ٹی 20 ورلڈ کپ میں ناکامی پروقاریونس نے ہاتھ جوڑکرمعافی مانگ لی
کرکٹ ہیروز کا کھیل ہے اسٹارز کا نہیں ہمیں ان دانوں کو الگ الگ کرنا ہوگا، ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں ناکامی پر وہ قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں۔
لاہور میں پی سی بی ہیڈ کوارٹرکے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وقاریونس نے کہا کہ وہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں ناکامی پر قوم کی ماؤں اور اپنی ماں سے بھی معافی مانگتے ہیں، میگا ایونٹ میں ہماری کارکردگی ایسی نہیں تھی جیسی ہونی چاہیے تھی، ناقص کارکردگی پرسب کو تکلیف ہوئی،اس لیے وہ قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ ایمانداری سے کام کیا ہے، ملک میں کرکٹ کی حالت کسی ایک پر الزام لگانا زیادتی ہوگی، یہ مسئلہ بہت گہرا ہے، ہمیں گہرائی تک جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم میں کوئی گروہ بندی نہیں، ہماری کارکردگی اس قابل نہیں کہ ہم گروپنگ کرسکیں۔
وقاریونس کا کہنا تھا کہ کرکٹ اسٹارزکا نہیں ہیروز کا کھیل ہے، کون ہیرو ہے کون اسٹارہے اس فرق کو سمجھنا ہوگا، وہ یہاں کسی پر الزام لگانے کے لیے کھڑا نہیں ہوئے اور نا ہی سب کے سامنے مسائل بتا کر ملک کی بدنامی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پی سی بی کو اپنی رپورٹ میں سب کچھ لکھ کر دے دیا ہے۔ ملک میں کئی سال سے بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہورہی، جہاں بین الاقوامی کرکٹ کرکٹ نہ ہورہی ہو تو وہاں اس کھیل بنیادیں کمزور ہوجاتی ہیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ کمیٹی کواگران میں خامی نظرآئے تو گھربھیج دے ، پے درپے شکست پرانہیں سب سے زیادہ دکھ ہوا، وہ ٹیم کی کارکردگی سے کتنے مایوس تھے وہ ان کی پریس کانفرنسز سے واضح ہے، وقار یونس ، شاہد آفریدی یا ہارون رشید کو ذمہ دار ٹھہرانے سے بات نہیں بنے گی، کسی کو فارغ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر ان کو ہٹانے سے مسئلہ حل ہوجائے تو کل کے بجائے انہیں آج ہی ہٹا دیا جائے، ہمارا نظام خراب ہے، آنکھیں بند کرنے سے فرق نہیں پڑے گا۔
لاہور میں پی سی بی ہیڈ کوارٹرکے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وقاریونس نے کہا کہ وہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں ناکامی پر قوم کی ماؤں اور اپنی ماں سے بھی معافی مانگتے ہیں، میگا ایونٹ میں ہماری کارکردگی ایسی نہیں تھی جیسی ہونی چاہیے تھی، ناقص کارکردگی پرسب کو تکلیف ہوئی،اس لیے وہ قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ ایمانداری سے کام کیا ہے، ملک میں کرکٹ کی حالت کسی ایک پر الزام لگانا زیادتی ہوگی، یہ مسئلہ بہت گہرا ہے، ہمیں گہرائی تک جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم میں کوئی گروہ بندی نہیں، ہماری کارکردگی اس قابل نہیں کہ ہم گروپنگ کرسکیں۔
وقاریونس کا کہنا تھا کہ کرکٹ اسٹارزکا نہیں ہیروز کا کھیل ہے، کون ہیرو ہے کون اسٹارہے اس فرق کو سمجھنا ہوگا، وہ یہاں کسی پر الزام لگانے کے لیے کھڑا نہیں ہوئے اور نا ہی سب کے سامنے مسائل بتا کر ملک کی بدنامی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پی سی بی کو اپنی رپورٹ میں سب کچھ لکھ کر دے دیا ہے۔ ملک میں کئی سال سے بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہورہی، جہاں بین الاقوامی کرکٹ کرکٹ نہ ہورہی ہو تو وہاں اس کھیل بنیادیں کمزور ہوجاتی ہیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ کمیٹی کواگران میں خامی نظرآئے تو گھربھیج دے ، پے درپے شکست پرانہیں سب سے زیادہ دکھ ہوا، وہ ٹیم کی کارکردگی سے کتنے مایوس تھے وہ ان کی پریس کانفرنسز سے واضح ہے، وقار یونس ، شاہد آفریدی یا ہارون رشید کو ذمہ دار ٹھہرانے سے بات نہیں بنے گی، کسی کو فارغ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر ان کو ہٹانے سے مسئلہ حل ہوجائے تو کل کے بجائے انہیں آج ہی ہٹا دیا جائے، ہمارا نظام خراب ہے، آنکھیں بند کرنے سے فرق نہیں پڑے گا۔