پاکستان میں سال 2015 میں پرتشدد واقعات سے اموات میں 40 فیصد کمی ہوئی ایچ آر سی

گزشتہ برس پاکستان میں 706 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جو 2008 کے بعد سے کم ترین اعداد و شمار ہے، رپورٹ


ویب ڈیسک April 01, 2016
گزشتہ برس پاکستان میں 706 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جو 2008 کے بعد سے کم ترین اعداد و شمار ہے، رپورٹ، فوٹو؛ فائل

پاکستان میں انسانی حقوق کی اہم تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق سال 2015 میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں میں کمی ہوئی ہے۔

ہومین رائٹس کمیشن آف پاکستان ( ایچ آرسی پی) کے مطابق اگرچہ 2015 میں بم حملوں اور دیگر دہشت گرد کارروائیوں میں 4 ہزار 612 افراد ہلاک ہوئے لیکن حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ کے نتیجے میں اسی سال اموات اور دہشت گرد کارروائیوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

انسانی حقوق کی اس تنظیم نے ایسٹرکے تہوار پر لاہور کے گلشنِ اقبال پارک میں ہونے والے خودکش حملوں پر اپنی تشویش اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھوڑی بہتری کے باوجود اب بھی ملک میں پرتشدد واقعات جاری ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں فرقہ ورانہ فسادات سے ہونے والی ہلاکتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ 2014 میں ملک میں فرقہ ورانہ واقعات میں 420 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 2015 میں 272 افراد فرقہ ورانہ تشدد کے ہاتھوں لقمہ اجل بنے تھے۔

ایچ آرسی پی کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں 706 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے جو 2008 کے بعد سے کم ترین اعداد و شمار ہے۔ اس ضمن میں پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں کیے گئے آپریشن سے دہشتگردی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس طرح ملک میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک توڑنے میں مدد ملی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔