بینکوں میں رکھے236ارب روپے کاکوئی دعویدارنہیں

اگر ایک سال کےعرصےکےدوران ان رقوم کےحصول کےلیےکلیم جمع نہ کرائےگئےتو ان رقوم کو قومی خزانے میں جمع کرا دیا جائے گا

تقریباً گزشتہ 10سال سے ان میں کوئی لین دین نہیں ہوا۔ فوٹو: فائل

ملک کے مختلف بینکوں اور ڈیولپمنٹ فنانس انسٹیٹیوشنز کے 3 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس سے کافی عرصے سے کوئی لین دین نہیں کیا جارہا، ایسے ڈارمنٹ اکاؤنٹس میں2 ارب36 کروڑ روپے کی رقوم موجود ہیں لیکن ان اکاؤنٹس کے ذریعے کافی عرصے سے کوئی لین دین نہیں کیا جارہا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ان اکاؤنٹس میں موجود رقوم کے حصول یا اکاؤنٹس کو چلانے کے حوالے سے اکاؤنٹ ہولڈرز نے متعلقہ بینک برانچ سے رابطہ نہ کیا تو ان میں موجود رقم کو قومی خزانے میں جمع کرا دیا جائے گا۔


اسٹیٹ بینک نے کہاکہ ملک کے مختلف سرکاری و غیر سرکاری31 بینکوں کی مختلف برانچزکے مذکور اکاؤنٹس میں2 ارب36 کروڑ روپے کی رقوم موجود ہے اور اگر ایک سال کے عرصے کے دوران ان رقوم کے حصول کے لیے کلیم جمع نہ کرائے گئے تو ان رقوم کو قومی خزانے میں جمع کرا دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مختلف بینکوں میں3 لاکھ22 ہزار134 اکاؤنٹس ہیں جہاں پر کافی عرصے سے رقوم کا لین دین نہیں ہوا اور تقریباً گزشتہ 10سال سے ان میں کوئی لین دین نہیں ہوا۔

اسٹیٹ بینک نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ اپنی رقوم کی وصولی کے لیے متعلقہ برانچ سے رابطہ کریں اور اگر متعلقہ برانچ کہیں منتقل ہو چکی ہو یا اس کا ادغام ہو چکا ہے تو قریبی برانچ میں کلیم جمع کرایا جا سکتا ہے تاکہ متعلقہ اکاؤنٹ میں موجود رقم اکاؤنٹ ہولڈر کو دی جا سکے۔
Load Next Story