سندھ اور کے ای ایس سی ادائیگیاں کر دیں تو لوڈ شیڈنگ نصف رہ جائے وزارت پانی و بجلی کا دعویٰ

110ارب کے واجبات کی وصولی میںسندھ حکومت رکاوٹ بن گئی


ایکسپریس July 20, 2012
110ارب کے واجبات کی وصولی میںسندھ حکومت رکاوٹ بن گئی (فوٹو فائل)

سندھ حکومت اور کے ای ایس سی کے ذمے110ارب روپے کے واجبات سرکلرڈیٹ کامسئلہ حل کرنے میںبڑی رکاوٹ ہیںاورسر توڑکوششوںکے باوجودکئی سالوںسے پیپکوکوادائیگیاںممکن نہیںہوسکی ہیں،اگرادائیگیاںہوجائیںتو50فیصدبجلی بحران فوری طورپرکم ہوجائیگا،اس ضمنمیںوزارت پانی وبجلی کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایاکہ پاورسیکٹرکا 892ارب روپے کاسرکلرڈیٹ سفیدہاتھی بن کررہ گیاہے،

پیپکو نے422ارب روپے کی ادائیگیاںکرنی ہیںجبکہ 383 ارب روپے صوبوںاوردیگر سرکاری ونیم سرکاری اداروںسے لینے ہیں،اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے گزشتہ سال کی بجلی پرسبسڈی کے87ارب روپے ابھی تک پیپکوکوجاری نہیںکیے ہیں،پنجاب،بلوچستان اورخیبرپختونخوا20ارب روپے کے نادہندہ ہیں،سندھ حکومت110ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی میںبڑی رکاوٹ بن گئی ہے

جس کیلیے فیڈرل ایڈجسٹر مقررکیاگیاجوصوبوںسے بجلی کے واجبات کیلیے مذاکرات کررہاہے،انھوںنے کہاکہ وفاقی حکومت بھرپورکوشش کررہی ہے کہ انتخابات سے پہلے سرکلرڈیٹ کامسئلہ حل کرکے بجلی بحران کم سے کم کیاجائے،

اگرسندھ اور کے ای ایس سی کے ذمے 110ارب روپے مل جائیںتولوڈ شیڈنگ50فیصدتک فوری کم ہو جائیگی،انھوںنے کہا کہ 11.92روپے میںبجلی خرید کرصارفین کو9.88 روپے فی یونٹ فراہم کی جا رہی ہے، دو روپے فی یونٹ کا فرق ماہانہ 32ارب روپے کابوجھ پیپکو کو برداشت کرناپڑرہاہے اوریہ رقم سرکلر ڈیٹ میںاضافے کاباعث ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں