کرکٹ میں عبرتناک شکستوں کی ذمہ دارحکومت قرار

موجودہ انتظامیہ کمزور ہے، معاملات سنبھالنا شہریارکے بس میں نہیں رہا، خالد محمود


طاقتور لابی کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، چند کمزور مہرے ہی قربانی کا بکرا بنیں گے فوٹو: فائل

خالد محمود نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی عبرتناک شکستوں کا ذمہ دارحکومت کو قرار دے دیا، سابق چیئرمین پی سی بی کے مطابق موجودہ انتظامیہ کمزور ہے، معاملات سنبھالنا شہریار خان کے بس میں نہیں رہا، ہر کوئی اپنی غلطی دوسرے پر ڈال رہا ہے۔

ورلڈ کپ میں شرمناک شکستوں کے بعد بھی کچھ نہیں ہوگا، بورڈ میں پہلے سے موجود طاقتور لابی کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، چند کمزور مہروں کو قربانی کا بکرا بنا کر گھر بھیج دیا جائے گا، وہ گذشتہ روزنمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے، خالد محمود نے کہاکہ کرکٹ کی بربادی کا ذمہ دار حکومت کو قرار دینا غلط نہیں،اسی نے شہریار خان کو بورڈ کا سربراہ بنایا ہوا ہے۔

سابق سفارتکار کا کرکٹ میں تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے، معاملات سنبھالنا ان کے بس میں نہیں، ٹیم مینجمنٹ خود سر ہو چکی ہے، انھوں نے کہا کہ گذشتہ برس ورلڈ کپ میں سرفراز احمد کو بطور وکٹ کیپر اوپنر منتخب کیا گیا لیکن صلاحیتوں کے مطابق کام نہیں لیا گیا، وقار یونس نے خود کہا کہ ''مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ سرفراز اوپننگ بھی کرتے ہیں'' ہیڈ کوچ کو اس بیان پر فوری طور پر برطرف کر دینا چاہیے تھا۔

سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ کپ میں ٹیم گروپ بندی کا شکار نظر آئی، سلیکشن کمیٹی میں خامیاں ہی خامیاں ہیں، بورڈ کی بنیادی خرابیوں کی وجہ سے ہماری کرکٹ ختم ہوگئی، پی سی بی نے باصلاحیت کرکٹرز پیدا کرنے والی نرسری کلب کرکٹ کو تباہ کر دیا ہے، فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی کے حوالے سے سوال پر خالد محمود نے کہاکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں، ہر کوئی اپنی غلطی دوسرے پر ڈال رہا ہے۔

وقار یونس نے شہریارخان کو جو رپورٹ پیش کی اس میں کہا گیاکہ ساری غلطی شاہد آفریدی اور دیگرکھلاڑیوں کی ہے میں تو بالکل ٹھیک ہوں، کل کو کپتان، منیجر اور چیف سلیکٹر بھی اس طرح کے بیان دے کر اپنا دامن بچانے کی کوشش کریں گے، انھوں نے کہاکہ شرمناک شکستوں کے بعد بھی کچھ نہیں ہوگا، بورڈ میں پہلے سے موجود طاقتور لابی کا کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا، چند کمزور مہروں کو قربانی کا بکرا بنا کر گھر بھیج دیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں