روئی کے درآمدی سودوں کی اطلاعات کاٹن مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ

کپاس کی ملکی پیداوارتوقعات سے کم ہونے کے خدشات کے پیش نظر قیمتیں اتارچڑھائو کے بعد مستحکم رہیں۔


Ehtisham Mufti November 11, 2012
پھٹی کی قیمتیں 3 ہزار روپے فی 40کلوگرام سے کم ہو کر 2850 روپے فی 40کلوگرام کی سطح پر آگئیں۔ فوٹو: فائل

مقامی سطح پرروئی اورپھٹی بڑھنے کے تناظر میں شعبہ ٹیکسٹائل کے غیرملکی روئی خریدنے کی اطلاعات کے باعث گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل قائم نہ رہ سکا۔

تاہم کپاس کی ملکی پیداوارتوقعات سے کم ہونے کے خدشات کے پیش نظر قیمتیں اتارچڑھائو کے بعد مستحکم رہیں۔ یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ چین کی جانب سے سوتی دھاگے کی وسیع پیمانے پرخریداری اور روپے کی نسبت ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدرکے باعث گزشتہ ہفتے کے ابتدائی کاروباری سیشنز کے دوران روئی کی قیمتیں 6ہزار200روپے من کی سطح تک پہنچ گئی تھیں، اس رحجان کو دیکھتے ہوئے کاٹن بروکرز کو توقع تھی کہ تیزی کا یہ رحجان برقرار رہنے سے روئی کی قیمتیں جاری سیزن کی بلند ترین سطح 6ہزار300روپے من سے تجاوز کرجائیں گی لیکن ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے برازیل، بھارت، مغربی افریقہ اور یونان سے وسیع پیمانے پرروئی کے درآمدی معاہدوں کے پروپیگنڈے نے تیزی کے اثرات زائل کردیے نتیجتاً روئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان غالب ہوا اور قیمتیں 6ہزار روپے من پرآ گئیں۔

جبکہ پھٹی کی قیمتیں 3 ہزار روپے فی 40کلوگرام سے کم ہو کر 2850 روپے فی 40کلوگرام کی سطح پر آگئیں۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مقامی سطح پر روئی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں نے 5 ممالک سے روئی کی3لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کیے ہیں جن کے تحت بھارت سے دسمبر 2012 تک جبکہ دیگر ممالک سے جنوری کے وسط تک روئی کے کنسائنمنٹس پاکستان پہنچیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتامی سیشن کے دوران امریکی محکمہ زراعت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں مالی سال 2012-13 کے دوران روئی کے انڈنگ اسٹاکس تاریخ کی بلند ترین سطح 80.27 ملین گانٹھ پر رپورٹ کیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود نیویارک کاٹن ایکس چینج میں مندی کا واضح رحجان سامنے نہ آسکا۔ احسان الحق نے بتایا کہ امریکی محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق سال2012-13 کے دوران پاکستان میں ایک کروڑ 28 لاکھ جبکہ بھارت میں 3کروڑ 23لاکھ گانٹھیں روئی کی پیداوار متوقع ہے تاہم پاکستانی ادارے کی جانب سے اسکے برعکس ملک میں رواں سال ایک کروڑ 50لاکھ گانٹھ جبکہ بھارتی ادارے بھارت میں 3کروڑ 34لاکھ گانٹھ روئی کی پیداوار کے دعوے کررہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.85 سینٹ فی پائونڈ کمی سے 79.45سینٹ فی پائونڈ، دسمبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.77 سینٹ فی پائونڈ کمی سے 79.58سینٹ فی پائونڈ، چین میں نومبر وعدہ روئی کے سودے 50یو آن فی ٹن اضافے سے 19ہزار295یو آن فی ٹن ، بھارت میں روئی کی قیمت 100روپے فی کینڈی اضافے سے 33ہزار 700 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 100 روپے اضافے سے 5ہزار 850 روپے رہی۔ دریں اثناء رواں سال بھارت میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار توقعات سے انتہائی کم ہونے کے خدشات ہیں کیونکہ کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کے اعدادوشمار کے مطابق 4نومبر تک بھارت میں 13لاکھ گانٹھ کپاس کی پیداوار ہوئی ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت سے 30فیصد کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق روئی کی پیداوار میں سب سے زیادہ کمی گجرات، مہاراشٹر اور مدھیا پردیش ریاستوں میں ہوئی ہے جہاں روئی کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 40فیصد کم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں