستان کی سرحد کے ساتھ ملحق ہیں۔ بلوچستان کے وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے را کے ایجنٹ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے جب کہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اﷲ زہری نے اس گرفتاری پر فورسز کو مبارکباد دی ہے۔ ذرایع کے مطابق حساس اداروں نے کافی عرصے سے اس پر نظر رکھی ہوئی تھی جب کہ وہ ایک فرضی نام کے ساتھ پاکستان میں آمد و رفت کرتا تھا۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تربیت اور دہشتگردی کی کارروائیوں کی نگرانی بھی اس کے فرائض میں شامل تھی۔ اس کا کام ''سی پیک'' کے خلاف راہ ہموار کرنا تھا۔کروڑوں روپے کی رقوم تقسیم کرنے کے ثبوت بھی ہماری ایجنسیوں کو مل چکے ہیں۔ یاد رہے بنگلہ دیش کی علیحدگی میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی فوج کے ملوث ہونے کا خود برملا اعتراف کیا ہے لہذا بلوچستان میں بھارت کا ملوث ہونا بھی کسی شک و شبے سے بالا تر ہے جس کا ثبوت آج طشت از بام ہو گیا ہے۔