اسلام آباد میں ڈی چوک کے مظاہرین سے حکومت کے مذاکرات جاری

مظاہرین سے ڈی چوک کو خالی کرانے کے لئے پولیس اورایف سی کی بھاری نفری ریڈ زون میں موجود ہے۔

مظاہرین کے خلاف آپریشن کا فیصلہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، ذرائع

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک کو خالی کرنے کے لیے مظاہرین کو دی گئی 2 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی جس کے بعد مظاہرین کے خلاف آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جب کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔

اسلام آباد میں ڈی چوک پر بیٹھے مظاہرین سے حکومتی وفد کے مذاکرات جاری ہیں جس میں حکومت کی جانب سے راجہ ظفر الحق اور پیر امین الحسنات مظاہرین کے نمائندوں سے مذاکرات کررہے ہیں جن میں اویس نورانی اور رفیق پردیسی شامل ہیں۔

اس سے قبل اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار،وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید ، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق،وفاقی وزیر عبدالقادربلوچ، سینیٹرمشاہد اللہ، ڈاکٹرآصف کرمانی اور عرفان صدیقی شریک تھے۔ اجلاس میں اسلام آباد دھرنے کی صوتحال سمیت لاہور میں آپریشن پر بھی مشاورت کی گئی۔


دوسری جانب ڈی چوک سے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے آج رات آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے اسلام آباد کی انتظامیہ نے مظاہرین کو ڈی چوک خالی کرانے کے لئے 2 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس دوران ڈی چوک خالی نہ ہوا تو آپریشن ہوگا جس کے لئے پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری ریڈزون پہنچ گئی۔

ڈی چوک میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے جس کے باعث وفاقی دارالحکومت کا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا جب کہ جڑواں شہروں کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس اور میٹرو بس سروس بھی بند ہے، مظاہرین کی جانب سے میٹرو بس اسٹیشن کی توڑ پھوڑ کے تخمینے کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی جب کہ کمیٹی نے میٹرو اسٹیشن پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

Load Next Story