گیس پائپ لائن منصوبے پر ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی اب پاکستان اپنے حصے کا کام کرے ایرانی صدر
دونوں ممالک کی سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہے، ڈاکٹر حسن روحانی
ISLAMABAD:
ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران پر سے امریکی پابندیاں ختم ہوچکی ہیں جس کےبعد گیس پائپ لائن پر ایران نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے اب پاکستان اپنے حصے کا کام جلد کرے اور معاہدے پر عملد ر آمد کرے جب کہ ہم پاکستان کو گیس کے ساتھ بجلی بھی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستانی قیادت سے ہونے والی ملاقاتیں مثبت اور مفید رہیں، ماضی کی طرح دونوں ممالک کے علاوہ پورے خطے میں امن کے قیام کے حوالے سے بھی بات ہوئی جب کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں باہمی تعلقات اور دونوں ممالک کی افواج میں تعاون پر بات ہوئی ہے تاہم اس دوران بھارتی جاسوس کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں قابل تعریف ہیں اور پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں پر فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور ایران کے عوام دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک ہر شعبے میں تعاون کررہے ہیں لیکن جب بھی ہم پاکستان کے قریب ہونے لگتے ہیں تو افواہیں گردش کرنے لگ جاتی ہیں۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ہم سڑک اور ریل کے ذریعے پاکستان سے منسلک ہونا چاہتے ہیں جب کہ پاکستان کو بجلی کی فراہمی کے لیے پرعزم اور تعلیم ، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں جب کہ اس کے ساتھ توانائی اور گیس پائپ لائن منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپر پاور کی جانب سے ہم پر پابندیاں لگائی گئیں لیکن ہم نے بات چیت کا راستہ اختیار کرکے کامیابی حاصل کی، مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرکے دکھایا اور آج ایران کا جوہری معاہدہ پوری دنیا کے لیے مثال بن گیا لہٰذا اب امریکی پابندیاں ختم ہوچکی ہیں، گیس پائپ لائن پر ایران نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے اب پاکستان اپنے حصے کا کام جلد کرے اور معاہدے پر عملد ر آمد کرے، ہم پاکستان کو گیس کے ساتھ بجلی بھی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پوری دنیا میں صرف مسلمان ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں،عراق، شام اور یمن کیوں برباد ہوگئے، کیا ہم جنگ کرتے رہیں گے اور ہمارے ہی دشمن ہمیں اسلحہ بیچ کر خود کو مستحکم کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شناخت ہمارے مسالک سے نہیں بلکہ مذہب اسلام سے ہے، ہمیں اتحاد کے ساتھ اپنی ثقافت کی جانب دوبارہ لوٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ متحد ہوئے بغیر دشمن کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ حسن روحانی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و سلامتی کے خواہشمند ہیں، سعودی عرب سے ہمارا کوئی تنازعہ نہیں، سعودی عرب بھی مسلم دنیا کے لیے اہم ہے اور ایران بھی خطے کا ایک بڑا ملک ہے، پاکستان کا دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کرنا خوش آئند تھا اب دونوں ممالک کے اختلافات ختم ہونے چاہئیں۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پاک ایران مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر پر پاکستانی حکومت کا شکر گزار ہوں، ایران، پاکستان اور اس کی عوام کو اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہے، پاکستان کی ترقی ایران کی ترقی اور پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔
حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں اقتصادی استحکام بہت ضروری ہے اور سیاسی اور ثقافتی روابط کو فروغ دے کر معاشی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے، ترقی اور خوشحالی کے لئے نوجوان نسل کو بہترین مستقبل فراہم کرنے کے لیے دونوں ممالک کو آپس میں تعاون بڑھانا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران، پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ انجینئرنگ کے شعبے میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک تعلیم کے شعبے میں بھی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کو پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ایران کے صدر حسن روحانی سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال اور دونوں ممالک کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں کی حفاظت کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کے سامنے بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت کا معاملہ اٹھایا جب کہ اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا ہمیں ''را'' کی پاکستان میں مداخلت پر تشویش ہے، ''را'' خاص طورپر بلوچستان میں مداخلت کررہی ہے جب کہ بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان میں مداخلت کے لیے بعض اوقات ایرانی سرزمین بھی استعمال کرتی ہے۔ آرمی چیف کا ایرانی صدر سے کہنا تھا کہ ہماری درخواست ہے کہ بھارت کی سرگرمیاں روکنے کو کہا جائے اور پاکستان کو استحکام حاصل کرنے دیا جائے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف سے ملاقات میں ایران کے صدر حسن روحانی نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو سراہا۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی پریس کانفرنس میں آرمی چیف سے ملاقات کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت سے متعلق بات چیت کی تردید کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے ''را'' سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔
ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران پر سے امریکی پابندیاں ختم ہوچکی ہیں جس کےبعد گیس پائپ لائن پر ایران نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے اب پاکستان اپنے حصے کا کام جلد کرے اور معاہدے پر عملد ر آمد کرے جب کہ ہم پاکستان کو گیس کے ساتھ بجلی بھی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستانی قیادت سے ہونے والی ملاقاتیں مثبت اور مفید رہیں، ماضی کی طرح دونوں ممالک کے علاوہ پورے خطے میں امن کے قیام کے حوالے سے بھی بات ہوئی جب کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں باہمی تعلقات اور دونوں ممالک کی افواج میں تعاون پر بات ہوئی ہے تاہم اس دوران بھارتی جاسوس کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں قابل تعریف ہیں اور پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں پر فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور ایران کے عوام دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک ہر شعبے میں تعاون کررہے ہیں لیکن جب بھی ہم پاکستان کے قریب ہونے لگتے ہیں تو افواہیں گردش کرنے لگ جاتی ہیں۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ہم سڑک اور ریل کے ذریعے پاکستان سے منسلک ہونا چاہتے ہیں جب کہ پاکستان کو بجلی کی فراہمی کے لیے پرعزم اور تعلیم ، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں جب کہ اس کے ساتھ توانائی اور گیس پائپ لائن منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپر پاور کی جانب سے ہم پر پابندیاں لگائی گئیں لیکن ہم نے بات چیت کا راستہ اختیار کرکے کامیابی حاصل کی، مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرکے دکھایا اور آج ایران کا جوہری معاہدہ پوری دنیا کے لیے مثال بن گیا لہٰذا اب امریکی پابندیاں ختم ہوچکی ہیں، گیس پائپ لائن پر ایران نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے اب پاکستان اپنے حصے کا کام جلد کرے اور معاہدے پر عملد ر آمد کرے، ہم پاکستان کو گیس کے ساتھ بجلی بھی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پوری دنیا میں صرف مسلمان ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں،عراق، شام اور یمن کیوں برباد ہوگئے، کیا ہم جنگ کرتے رہیں گے اور ہمارے ہی دشمن ہمیں اسلحہ بیچ کر خود کو مستحکم کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شناخت ہمارے مسالک سے نہیں بلکہ مذہب اسلام سے ہے، ہمیں اتحاد کے ساتھ اپنی ثقافت کی جانب دوبارہ لوٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ متحد ہوئے بغیر دشمن کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ حسن روحانی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و سلامتی کے خواہشمند ہیں، سعودی عرب سے ہمارا کوئی تنازعہ نہیں، سعودی عرب بھی مسلم دنیا کے لیے اہم ہے اور ایران بھی خطے کا ایک بڑا ملک ہے، پاکستان کا دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کرنا خوش آئند تھا اب دونوں ممالک کے اختلافات ختم ہونے چاہئیں۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پاک ایران مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر پر پاکستانی حکومت کا شکر گزار ہوں، ایران، پاکستان اور اس کی عوام کو اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہے، پاکستان کی ترقی ایران کی ترقی اور پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔
حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں اقتصادی استحکام بہت ضروری ہے اور سیاسی اور ثقافتی روابط کو فروغ دے کر معاشی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے، ترقی اور خوشحالی کے لئے نوجوان نسل کو بہترین مستقبل فراہم کرنے کے لیے دونوں ممالک کو آپس میں تعاون بڑھانا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران، پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ انجینئرنگ کے شعبے میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک تعلیم کے شعبے میں بھی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کو پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ایران کے صدر حسن روحانی سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال اور دونوں ممالک کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں کی حفاظت کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کے سامنے بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت کا معاملہ اٹھایا جب کہ اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا ہمیں ''را'' کی پاکستان میں مداخلت پر تشویش ہے، ''را'' خاص طورپر بلوچستان میں مداخلت کررہی ہے جب کہ بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان میں مداخلت کے لیے بعض اوقات ایرانی سرزمین بھی استعمال کرتی ہے۔ آرمی چیف کا ایرانی صدر سے کہنا تھا کہ ہماری درخواست ہے کہ بھارت کی سرگرمیاں روکنے کو کہا جائے اور پاکستان کو استحکام حاصل کرنے دیا جائے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف سے ملاقات میں ایران کے صدر حسن روحانی نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو سراہا۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی پریس کانفرنس میں آرمی چیف سے ملاقات کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت سے متعلق بات چیت کی تردید کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے ''را'' سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔