عاقب جاوید قومی ٹیم کے کوچ اور سرفراز احمد ٹی ٹوئنٹی کپتان کے مضبوط امیدوار
چیف سلیکٹر کے لئے محسن حسن خان مضبوط امیدوار ہیں، ذرائع پی سی بی
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کو وقار یونس کی جگہ کرکٹ ٹیم کا کوچ جب کہ سرفراز احمد کو کپتان بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایشیا کپ اورورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی شکستوں کے ذمہ داروں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کا وقت آن پہنچا، بھاری بھرکم معاوضے اور دیگرمراعات لینے والوں کو گھر کی راہ لینا پڑے گی، جان بوجھ کر اچھا نہ کھیلنے والوں کے خلاف بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے وقار یونس کی جگہ عاقب جاوید کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوجب کہ شاہد آفریدی کی جگہ نائب کپتان سرفراز احمد کو ٹیم کا کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ چیف سلیکٹر کے لئے محسن حسن خان مضبوط امیدوار ہیں۔
کمیٹی نے کوچ،کپتان اور سلیکشن کمیٹی سمیت ناقص کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی سفارش کردی ہے، یاد رہے کہ شکیل شیخ کی سربراہی میں قائم پی سی بی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے2 روزکے دوران وقار یونس، منیجر انتخاب عالم، سلیکشن کمیٹی کے سربراہ ہارون رشید، سابق کپتان محمد یوسف، ٹیسٹ کرکٹر عامر نذیر اور جلال الدین سے ملاقاتیں کر کے بیانات قلمبند کیے۔
ٹوئنٹی20 کے کپتان شاہد آفریدی سے فون پر بات چیت کی گئی، کمیٹی کے2 ارکان مصباح الحق اور یونس خان نے میٹنگز میں شرکت نہیں کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے مصباح الحق سے بھی فون پر مشاورت کی،آپریشن کلین اپ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، تحقیقاتی کمیٹی نے ہیڈ کوچ وقاریونس کی کوچنگ کے حوالے سے سخت سفارشات دی ہیں، وہ کھلاڑیوں کو سنبھالنے اور ٹیم کومتحد رکھنے میں ناکام رہے۔
ہیڈ کوچ نے اپنی رپورٹ میں نجم سیٹھی کے حوالے سے2 پیراگراف میں جواعتراضات اٹھائے تھے تحقیقاتی کمیٹی نے ان پرغور نہیں کیا، کمیٹی نے کوچ کو برطرف کر کے مستقبل میں ایسا آفیشل لانے کی سفارش کی جواپنے شعبے پر مکمل گرفت رکھنے کے ساتھ کھلاڑیوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا جانتا ہو، ذرائع کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے اپنی رپورٹ میں شاہد آفریدی کی کپتانی پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اپنی مرضی کے فیصلے کرتے رہے جس کی وجہ سے ٹیم کو بعض مقابلوں میں شکستوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، مزید معلوم ہوا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس میں گروپنگ کا ذکرنہیں ہے۔
چند کھلاڑیوں نے انفرادی طورپرٹیم کا ماحول خراب کیا، پرفارم نہ کرنے والوںکوڈومیسٹک کرکٹ میں بھیجنے کے ساتھ ایسے پلیئرز کو ڈراپ کرنے کی سفارش بھی کی گئی جن کی وجہ سے ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہوا، ذرائع کے مطابق سلیکشن کے معاملات میں بورڈ عہدیداران کی مداخلت کا عنصربھی سامنے آیا ہے۔ دریں اثنا سالہا سال سے پی سی بی کا حصہ بننے والے ہارون رشید نے اپنی نوکری بچانے کے لیے اثر ورسوخ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی انھیں دوسرا موقع دینے کے لیے تیار نہیں،وہ انکی ٹیم سلیکشن اور پی ایس ایل میں کمنٹری کرنے سے خوش نہیں جبکہ پی سی بی میں موجود بااثر لابی ہارون رشید کو بچانے کے لیے سرگرم ہے، ذرائع کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد چیئرمین پی سی بی اس کا بغور جائزہ لیں گے اور کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے قبل بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں سے مشاورت بھی کریں گے، ایکشن کی زد میں آنے والوں کے حوالے سے دوبارہ ایک رپورٹ تیار کی جائے گی۔
ایشیا کپ اورورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی شکستوں کے ذمہ داروں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کا وقت آن پہنچا، بھاری بھرکم معاوضے اور دیگرمراعات لینے والوں کو گھر کی راہ لینا پڑے گی، جان بوجھ کر اچھا نہ کھیلنے والوں کے خلاف بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے وقار یونس کی جگہ عاقب جاوید کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوجب کہ شاہد آفریدی کی جگہ نائب کپتان سرفراز احمد کو ٹیم کا کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ چیف سلیکٹر کے لئے محسن حسن خان مضبوط امیدوار ہیں۔
کمیٹی نے کوچ،کپتان اور سلیکشن کمیٹی سمیت ناقص کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی سفارش کردی ہے، یاد رہے کہ شکیل شیخ کی سربراہی میں قائم پی سی بی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے2 روزکے دوران وقار یونس، منیجر انتخاب عالم، سلیکشن کمیٹی کے سربراہ ہارون رشید، سابق کپتان محمد یوسف، ٹیسٹ کرکٹر عامر نذیر اور جلال الدین سے ملاقاتیں کر کے بیانات قلمبند کیے۔
ٹوئنٹی20 کے کپتان شاہد آفریدی سے فون پر بات چیت کی گئی، کمیٹی کے2 ارکان مصباح الحق اور یونس خان نے میٹنگز میں شرکت نہیں کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے مصباح الحق سے بھی فون پر مشاورت کی،آپریشن کلین اپ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، تحقیقاتی کمیٹی نے ہیڈ کوچ وقاریونس کی کوچنگ کے حوالے سے سخت سفارشات دی ہیں، وہ کھلاڑیوں کو سنبھالنے اور ٹیم کومتحد رکھنے میں ناکام رہے۔
ہیڈ کوچ نے اپنی رپورٹ میں نجم سیٹھی کے حوالے سے2 پیراگراف میں جواعتراضات اٹھائے تھے تحقیقاتی کمیٹی نے ان پرغور نہیں کیا، کمیٹی نے کوچ کو برطرف کر کے مستقبل میں ایسا آفیشل لانے کی سفارش کی جواپنے شعبے پر مکمل گرفت رکھنے کے ساتھ کھلاڑیوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا جانتا ہو، ذرائع کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے اپنی رپورٹ میں شاہد آفریدی کی کپتانی پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اپنی مرضی کے فیصلے کرتے رہے جس کی وجہ سے ٹیم کو بعض مقابلوں میں شکستوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، مزید معلوم ہوا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس میں گروپنگ کا ذکرنہیں ہے۔
چند کھلاڑیوں نے انفرادی طورپرٹیم کا ماحول خراب کیا، پرفارم نہ کرنے والوںکوڈومیسٹک کرکٹ میں بھیجنے کے ساتھ ایسے پلیئرز کو ڈراپ کرنے کی سفارش بھی کی گئی جن کی وجہ سے ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہوا، ذرائع کے مطابق سلیکشن کے معاملات میں بورڈ عہدیداران کی مداخلت کا عنصربھی سامنے آیا ہے۔ دریں اثنا سالہا سال سے پی سی بی کا حصہ بننے والے ہارون رشید نے اپنی نوکری بچانے کے لیے اثر ورسوخ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی انھیں دوسرا موقع دینے کے لیے تیار نہیں،وہ انکی ٹیم سلیکشن اور پی ایس ایل میں کمنٹری کرنے سے خوش نہیں جبکہ پی سی بی میں موجود بااثر لابی ہارون رشید کو بچانے کے لیے سرگرم ہے، ذرائع کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد چیئرمین پی سی بی اس کا بغور جائزہ لیں گے اور کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے قبل بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں سے مشاورت بھی کریں گے، ایکشن کی زد میں آنے والوں کے حوالے سے دوبارہ ایک رپورٹ تیار کی جائے گی۔