امریکاکے ہم پلہ چینی ساختہ ڈرونزپہلی بارآئیڈیازنمائش میں پیش

جدیدڈرون ٹیکنالوجی پرامریکاکی اجارہ داری ختم،چینی ڈرون 4 سے6میزائل داغ سکتاہے

پاکستان بھی جدیدڈرون ٹیکنالوجی سے صرف ایک قدم کے فاصلے پررہ گیاہے،دفاعی ماہرین . فوٹو: فائل

جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی پر امریکا کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوگیا، چین کی دفاعی کمپنی نے امریکی ڈرونزکے ہم پلہ جدیدڈرونزدفاعی نمائش(آئیڈیاز) میں پہلی مرتبہ فروخت کیلیے پیش کردیے جو 4 سے 6 میزائل داغنے کی صلاحیت کے حامل ہیں،پاکستان بھی جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول میں تیزی سے پیشرفت کررہاہے۔

کراچی کے ایکسپو سنٹر میں 7 سے 11 اکتوبر تک جاری رہنے والے دفاعی نمائش (آئیڈیاز 2012 ) کے دوران پاکستان اور دیگر ممالک کی دفاعی کمپنیوں کی جانب سے فروخت کیلیے پیش کیے جانے والے ڈرونزخاص طور پر غیرملکی مندوبین اور صحافیوں کی توجہ کامرکز بنے رہے، چین کی دفاعی کمپنی ایرو اسپیس لانگ مارچ انٹرنیشنل ٹریڈکی جانب سے فروخت کیلیے پیش کیے جانے والےCH-4 سیریز کاجدید ترین ڈرون طیارہ پہلی باردفاعی نمائش میں فروخت کیلیے پیش کیا گیا، 18 طویل پروں کے حامل طیارہ زمینی اسٹیشن سے 250 کلومیٹر اطراف میں کنٹرول کیا جاسکتاہے طیارے کے وزن لے جانے کی صلاحیت 3 ٹن ہے اور اس میں 4 سے 6 میزائل لے کر اڑنے اور انھیں ہدف پر داغنے کی صلاحیت ہے، چینی کمپنی کے اسسٹنٹ پریذیڈنٹ یانگ ین لی نے بتایاکہ یہ جدید ترین ڈرون طیارہ پہلی مرتبہ دنیا کے سامنے لایا گیا ہے۔


جب ان سے پوچھاگیا کہ جدید ترین امریکی ڈرونز پریڈیٹر سے اگر CH-4 کاموازنہ کیا جائے تو بہتر صلاحیتوں کا حامل کسے کہا جائے گاتو ان کاجواب تھاکہ یہ دونوں طیارے یکساں صلاحیتوں کے حامل ہیں تاہم انھوں نے سی ایچ 4کو ڈرون کے بجائے بغیر پائلٹ طیارہ کہنے پر اصرار کیا۔انھوں نے بتایا کہ یہ طیارہ مسلسل 30 گھنٹے تک پرواز کرسکتاہے، رات کی تاریکی میں آگے دیکھنے کیلیے ڈرون میں انفراریڈ موجود ہیں، ڈرون طیارہ سرویلنس اورحملے سمیت دونوں مقاصد کیلیے استعمال کیا جاسکتاہے،طیارے میںابتدائی طور پر چار میزائل نصب کیے گئے ہیں۔

تاہم اس میں مزید2میزائل نصب کیے جاسکتے ہیں۔دفاعی تجزیہ نگاروں کاکہناہے کہ پاکستانی ڈرونز کی ٹیکنالوجی بھی انتہائی جدیدہے اورایسا لگتاہے کہ پاکستان بھی جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر رہ گیا ہے،دفاعی نمائش میں چین اور پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے ڈرونزبنیادی طور پر امریکاکیلیے ایک پیغام ہے کیونکہ ماضی میں امریکی حکومت متعدد بارپاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی منتقل کرنے سے انکار کرچکی ہے تاہم چین اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات کومد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ اب پاکستان کوامریکا سے ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی ضرورت ختم ہوگئی۔

Recommended Stories

Load Next Story