قیمتوں میں رد و بدل کے امکان پر سپلائی محدود ملک میں پٹرول کے بحران کا خدشہ
پنجاب وسندھ کے بعض شہروں میں صارفین کو پٹرول کے حصول میں مشکلات،کمپنیوں نے سپلائی کم کی،پمپ مالکان
KARACHI:
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم اپریل سے اضافے کے پیش نظر پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول کا اسٹاک محدود کردیا ہے جس سے آنے والے دنوں میں پٹرول کی قلت اور بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول پمپس کو سپلائی محدود کردی ہے جس سے سپلائی متاثر ہورہی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ملک کے وسطی اور شمالی حصوں میں پٹرول کے اسٹاک میں کمی کے اثرات ابھی سے نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں اور پنجاب کے مختلف شہروں سمیت سندھ کے بعض شہروں میں بھی صارفین کو پٹرول کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی کم کردی گئی ہے، بعض کمپنیوں کی جانب سے پٹرول کی فراہمی سے انکار کیا جارہا ہے جبکہ کچھ کمپنیاں محدود مقدار میں پٹرول فراہم کررہی ہیں۔ آل پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے بتایا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول پمپس کے لیے مطلوبہ مقدار میں مصنوعات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے اور ڈیلرز کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ کوٹے کی بنیاد پر محدود مقدار میں مصنوعات کی سپلائی اٹھائیں۔
عبدالسمیع خان نے کہا کہ ڈیزل کا اسٹاک کافی حد تک کم ہوچکا ہے جبکہ آئندہ 2 سے 3 روز کے دوران پٹرول کے اسٹاک کی صورتحال بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے پٹرولیم کمپنیوں کو ممکنہ صورتحال اور نتائج کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے تاہم آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے کے برابر سپلائی لی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک اہم اجلاس منگل کو پی ایس او ہاؤس میں منعقد ہوگا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ ادھر مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی پٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے فیول اسٹیشنز پر کم سے کم اسٹاک کی قانونی حد کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی طلب پوری کرنے کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل کی سپلائی پر انحصار بڑھ گیا ہے۔
پی ایس او ذرائع کے مطابق سرکاری ادارے کی حیثیت سے پی ایس او معمول کے مطابق سپلائی کو یقینی بنا رہی ہے تاہم دیگر کمپنیوں کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی اور اسٹاک یا سپلائی محدود کیے جانے سے کمپنی کو دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے۔
کمپنی ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی صورت میں صارفین کو بلاتعطل ایندھن کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے موثر حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جارہا ہے جس کے تحت پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے ذریعے صارفین کی مشکلات میں اضافے کا سبب بننے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم اپریل سے اضافے کے پیش نظر پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول کا اسٹاک محدود کردیا ہے جس سے آنے والے دنوں میں پٹرول کی قلت اور بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول پمپس کو سپلائی محدود کردی ہے جس سے سپلائی متاثر ہورہی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ملک کے وسطی اور شمالی حصوں میں پٹرول کے اسٹاک میں کمی کے اثرات ابھی سے نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں اور پنجاب کے مختلف شہروں سمیت سندھ کے بعض شہروں میں بھی صارفین کو پٹرول کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی کم کردی گئی ہے، بعض کمپنیوں کی جانب سے پٹرول کی فراہمی سے انکار کیا جارہا ہے جبکہ کچھ کمپنیاں محدود مقدار میں پٹرول فراہم کررہی ہیں۔ آل پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے بتایا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول پمپس کے لیے مطلوبہ مقدار میں مصنوعات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے اور ڈیلرز کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ کوٹے کی بنیاد پر محدود مقدار میں مصنوعات کی سپلائی اٹھائیں۔
عبدالسمیع خان نے کہا کہ ڈیزل کا اسٹاک کافی حد تک کم ہوچکا ہے جبکہ آئندہ 2 سے 3 روز کے دوران پٹرول کے اسٹاک کی صورتحال بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے پٹرولیم کمپنیوں کو ممکنہ صورتحال اور نتائج کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے تاہم آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے کے برابر سپلائی لی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک اہم اجلاس منگل کو پی ایس او ہاؤس میں منعقد ہوگا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ ادھر مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی پٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے فیول اسٹیشنز پر کم سے کم اسٹاک کی قانونی حد کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی طلب پوری کرنے کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل کی سپلائی پر انحصار بڑھ گیا ہے۔
پی ایس او ذرائع کے مطابق سرکاری ادارے کی حیثیت سے پی ایس او معمول کے مطابق سپلائی کو یقینی بنا رہی ہے تاہم دیگر کمپنیوں کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی اور اسٹاک یا سپلائی محدود کیے جانے سے کمپنی کو دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے۔
کمپنی ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی صورت میں صارفین کو بلاتعطل ایندھن کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے موثر حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جارہا ہے جس کے تحت پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے ذریعے صارفین کی مشکلات میں اضافے کا سبب بننے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔