چھینے گئے موبائل فون انٹرنیٹ پر فروخت کرنیکا انکشاف
ماضی میں ملزمان ایسے فونزکم قیمت پر مارکیٹوں کے نمائندوں کو فروخت کر دیاکرتے تھے
شہرمیں چوری شدہ اور چھینے گئے موبائل فونز انٹرنیٹ پر فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں رونما ہوتی ہیں جس میں سب سے زیادہ وارداتیں موبائل فون چھیننے کی ہوتی ہیں اس کی ایک وجہ ملزمان مختصر وقت میں اسلحے کے زور پر شہریوں سے ہزاروں روپوں مالیت کا موبائل فون چھین کرباآسانی فرارہو جاتے ہیں جبکہ دوسری وجہ چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کا آسانی سے فروخت ہو جانا ہے۔ ماضی میں ملزمان چوری شدہ اور چھینے گئے موبائل فونز مارکیٹ سے کم قیمت پر مارکیٹوں کے نمائندوں کو فروخت کر دیاکرتے تھے، تاہم پولیس کی جانب سے موبائل مارکیٹوں میں سخت مانیٹرنگ کے اقدامات کے بعد سے موبائل فون چوری اور چھیننے کی وارداتوں میں ملوث مافیا کے کارندوں نے انٹر نیٹ پرگھریلو اشیا فروخت کرنے والی مختلف ویب سائٹس پر چوری اور چھینے گئے موبائل فونزکی فروخت شروع کردی ہے۔
اسی طرٖح کا ایک واقعہ عائشہ منزل کے قریب رہائشی ربی نامی شخص کے ساتھ پیش آیا ۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ اسے انٹرنیٹ پرگھریلو اشیاکی خرید و فروخت کرنے والی ویب سائٹ پر ایک موبائل فون پسند آیا تھا جس کی قیمت ویب سائٹ پر6ہزار 500 روپے لکھی ہوئی تھی۔ ربی نے ویب سائٹ پردیے ہوئے موبائل فون نمبر پر رابطہ کرکے اس موبائل فون کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ موبائل فون پر رابطہ ہونیوالے شخص نے کہا کہ آپ کا پسندیدہ موبائل فون ہوم ڈیلیوری سروس کے تحت ہمارا نمائندہ آپ کے گھر لے آئے گا، آپ موبائل فون وصول کر نے کے بعد ہمارے نمائندے کو ادائیگی کر دینا۔ معاملہ طے ہوگیا ۔
اگلے روز ربی کے گھر پر پرائیویٹ کمپنی کا سیلز نمائندہ ربی کے لیے موبائل فون لے کر آگیا۔ موبائل فون وصول کرنے کے بعد6ہزار500 روپے کی ادائیگی کر دی گئی۔گھر سے روانہ ہوتے ہوئے اس نمائندے نے ربی کو بتایا کہ اس موبائل فون میں کنٹری کوڈ لگا ہوا ہے آپ موبائل مارکیٹ سے500روپے میںکسی بھی دکان سے کنٹری کوڈ خرید لیں اور اس کے بعد آپ کا موبائل فون آن ہو جائے گا۔ ربی یہ سن کر کنٹری کوڈ کے لیے موبائل فون مارکیٹ چلے گئے۔ انھوں نے موبائل فون دکاندار کو دکھایا اورکہا کہ مجھے اس کاکنٹری کوڈ چاہیے ہے۔
جس پر دکاندار نے بتایا کہ کنٹری کوڈ توموبائل فون میں پہلے ہی سے موجود ہے اورکنٹری کوڈ درست ہے تاہم موبائل فونIEMI نمبر کی وجہ سے بلاک ہے جو نہیں کھل سکتا ہے۔ یہ سن کر ربی پریشان ہو گئے اور فوری طور پر سی پی ایل سی سے رابطہ کرنے پر اسی پی ایل سی نے تصدیق کردی کہ موبائل فونIEMI نمبر کی وجہ سے بند ہے جوفیروز آباد تھانے کی حدودسے اپریل 2012میں ایک خاتون سے اسلحے کے روز پر چھینا گیا تھا ۔ ربی نے موبائل فون فوری طور پر سی پی ایل سی میں جمع کرادیا جو سی پی ایل سی نے متعلقہ خاتون کے حوالے کردیا۔ سی پی ایل سی نے واقعے کے بعد شہریوںکو ہدایات جاری کی ہیں کہ اگر کوئی شہری انٹر نیٹ پر موبائل فون خریدنا چاہتا ہے توموبائل فون خریدنے سے پہلے موبائل کا IEMI نمبرسی پی ایل سی سے ضرور تصدیق کرالیں ۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں رونما ہوتی ہیں جس میں سب سے زیادہ وارداتیں موبائل فون چھیننے کی ہوتی ہیں اس کی ایک وجہ ملزمان مختصر وقت میں اسلحے کے زور پر شہریوں سے ہزاروں روپوں مالیت کا موبائل فون چھین کرباآسانی فرارہو جاتے ہیں جبکہ دوسری وجہ چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کا آسانی سے فروخت ہو جانا ہے۔ ماضی میں ملزمان چوری شدہ اور چھینے گئے موبائل فونز مارکیٹ سے کم قیمت پر مارکیٹوں کے نمائندوں کو فروخت کر دیاکرتے تھے، تاہم پولیس کی جانب سے موبائل مارکیٹوں میں سخت مانیٹرنگ کے اقدامات کے بعد سے موبائل فون چوری اور چھیننے کی وارداتوں میں ملوث مافیا کے کارندوں نے انٹر نیٹ پرگھریلو اشیا فروخت کرنے والی مختلف ویب سائٹس پر چوری اور چھینے گئے موبائل فونزکی فروخت شروع کردی ہے۔
اسی طرٖح کا ایک واقعہ عائشہ منزل کے قریب رہائشی ربی نامی شخص کے ساتھ پیش آیا ۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ اسے انٹرنیٹ پرگھریلو اشیاکی خرید و فروخت کرنے والی ویب سائٹ پر ایک موبائل فون پسند آیا تھا جس کی قیمت ویب سائٹ پر6ہزار 500 روپے لکھی ہوئی تھی۔ ربی نے ویب سائٹ پردیے ہوئے موبائل فون نمبر پر رابطہ کرکے اس موبائل فون کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ موبائل فون پر رابطہ ہونیوالے شخص نے کہا کہ آپ کا پسندیدہ موبائل فون ہوم ڈیلیوری سروس کے تحت ہمارا نمائندہ آپ کے گھر لے آئے گا، آپ موبائل فون وصول کر نے کے بعد ہمارے نمائندے کو ادائیگی کر دینا۔ معاملہ طے ہوگیا ۔
اگلے روز ربی کے گھر پر پرائیویٹ کمپنی کا سیلز نمائندہ ربی کے لیے موبائل فون لے کر آگیا۔ موبائل فون وصول کرنے کے بعد6ہزار500 روپے کی ادائیگی کر دی گئی۔گھر سے روانہ ہوتے ہوئے اس نمائندے نے ربی کو بتایا کہ اس موبائل فون میں کنٹری کوڈ لگا ہوا ہے آپ موبائل مارکیٹ سے500روپے میںکسی بھی دکان سے کنٹری کوڈ خرید لیں اور اس کے بعد آپ کا موبائل فون آن ہو جائے گا۔ ربی یہ سن کر کنٹری کوڈ کے لیے موبائل فون مارکیٹ چلے گئے۔ انھوں نے موبائل فون دکاندار کو دکھایا اورکہا کہ مجھے اس کاکنٹری کوڈ چاہیے ہے۔
جس پر دکاندار نے بتایا کہ کنٹری کوڈ توموبائل فون میں پہلے ہی سے موجود ہے اورکنٹری کوڈ درست ہے تاہم موبائل فونIEMI نمبر کی وجہ سے بلاک ہے جو نہیں کھل سکتا ہے۔ یہ سن کر ربی پریشان ہو گئے اور فوری طور پر سی پی ایل سی سے رابطہ کرنے پر اسی پی ایل سی نے تصدیق کردی کہ موبائل فونIEMI نمبر کی وجہ سے بند ہے جوفیروز آباد تھانے کی حدودسے اپریل 2012میں ایک خاتون سے اسلحے کے روز پر چھینا گیا تھا ۔ ربی نے موبائل فون فوری طور پر سی پی ایل سی میں جمع کرادیا جو سی پی ایل سی نے متعلقہ خاتون کے حوالے کردیا۔ سی پی ایل سی نے واقعے کے بعد شہریوںکو ہدایات جاری کی ہیں کہ اگر کوئی شہری انٹر نیٹ پر موبائل فون خریدنا چاہتا ہے توموبائل فون خریدنے سے پہلے موبائل کا IEMI نمبرسی پی ایل سی سے ضرور تصدیق کرالیں ۔