کسٹمز نے مارچ میں 34 کروڑ کی ٹیکس چوری پکڑی
مذکورہ درآمدکنندہ کمپنی کا حقیقی کاروبار مشروب اور پینے کا پانی تیارکرنا ہے، کسٹمزحکام
پاکستان کسٹمز نے مارچ2016 کے دوران مجموعی طور پر34 کروڑ9 لاکھ34 ہزار600 روپے مالیت کی ریونیوکی چوری کو بے نقاب کیا۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان کسٹمزکے ماتحت ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے مارچ میں 7 کروڑ 25لاکھ 27 ہزار 508 روپے مالیت کی کسٹم ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری پر آڈٹ آبزرویشن کے اجرا کے ساتھ 26 کروڑ84 لاکھ7 ہزار92 روپے مالیت کے کنٹراونشن رپورٹس متعلقہ کسٹمز اینڈ جیوڈیکیشن کلکٹریٹس کو ارسال کیے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمزنے حال ہی میں ترغیبی ایس آراوز سے ناجائز استفادہ کرتے ہوئے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں 2.5 کروڑروپے سے زائدکا نقصان پہنچانے والے درآمدکنندگان کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے گوجرانوالہ کی معروف مشروب ساز کمپنی کوترغیبی ایس آراوکا غلط استعمال کرنے اورقومی خزانے کو 2کروڑ58لاکھ روپے کانقصان پہنچانے پر نوٹس جاری کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ مشروب سازکمپنی نے نومبر 2015 میں ڈیری فارم کے لیے تیارشدہ عمارت کے لیے 2 کنسائمنٹس درآمدکیے تھے اوران کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں کسٹمزایکٹ مجریہ 1969 کا سہارا لیتے ہوئے 20فیصدکسٹمزڈیوٹی کے بجائے 5فیصدکسٹمزڈیوٹی کی ادائیگیاں کیں۔
کسٹمزحکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ درآمدکنندہ کمپنی کا حقیقی کاروبار مشروب اور پینے کا پانی تیارکرنا ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے درآمد کیے جانے والے مذکورہ دونوںکنسائمنٹس کا اصل مقصد ڈیری فارم تیارکرنا تھا جس کا درآمدکنندہ کمپنی کے حقیقی کاروبارسے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ درآمد کنندہ کمپنی کی جانب سے جوکنسائمنٹس درآمدکیے گئے ہیں ان کا تعلق صرف زرعی شعبے سے ہے۔
ذرائع کے مطابق کسٹمزایکٹ کے پانچویں شیڈول میں رعایتی ڈیوٹی کا فائدہ درآمدکی جانے والی صرف اس مشینری کو حاصل ہے جو مقامی طور پر تیار نہ ہورہی ہوں اور پاکستان میں تیار نہ ہونے والی ایسی درآمدی مشینری کے کنسائمنٹس کے لیے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) سے تصدیق کی بھی شرط عائد ہے، کسٹمزایکٹ کے پانچویں شیڈول کے دائرہ کارمیں وہ مشینری بھی آتی ہے جو نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوتی ہیں۔
دریں اثنا ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کراچی کی جانب سے ایس آراوکے غلط استعمال کے ایک اورکیس کی بھی نشاندہی ہوئی جس پر کلکٹریٹ کی جانب سے متعلقہ درآمدکنندہ کوچوری شدہ ریونیو کی ریکوری کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمزانٹرنل آڈٹ کی جانب سے درآمدی ڈیٹاکی معمول کی جانچ پڑتال کے دوران اس بات کاانکشاف ہوا کہ میسرز چوہدری مظہر اینڈ برادرز کی جانب سے جولائی 2013 تا جون 2014 کے دوران پی وی سی ٹرنکنگ ڈک کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس پر ایس آراو659کا ناجائز فائدہ اٹھایاگیا جس کے باعث مذکورہ درآمدکنندہ کی جانب سے ٹیکسوں کی مد میں 75 ہزار 136روپے کی کم ادائیگیاں کی گئیں، اس حقیقت کی نشاندہی کے بعد محکمہ کسٹمزکی جانب سے میسرز چوہدری مظہر اینڈ برادرز کو مذکورہ مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان کسٹمزکے ماتحت ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے مارچ میں 7 کروڑ 25لاکھ 27 ہزار 508 روپے مالیت کی کسٹم ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری پر آڈٹ آبزرویشن کے اجرا کے ساتھ 26 کروڑ84 لاکھ7 ہزار92 روپے مالیت کے کنٹراونشن رپورٹس متعلقہ کسٹمز اینڈ جیوڈیکیشن کلکٹریٹس کو ارسال کیے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمزنے حال ہی میں ترغیبی ایس آراوز سے ناجائز استفادہ کرتے ہوئے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں 2.5 کروڑروپے سے زائدکا نقصان پہنچانے والے درآمدکنندگان کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے گوجرانوالہ کی معروف مشروب ساز کمپنی کوترغیبی ایس آراوکا غلط استعمال کرنے اورقومی خزانے کو 2کروڑ58لاکھ روپے کانقصان پہنچانے پر نوٹس جاری کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ مشروب سازکمپنی نے نومبر 2015 میں ڈیری فارم کے لیے تیارشدہ عمارت کے لیے 2 کنسائمنٹس درآمدکیے تھے اوران کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں کسٹمزایکٹ مجریہ 1969 کا سہارا لیتے ہوئے 20فیصدکسٹمزڈیوٹی کے بجائے 5فیصدکسٹمزڈیوٹی کی ادائیگیاں کیں۔
کسٹمزحکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ درآمدکنندہ کمپنی کا حقیقی کاروبار مشروب اور پینے کا پانی تیارکرنا ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے درآمد کیے جانے والے مذکورہ دونوںکنسائمنٹس کا اصل مقصد ڈیری فارم تیارکرنا تھا جس کا درآمدکنندہ کمپنی کے حقیقی کاروبارسے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ درآمد کنندہ کمپنی کی جانب سے جوکنسائمنٹس درآمدکیے گئے ہیں ان کا تعلق صرف زرعی شعبے سے ہے۔
ذرائع کے مطابق کسٹمزایکٹ کے پانچویں شیڈول میں رعایتی ڈیوٹی کا فائدہ درآمدکی جانے والی صرف اس مشینری کو حاصل ہے جو مقامی طور پر تیار نہ ہورہی ہوں اور پاکستان میں تیار نہ ہونے والی ایسی درآمدی مشینری کے کنسائمنٹس کے لیے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) سے تصدیق کی بھی شرط عائد ہے، کسٹمزایکٹ کے پانچویں شیڈول کے دائرہ کارمیں وہ مشینری بھی آتی ہے جو نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوتی ہیں۔
دریں اثنا ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کراچی کی جانب سے ایس آراوکے غلط استعمال کے ایک اورکیس کی بھی نشاندہی ہوئی جس پر کلکٹریٹ کی جانب سے متعلقہ درآمدکنندہ کوچوری شدہ ریونیو کی ریکوری کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمزانٹرنل آڈٹ کی جانب سے درآمدی ڈیٹاکی معمول کی جانچ پڑتال کے دوران اس بات کاانکشاف ہوا کہ میسرز چوہدری مظہر اینڈ برادرز کی جانب سے جولائی 2013 تا جون 2014 کے دوران پی وی سی ٹرنکنگ ڈک کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس پر ایس آراو659کا ناجائز فائدہ اٹھایاگیا جس کے باعث مذکورہ درآمدکنندہ کی جانب سے ٹیکسوں کی مد میں 75 ہزار 136روپے کی کم ادائیگیاں کی گئیں، اس حقیقت کی نشاندہی کے بعد محکمہ کسٹمزکی جانب سے میسرز چوہدری مظہر اینڈ برادرز کو مذکورہ مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔