لاہورخودکش حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 72 ہوگئی
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاہرار گروپ نے قبول کرلی۔
KARACHI:
گلشن اقبال پارک کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 72 ہوگئی جب کہ 300 سے زائد افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روزگلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبرایک پر ہونے والے خودکش حملے میں 29 بچوں اور خواتین سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 72 تک جا پہنچی جب کہ 300 سے زائد افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے جناح اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی جب کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 10،10 لاکھ، شدید زخمیوں کے لئے 3،3 لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لئے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ روز دھماکے کے بعد لوگوں کے ہاتھ ، پاؤں اور ٹانگوں سمیت مختلف اعضا جسموں سے الگ ہوکر زمین پر بکھر گئے، ہر طرف خون ہی خون دکھائی دے رہا تھا، زخمیوں کی کربناک چیخیں فضا میں گونجتی رہیں، وسیع و عریض پارک میں افراتفری کا عالم تھا ،جاں بحق اور زخمیوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ امدادی ٹیموں نے لاشوں اورزخمیوں کو ایمبیولینسوں کے ذریعے جناح ، شیخ زید ،فاروق و دیگر اسپتالوں میں منتقل کیا، لوگ اپنے پیاروں کو رکشوں میں ڈال کر بھی اسپتال منتقل کرتے رہے، دھماکے کے بعد لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ،چھٹی کرکے گھروں کو جانے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دوبارہ ڈیوٹی پر بلا لیا گیا۔
خودکش حملے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران پولیس نے جائے وقوعے کے قریب سے سر اور شناختی کارڈ قبضے میں لے لیا جس سے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ شناختی کارڈ اور سر مبینہ خودکش بمبار کا ہوسکتا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا کے مطابق تحقیقات کے دوران جائے وقوعہ سے 30 فٹ دوری سے ایک سر ملا ہے جو مبینہ خودکش بمبار کا ہوسکتا ہے جب کہ ایک شناختی کارڈ بھی جائے وقوعہ سے ملا ہے جس پر یوسف نامی شخص کا نام درج ہے اور شناختی کارڈ والے شخص کا جسم 75 فیصد محفوظ رہا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ یوسف نامی شخص سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں جو مظفر گڑھ کا رہائشی ہے جب کہ اس حوالے سے مظفر گڑھ پولیس سے رابطے میں ہیں جس نے یوسف کے اہلخانہ سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
دوسری جانب خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاہرار گروپ نے قبول کرلی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کالعدم تنظیم کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دنوں میں مزید حملے کیے جائیں جن میں بالخصوص تعلیمی درسگاہوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
گلشن اقبال پارک کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 72 ہوگئی جب کہ 300 سے زائد افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روزگلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبرایک پر ہونے والے خودکش حملے میں 29 بچوں اور خواتین سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 72 تک جا پہنچی جب کہ 300 سے زائد افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے جناح اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی جب کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 10،10 لاکھ، شدید زخمیوں کے لئے 3،3 لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لئے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ روز دھماکے کے بعد لوگوں کے ہاتھ ، پاؤں اور ٹانگوں سمیت مختلف اعضا جسموں سے الگ ہوکر زمین پر بکھر گئے، ہر طرف خون ہی خون دکھائی دے رہا تھا، زخمیوں کی کربناک چیخیں فضا میں گونجتی رہیں، وسیع و عریض پارک میں افراتفری کا عالم تھا ،جاں بحق اور زخمیوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ امدادی ٹیموں نے لاشوں اورزخمیوں کو ایمبیولینسوں کے ذریعے جناح ، شیخ زید ،فاروق و دیگر اسپتالوں میں منتقل کیا، لوگ اپنے پیاروں کو رکشوں میں ڈال کر بھی اسپتال منتقل کرتے رہے، دھماکے کے بعد لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ،چھٹی کرکے گھروں کو جانے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دوبارہ ڈیوٹی پر بلا لیا گیا۔
خودکش حملے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران پولیس نے جائے وقوعے کے قریب سے سر اور شناختی کارڈ قبضے میں لے لیا جس سے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ شناختی کارڈ اور سر مبینہ خودکش بمبار کا ہوسکتا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا کے مطابق تحقیقات کے دوران جائے وقوعہ سے 30 فٹ دوری سے ایک سر ملا ہے جو مبینہ خودکش بمبار کا ہوسکتا ہے جب کہ ایک شناختی کارڈ بھی جائے وقوعہ سے ملا ہے جس پر یوسف نامی شخص کا نام درج ہے اور شناختی کارڈ والے شخص کا جسم 75 فیصد محفوظ رہا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ یوسف نامی شخص سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں جو مظفر گڑھ کا رہائشی ہے جب کہ اس حوالے سے مظفر گڑھ پولیس سے رابطے میں ہیں جس نے یوسف کے اہلخانہ سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
دوسری جانب خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاہرار گروپ نے قبول کرلی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کالعدم تنظیم کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دنوں میں مزید حملے کیے جائیں جن میں بالخصوص تعلیمی درسگاہوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔