دمشق میں شدید لرائی کئی علاقوں پر باغیوں کا کنٹرول200افراد ہلاک

22 فوجی قتل،لیفٹیننٹ کرنل کی ٹانگیں اوربازوکاٹ دیے گئے

22 فوجی قتل،لیفٹیننٹ کرنل کی ٹانگیں اوربازوکاٹ دیے گئے

لاہور:
شام کے دارالحکومت میں جمعرات کوبھی خوفناک لڑائی جاری رہی،جس میں 200 سے زائدافرادہلاک ہوگئے۔جمعرات کودمشق کے کئی علاقوں پرحکومت مخالفین کا کنٹرول تھا ۔عراق کوملانے والی سرحد کے تمام کراسنگ پوائنٹس پربھی باغیوں نے قبضہ کرلیاہے ۔

عراق کے نائب وزیرداخلہ عدنان الاسدی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ فری سیرین آرمی کے فوجیوں نے عراقی فوجیوں کے سامنے ایک چوکی پرشامی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کو پکڑ کر اس کی ٹانگیں اوربازوکاٹ دیئے جبکہ 22 شامی فوجیوں کوقتل کردیا۔مجموعی ہلاکتوں کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہ سکتے۔ترک سرحدپرصوبہ ادلیب کا کراسنگ پوائنٹ بھی باغیوں کے قبضے میں ہے۔

نیشنل سکیورٹی ہیڈکوارٹرز میں ہونے والے بم دھماکے میں وزیر دفاع جنرل داؤد راجحہ، نائب وزیر دفاع اور صدر الاسد کے برادرِ نسبتی جنرل آصف شوکت اور صدر کی کرائسز ٹیم کے سربراہ جنرل حسن ترکمانی کی ہلاکت کے بعدشامی فوج نے ملک کو 'قاتل اور مجرم گروپوں' سے پاک کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور شہریوں کو دارالحکومت سے نکل جانے کیلئے 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دی ہے۔اس کے بعد لوگ افراتفری میںمحفوظ مقامات پرمنتقل ہورہے ہیں،شہر کی کئی سڑکوں پرحکومت مخالفین کا کنٹرول ہے۔سرکاری فوج کو بھی نقل وحرکت کیلئے ہیلی کاپٹروں کی مدد لیناپڑ رہی ہے۔


ادھرصدربشارالاسد ٹی وی پرنظرآگئے ہیں،وہ تین سکیورٹی سربراہوں کی بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد سے غائب تھے ۔انہیں ٹی وی پرنئے وزیردفاع فہدالفریج کی تقریب حلف برداری میں دکھایاگیاہے جہاں وہ فوجی یونیفارم میں موجودتھے۔اپوزیشن سیریئن نیشنل کونسل کے سربراہ عبدالباسط سیدا نے روم میں اطالوی وزیرخارجہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ بشارالاسدحکومت اپنے انجام کوپہنچنے والی ہے۔روس اورچین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی حکومت کے خلاف پابندیوں کی نئی قراردادکوبھی ویٹوکردیا ہے۔

اس قراردادکے حق میں 11 ارکان نے ووٹ دیے،روس اورچین نے ویٹوکردی،پاکستان اورجنوبی افریقہ غیرحاضر رہے۔اقوام متحدہ میں روس کے سفیرنے کہاہے کہ مغربی ممالک سلامتی کونسل کو شام میں فوجی مداخلت کیلئے استعمال کرناچاہتے ہیں۔اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے سربراہ میجرجنل رابرٹ موڈ نے کہاہے کہ شام میں تشدد پھیل رہاہے امن کا کوئی راستہ نظرنہیں آرہا۔یورپی یونین نے صدر بشارالاسدکے 26 قریبی ساتھیوں کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے مزیدپابندیوں کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔ عرب وزراء خارجہ کا شام کے بحران پر ہنگامی اجلاس اتوار کو ہوگا

جس میں شام کی صورتحال کا تمام پہلوئوں سے جائزہ لیا جائے گا ۔بی بی سی کے مطابق شام کی اس جنگ میں اب فرقہ واریت کا عنصربھی شامل ہوگیاہے، سرکاری فوج کے پاس توپخانہ، ٹینک اور فضائیہ کی طاقت تو ہے لیکن ان کی حقیقی کارکردگی متاثر کن نہیں ۔صدر اسد کے علوی حامیوں کے پاس چھپنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں، جس سے خدشات جنم لے رہے ہیں کہ اگر صدر اسد اقتدار سے ہٹ بھی گئے تو فرقہ وارانہ تشدد جاری رہے گا۔
Load Next Story