آفریدی صاحب کہاں زیادہ پیار ملتا ہے

تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے، اور خدارا! اس پیار کو پیار ہی رہنے دو اور اب ریٹائرمنٹ لے لو۔


محترم شاہد آفریدی ایک میچ میں پرفارم کر کے بوم بوم کا ٹیگ لگائے اگلے میچوں میں اپنی جگہ پکی کرتے آئے ہیں۔

گزشتہ دنوں بھارت میں داخل ہوتے ہی پریس کانفرنس کے دوران دیا جانے والا محترم شاہد آفریدی کا ایک بیان کہ ''مجھے بھارت میں پاکستان سے زیادہ پیار ملتا ہے'' آفریدی سے پاکستانی قوم کی محبت پر سوالیہ نشان بن گیا، پاکستانی قوم اپنی محبت کا مذاق اڑانے پر بھی بوم بوم کی اوسط کارکردگی پر بھی داد و تحسین بلند کرتی رہی لیکن گذشتہ روز آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست اور پاکستان کے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد کیا اس بیان کو حقیقت مان لیا جائے آفریدی صاحب؟

حقیقت کیا ہے؟ حقیقت اس سے مختلف ہے، یہ واقعی پاکستانیوں کا حوصلہ اور ان کی محبت ہے کہ اس قدر غیر سنجیدہ کرکٹ کے بعد بھی انہوں نے آخری دم تک آفریدی سے امید باندھے رکھی، مگر اب بہت ہوا قوم کو آپ کے ان مگر مچھ کے آنسوؤں کی کوئی ضرورت نہیں۔ قوم کو یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کا اگلا بیان کیا ہوگا، کپتانی کو خیر باد مگر کرکٹ میں جوں کی طرح چپکے رہنے کا اعلان، اور اگر کسی طور کرکٹ چھوڑ بھی دی تو کسی کلب کی بنیاد رکھ کر وہاں سے جیب بھریں گے اور ساتھ ہی اشتہارات کی زینت بن کر خوب نوٹ کمائیں گے۔
یہ آفریدی کی ہی عمدہ کارکردگی و کپتانی ہے کہ بھارت کے خلاف ایڈن گارڈن میں ہونے والے میچ کی ناکامی کے بعد چیئرمین پی سی بی بھی بوکھلا گئے۔ پہلے پریس کانفرنس میں تسلیم کیا کہ قوم ٹیم سے کوئی امید ناں رکھے اور پھر اچانک دوبارہ پریس کانفرنس میں سیمی فائنل تک رسائی کی نوید سنادی۔ شہریار خان نے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے بعد آفریدی کے ٹیم میں نہ ہونے اور کپتانی سے ہٹائے جانے کا بھی عندیہ دیا جسے آفریدی نے پایہ تکمیل تک خود پہنچا دیا ہے۔
یہاں معاملے کی سنگینی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں معلوم ہوا کہ پاکستانی ٹیم دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے، اور سیلفی کنگ تک نے مخالف پارٹی جوائن کرلی ہے، مطلب کھیل نہ ہوا، سیاست ہو گئی کہ پارٹیاں جنم لیتی رہیں اور ملک پھر بھی بربادی کی جانب گامزن رہے۔
ورلڈ کپ سے قبل پاکستان سپر لیگ کے صرف ایک میچ کی کارکردگی دیکھ کر شرجیل اور محمد سمیع کو اہم ترین ایونٹ کا حصہ بنا دیا گیا اور رومان رئیس اور حماد اعظم جیسے نوجوانوں کو نظر انداز کردیا گیا۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی سرفراز احمد اور دیگر قابل پلئیرز کو نظر انداز کر کے پرچی والے کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔
اور ایسا ہی محترم شاہد آفریدی کا بھی معاملہ ہے جو ایک میچ میں پرفارم کر کے بوم بوم کا ٹیگ لگائے اگلے میچوں میں اپنی جگہ پکی کرتے آئے ہیں۔ بھارت کے خلاف اچانک بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کر کے خود میدان میں کود پڑنا بھی آفریدی کی نا اہل کپتانی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ آفریدی ہی ہیں جنہوں نے صحافی کے سوال پر بڑے جوش بنا ہوش کے کہا تھا کہ،
''آپ سے ایسے ہی گھٹیا سوال کی امید تھی''۔

یہی نہیں بلکہ گذشتہ کئی عرصے سے آفریدی خاطرخواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ آفریدی ہی نے کہا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم بریانی اچھی بنا سکتی ہے۔ اس ٹیم نے ثابت کیا کہ وہ بریانی کے ساتھ ساتھ بھارت کو شکست بھی دے سکتی ہیں، جو تم آج تک ورلڈ کپ میچز میں نہیں کر پائے۔ نیوزی لینڈ، بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی ناقص کار کردگی نے یہ بات واضح کردی ہے کہ اب ٹیم میں موجود سیاست کو باہر نکال پھینکنے اور سفارشی کھلاڑیوں کے سدباب کا وقت آن پہنچا ہے۔

اگر اب بھی کوئی مناسب فیصلہ نہیں کیا گیا تو بعید نہیں کہ ہم اگلے ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈز میں ہی ایونٹ سے باہر ہو جائیں۔ نئی ٹیم کی بنیاد رکھنا اور خود اپنی خاطر کھیلنے والوں کو ٹیم سے نکال پھینکنا بہت مشکل عمل ہوگا۔ اس عمل سے ٹیم کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں کافی عرصہ ہی کیوں ناں لگے لیکن ٹیم ملک کے لئے کھیلنا شروع کردے گی۔
اور ہاں آفریدی صاحب ایک بات اور یہ بات ٹھیک ہے کہ تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے، خدارا اس پیار کو پیار ہی رہنے دو اور اب ریٹائرمنٹ لے لو! ہوسکے تو اپنے ساتھ ملک، شہزاد اور اکمل کو بھی لیجائیے، اور جی بھر کر اشتہارات کی رونق بڑھائیے کیونکہ ہمیں ٹیم میں کھلاڑی درکار ہیں ماڈل نہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں