عمران سے اختلافات تحریک انصاف کے الیکشن کمشنر اراکین سمیت مستعفی
تسنیم نورانی کو انٹرا پارٹی انتخابات کے طریقہ کار پر اختلاف تھا،پنجاب اور سندھ کے الیکشن کمشنر بھی استعفے دے گئے
پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کے سلسلے میں ایک مرتبہ پھر تقسیم ہوگئی، تحریک انصاف کے الیکشن کمشنر تسنیم نورانی پارٹی انتخابات کے طریقہ کار پرچیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے اختلافات کی بنیادپراراکین سمیت اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے ان کے استعفے قبول کرتے ہوئے سینیٹرنعمان وزیرکوعبوری الیکشن کمشنرنامزدکردیا،تسنیم نورانی صدرسمیت ہرسطح پربراہ راست انتخابات چاہتے تھے جبکہ عمران خان صرف صدرکے عہدے پربراہ راست انتخابات جبکہ ان کے ماتحت عہدیداروں کی نامزدگی کااختیارصدر کو دینا چاہتے تھے،استعفوں کی ایک وجہ موبائل سافٹ ویئربھی ہیں کیونکہ پارٹی فنڈزالیکشن کمشنر کو پارٹی فنڈزسے سافٹ ویئر پر خرچ ہونے والی خطیر رقم پر بھی تحفظات تھے۔ذرائع کے مطابق پارٹی الیکشن کمشنرنے سافٹ ویئر چیکنگ کیلیے30 لاکھ روپے مانگے تھے جس پر پارٹی رہنماؤں نے انکار کردیا۔
ادھرتحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تسنیم نورانی اور دیگر اراکین کے استعفے منظورکرتے ہوئے سینیٹرنعمان وزیر کو عبوری طور پر الیکشن کمشنر نامزد کر دیا ہے جبکہ پارٹی قیادت نے ان استعفوں کے باوجودانٹراپارٹی انتخابات معمول کے مطابق کروانے کا فیصلہ کیا ہے ،31 مارچ تک نئے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے ہمیشہ الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے کسی قسم کی مداخلت سے مکمل گریز کیاہے تاہم انتخابات کی نوعیت اور اقسام طے کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں،ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت چیف الیکشن کمشنر اور ان کے ساتھیوں کی کاوشوں کوقدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
آئی این پی کے مطابق نعمان وزیر،بریگیڈیئر (ر)سائمنسمن، الیکشن کمشنرپنجاب اعجازحسین اورالیکشن کمشنر سندھ فیروزخان بھی مستعفی ہوگئے۔دریں اثناخبر ایجنسیوں کے مطابق سابق کپتان اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کو غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، شاہدآفریدی نے ایونٹ میں بہت بری کپتانی کی اور پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، سرفرازاحمد کو طویل عرصے کے لیے کپتان بنانا چاہیے، بھارتی ٹیم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیت سکتی ہے۔
بھارتی چینل پرانٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی شکست پر پاکستان کرکٹ میں کافی تبدیلیاں کی جائیں گی، جلد بازی میں فیصلے کرنے سے نقصان پہنچے گا، میدان میں سب کچھ کپتان نے کرنا ہوتا ہے کوچ نے نہیں، عمر اکمل نے مجھ سے بات کرکے کوئی غلطی نہیں کی وہ اسٹروک پلیرہیں انھیں اوپر ہی جانا چاہیے، عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے قومی کرکٹ ٹیم کو بہت نقصان ہوا، پٹھان کوٹ واقعے پر پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کونشانہ بنانا غلط تھا اور وزیراعلیٰ ہماچل پردیش کا ردعمل بھی غلط تھا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے ان کے استعفے قبول کرتے ہوئے سینیٹرنعمان وزیرکوعبوری الیکشن کمشنرنامزدکردیا،تسنیم نورانی صدرسمیت ہرسطح پربراہ راست انتخابات چاہتے تھے جبکہ عمران خان صرف صدرکے عہدے پربراہ راست انتخابات جبکہ ان کے ماتحت عہدیداروں کی نامزدگی کااختیارصدر کو دینا چاہتے تھے،استعفوں کی ایک وجہ موبائل سافٹ ویئربھی ہیں کیونکہ پارٹی فنڈزالیکشن کمشنر کو پارٹی فنڈزسے سافٹ ویئر پر خرچ ہونے والی خطیر رقم پر بھی تحفظات تھے۔ذرائع کے مطابق پارٹی الیکشن کمشنرنے سافٹ ویئر چیکنگ کیلیے30 لاکھ روپے مانگے تھے جس پر پارٹی رہنماؤں نے انکار کردیا۔
ادھرتحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تسنیم نورانی اور دیگر اراکین کے استعفے منظورکرتے ہوئے سینیٹرنعمان وزیر کو عبوری طور پر الیکشن کمشنر نامزد کر دیا ہے جبکہ پارٹی قیادت نے ان استعفوں کے باوجودانٹراپارٹی انتخابات معمول کے مطابق کروانے کا فیصلہ کیا ہے ،31 مارچ تک نئے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے ہمیشہ الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے کسی قسم کی مداخلت سے مکمل گریز کیاہے تاہم انتخابات کی نوعیت اور اقسام طے کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں،ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت چیف الیکشن کمشنر اور ان کے ساتھیوں کی کاوشوں کوقدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
آئی این پی کے مطابق نعمان وزیر،بریگیڈیئر (ر)سائمنسمن، الیکشن کمشنرپنجاب اعجازحسین اورالیکشن کمشنر سندھ فیروزخان بھی مستعفی ہوگئے۔دریں اثناخبر ایجنسیوں کے مطابق سابق کپتان اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کو غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، شاہدآفریدی نے ایونٹ میں بہت بری کپتانی کی اور پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، سرفرازاحمد کو طویل عرصے کے لیے کپتان بنانا چاہیے، بھارتی ٹیم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیت سکتی ہے۔
بھارتی چینل پرانٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی شکست پر پاکستان کرکٹ میں کافی تبدیلیاں کی جائیں گی، جلد بازی میں فیصلے کرنے سے نقصان پہنچے گا، میدان میں سب کچھ کپتان نے کرنا ہوتا ہے کوچ نے نہیں، عمر اکمل نے مجھ سے بات کرکے کوئی غلطی نہیں کی وہ اسٹروک پلیرہیں انھیں اوپر ہی جانا چاہیے، عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے قومی کرکٹ ٹیم کو بہت نقصان ہوا، پٹھان کوٹ واقعے پر پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کونشانہ بنانا غلط تھا اور وزیراعلیٰ ہماچل پردیش کا ردعمل بھی غلط تھا۔