پاکستان افغانستان اور برطانیہ خطے میں امن کوششیں تیز کرنے پر متفق
راجا پرویز،کرزئی اور کیمرون کی ملاقات،پائیدار امن کے لیے تعاون کو فروغ دینے کا عزم
پاکستان،افغانستان اور برطانیہ نے خطے میں قیام امن کیلیے کوششیں تیزکرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ برطانیہ نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے سرحدی علاقوں میں شرپسندعناصرکے خلاف مشترکہ کارروائی کریں۔یہ بات برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے دورہ کابل کے موقع پر افغان صدر حامدکرزئی سے ملاقات اور بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
افغان صدر حامد کرزئی ،پاکستانی وزیراعظم راجہ پرویزاشرف اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے درمیان سہ فریقی ملاقات بھی ہوئی جس میں تینوں رہنمائوں نے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کا عزم ظاہرکیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پاکستان ، برطانیہ اور افغانستان کے اعلیٰ حکام کے درمیان باہمی ملاقات کے ایجنڈے میں پاک افغان سرحد پر دراندازی کے واقعات اور التوا کے شکار افغان امن عمل کی بحالی جیسے معاملات سرفہرست تھے،
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون اور افغان صدر حامدکرزئی کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وہ دہشت گرد جو افغانستان کو نقصان پہنچاتے ہیں کم وبیش وہی دہشت گردہیں جو پاکستان کو کمزورکرناچاہتے ہیں،ہمیں اس مشترکہ جنگ میں مل کر حصہ لینا ہوگا،ڈیوڈ کیمرون نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے انھیں خبردار کیا کہ عالمی برادری 2014ء میں نیٹو فورسز کے انخلا کے بعدبھی افغان حکومت کی حمایت جاری رکھے گی،ہم افغانستان کو مضبوط اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں،
اس سے قبل وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور افغان صدر درمیان ملاقات ہوئی، وزیراعظم کے ترجمان اکرم شہیدی نے ملاقات کے حوالے سے کہاکہ وزیراعظم نے افغان حکومت پر سرحد پار شدت پسندوں کے حملے روکنے کے اقدامات پر زوردیا،انھوں نے کہاکہ پاکستان افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مصالحتی بات چیت کی حمایت کرتاہے تاہم اس سے ملک پرتشویش ناک اثرات مرتب نہیں ہونے چاہیے ،
برطانوی وزیراعظم سے ملاقات اوربعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے افغان صدر نے کہاکہ پاکستان افغانستان اور برطانوی قیادت کے درمیان بات چیت کی یہ تجویزڈیوڈ کیمرون نے پیش کی تھی اوراس سے قبل تینوں ملکوں کے درمیان وفودکی سطح پربھی بات چیت ہوئی،کرزئی نے کہاکہ آج پہلا موقع ہے کہ تینوں ملکوں کی اعلی قیادت مل بیٹھ کردہشت گردوں سے نمٹنے کیلیے موثر حکمت عملی اختیارکیلیے اکٹھی ہوئی ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی ،پاکستانی وزیراعظم راجہ پرویزاشرف اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے درمیان سہ فریقی ملاقات بھی ہوئی جس میں تینوں رہنمائوں نے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کا عزم ظاہرکیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پاکستان ، برطانیہ اور افغانستان کے اعلیٰ حکام کے درمیان باہمی ملاقات کے ایجنڈے میں پاک افغان سرحد پر دراندازی کے واقعات اور التوا کے شکار افغان امن عمل کی بحالی جیسے معاملات سرفہرست تھے،
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون اور افغان صدر حامدکرزئی کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وہ دہشت گرد جو افغانستان کو نقصان پہنچاتے ہیں کم وبیش وہی دہشت گردہیں جو پاکستان کو کمزورکرناچاہتے ہیں،ہمیں اس مشترکہ جنگ میں مل کر حصہ لینا ہوگا،ڈیوڈ کیمرون نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے انھیں خبردار کیا کہ عالمی برادری 2014ء میں نیٹو فورسز کے انخلا کے بعدبھی افغان حکومت کی حمایت جاری رکھے گی،ہم افغانستان کو مضبوط اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں،
اس سے قبل وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور افغان صدر درمیان ملاقات ہوئی، وزیراعظم کے ترجمان اکرم شہیدی نے ملاقات کے حوالے سے کہاکہ وزیراعظم نے افغان حکومت پر سرحد پار شدت پسندوں کے حملے روکنے کے اقدامات پر زوردیا،انھوں نے کہاکہ پاکستان افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مصالحتی بات چیت کی حمایت کرتاہے تاہم اس سے ملک پرتشویش ناک اثرات مرتب نہیں ہونے چاہیے ،
برطانوی وزیراعظم سے ملاقات اوربعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے افغان صدر نے کہاکہ پاکستان افغانستان اور برطانوی قیادت کے درمیان بات چیت کی یہ تجویزڈیوڈ کیمرون نے پیش کی تھی اوراس سے قبل تینوں ملکوں کے درمیان وفودکی سطح پربھی بات چیت ہوئی،کرزئی نے کہاکہ آج پہلا موقع ہے کہ تینوں ملکوں کی اعلی قیادت مل بیٹھ کردہشت گردوں سے نمٹنے کیلیے موثر حکمت عملی اختیارکیلیے اکٹھی ہوئی ہے۔