پاکستان اقتصادی اصلاحات کاعمل جاری رکھے آئی ایم ایف

ٹیکس نظام میں شفافیت،انفرااسٹرکچرودیگرشعبوں کیلیے وسائل کا حصول ضروری ہے


Business Desk March 27, 2016
ٹیکس نظام میں شفافیت،انفرااسٹرکچرودیگرشعبوں کیلیے وسائل کا حصول ضروری ہے فوٹو: فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے قائم مقام چیئر اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر مٹسوہیرو فوروساوا نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی سرگرمی بتدریج مستحکم اور مختصرمدتی خطرے کم ہو رہے ہیں، ان کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ساختی اصلاحات سمیت مختلف شعبوں میں مزید پیشرفت کی ضرورت ہے تاکہ ٹھوس اور جامع گروتھ کو فروغ دے کر معیشت کو زیادہ لچک دار اور مسابقتی بنایا جاسکے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کو 50 کروڑ 26لاکھ ڈالر کی قسط جاری کرنے کے فیصلے کے بعد واشنگٹن سے جاری بیان میں انھوں نے کہاکہ پاکستانی حکام کا پروگرام کے مالیاتی اہداف کو حاصل کرنے کا عزم خوش آئند ہے، پاکستان کے مالیاتی خطروں سے نمٹنے کے سلسلے میں حاصل ہونے والے فائدوں کو مستحکم کرنے کے لیے ٹیکس نیٹ میں مزید اضافہ، ٹیکس نظام میں شفافیت یقینی بنانا، بجٹ اخراجات کا معقول انتظام، صوبوں سے قریبی تعاون کے ساتھ انفرااسٹرکچر، صحت وتعلیم جیسے اعلیٰ ترجیحی شعبوں کے لیے وسائل کا حصول ضروری ہے۔

انھوں نے کہاکہ زری پالیسی موقف مناسب ہے، خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے زرمبادلہ ذخائر کو فروغ دینے کی کوششوں میں مدد ملی ہے جبکہ آزاد زری پالیسی کمیٹی کا قیام مرکزی بینک کو خود مختار بنانے کی جانب اہم پیشرفت ہے، مالیاتی شعبے کی مضبوطی میں اضافہ اہم ہے، بینکوں کے کیپٹل بفرز کو فروغ دینا حوصلہ افزا ہے، اے ایم ایل ایکٹ میں حالیہ ترامیم ٹیکس کرائمز سے نمٹنے کی جانب پہلا قدم ہے، ٹیکس کمپلائنس اور مالی استحکام کے سلسلے میں اے ایم ایل/سی ایف ٹی فریم ورک کو مضبوط بنانے کی مزید کوششیں معاون ثابت ہوں گی۔

انھوں نے کہاکہ نقصان میں جانے والی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری یا اسٹرکچرنگ کے ایجنڈے کے سلسلے میں حالیہ دھچکے کے باوجود مجوزہ اصلاحات کو مکمل کرنے کا عزم مالی خطرات سے نمٹنے اور اقتصادی ایفیشنسی میں بہتری کے لیے اہم ہے، حکام کا متاثرہ کمپنیوں میں نقصانات کو محدود کرنے پر فوکس بھی خوش آئند ہے، کاروباری ماحول، شفافیت اور گورننس میں مزید بہتری بلند اور زیادہ شمولیتی نمو میں مددگار ثابت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں