پی آئی اے کیساتھ آج بھی معاہدے کیلیے تیار ہیں ہارون باسترک
نج کاری مسئلے کا واحد حل نہیں، پی آئی اے کو اچھے پارٹنر کی ضرورت ہے
ترکی کی فضائی کمپنی ٹرکش ایئرلائنز آج بھی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ کچھ سال پہلے دونوں فضائی کمپنیاں باہمی مفاد میں معاہدے کے قریب پہنچ چکی تھیں مگر پی آئی اے میں لیبریونینز کی جانب سے مخالفت کے باعث معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی، حالانکہ پی آئی اے کو اچھے پارٹنر کی ضرورت ہے۔
یہ بات ٹرکش ایئرلائنز کے نائب صدر برائے ایشیا و مشرقِ بعید جناب اے ہارون باسترک نے صدر دفتر میں پاکستان اور افغانستان کے میڈیا گروپ کو بتائی جسے خصوصی طور پر استنبول مدعو کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پی آئی اے کے حالات سے باخبر ہیں۔ پاکستان کی حکومت اس ادارے کو پرائیویٹائزڈ کرنا چاہتی ہے مگر میری نظر میں خسارے میں چلنے والے کسی ادارے کی پرائیویٹائزیشن (نجکاری) مسئلے کا واحد حل نہیں۔ اس کے لیے بہتر انتظام کاری، ہدف اور میرٹ کی بالادستی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ادارہ سرکاری ہو یا غیرسرکاری اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ادارے سے وابستہ لوگوں کی محنت اور کوشش ہی ادارے کو منافع بخش بناتی ہے، انھوں نے ٹرکش ایئرلائنز کی مثال دی کہ 2002سے پہلے تک یہ کوئی قابل ذکر ایئرلائنز نہیں تھی اس کی نوعیت محض مقامی اور علاقائی تھی مگر 2003میں اسے انٹرنیشنل بنانے کا فیصلہ کیا گیا، 49فیصدی شیئرز عوام کو دیے گئے 51فیصدی شیئرز ابھی بھی حکومت کے پاس ہیں مگر ٹرکش ایئرلائنز میں حکومت کی سطح سے کوئی مداخلت نہیں کی جاتی۔
جناب ہارون باسترک کا کہنا تھا کہ ادارہ صحیح چل رہا ہو اور اس کی سمت آگے یعنی ترقی کی جانب ہو تو حکومت کو دخل دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی ٹرکش ایئرلائنز اپنی اچھی کارکردگی کے باعث نیٹ ورک کے اعتبار سے دنیا کے 113ممالک میں سب سے آگے ہے۔ اس کے پاس تین سو کے قریب طیارے ہیں جو مسافروں کو دنیا کے ہر حصے میں 260سے زائد مقامات تک پہنچاتے ہیں۔ مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہم اپنے فضائی بیڑے میں 2021تک دو سو نئے طیارے شامل کرلیں گے۔ اس طرح ٹرکش ایئرلائنز بدستور دنیا کی بڑی ایئرلائنز رہنے کی حیثیت برقرار رکھے گی۔
تیسرا ایئرپورٹ بھی زیرتعمیر ہے جو دو سال میں مکمل کر لیا جائے گا۔ کراچی سے استنبول کے لیے روزانہ دو پروازیں چلائی جارہی ہیں۔ ہم لاہور اور اسلام آباد کے لیے مزید پروازیں شروع کرنا چاہتے ہیں ، سیالکوٹ کیلیے کارگو سروس بھی ہمارے پیش نظر ہے۔ جناب ہارون باسترک نے اپنی ایئرلائنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور اپنے ادارے کی حیران کن کامیابیوں کے ثبوت میں اعداد وشمار بھی پیش کیے۔
بریفنگ کے اختتام پر پاکستانی میڈیا گروپ کی جانب سے ہارون باسترک کو اجرک اور ٹوپی کا تحفہ پیش کیا گیا۔ قبل ازیں میڈیا گروپ کو فضائی ادارے کے تربیتی مقامات دکھائے گئے جہاں کیبن کریو اور ہوا بازوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت دی جارہی تھی۔ مسافروں کو پیش کیے جانے والے کھانوں کی تیاری کے مراحل سے بھی روشناس کرایا گیا جو میڈیا گروپ کے لیے منفرد تجربہ تھا۔
یہ بات ٹرکش ایئرلائنز کے نائب صدر برائے ایشیا و مشرقِ بعید جناب اے ہارون باسترک نے صدر دفتر میں پاکستان اور افغانستان کے میڈیا گروپ کو بتائی جسے خصوصی طور پر استنبول مدعو کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پی آئی اے کے حالات سے باخبر ہیں۔ پاکستان کی حکومت اس ادارے کو پرائیویٹائزڈ کرنا چاہتی ہے مگر میری نظر میں خسارے میں چلنے والے کسی ادارے کی پرائیویٹائزیشن (نجکاری) مسئلے کا واحد حل نہیں۔ اس کے لیے بہتر انتظام کاری، ہدف اور میرٹ کی بالادستی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ادارہ سرکاری ہو یا غیرسرکاری اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ادارے سے وابستہ لوگوں کی محنت اور کوشش ہی ادارے کو منافع بخش بناتی ہے، انھوں نے ٹرکش ایئرلائنز کی مثال دی کہ 2002سے پہلے تک یہ کوئی قابل ذکر ایئرلائنز نہیں تھی اس کی نوعیت محض مقامی اور علاقائی تھی مگر 2003میں اسے انٹرنیشنل بنانے کا فیصلہ کیا گیا، 49فیصدی شیئرز عوام کو دیے گئے 51فیصدی شیئرز ابھی بھی حکومت کے پاس ہیں مگر ٹرکش ایئرلائنز میں حکومت کی سطح سے کوئی مداخلت نہیں کی جاتی۔
جناب ہارون باسترک کا کہنا تھا کہ ادارہ صحیح چل رہا ہو اور اس کی سمت آگے یعنی ترقی کی جانب ہو تو حکومت کو دخل دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی ٹرکش ایئرلائنز اپنی اچھی کارکردگی کے باعث نیٹ ورک کے اعتبار سے دنیا کے 113ممالک میں سب سے آگے ہے۔ اس کے پاس تین سو کے قریب طیارے ہیں جو مسافروں کو دنیا کے ہر حصے میں 260سے زائد مقامات تک پہنچاتے ہیں۔ مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہم اپنے فضائی بیڑے میں 2021تک دو سو نئے طیارے شامل کرلیں گے۔ اس طرح ٹرکش ایئرلائنز بدستور دنیا کی بڑی ایئرلائنز رہنے کی حیثیت برقرار رکھے گی۔
تیسرا ایئرپورٹ بھی زیرتعمیر ہے جو دو سال میں مکمل کر لیا جائے گا۔ کراچی سے استنبول کے لیے روزانہ دو پروازیں چلائی جارہی ہیں۔ ہم لاہور اور اسلام آباد کے لیے مزید پروازیں شروع کرنا چاہتے ہیں ، سیالکوٹ کیلیے کارگو سروس بھی ہمارے پیش نظر ہے۔ جناب ہارون باسترک نے اپنی ایئرلائنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور اپنے ادارے کی حیران کن کامیابیوں کے ثبوت میں اعداد وشمار بھی پیش کیے۔
بریفنگ کے اختتام پر پاکستانی میڈیا گروپ کی جانب سے ہارون باسترک کو اجرک اور ٹوپی کا تحفہ پیش کیا گیا۔ قبل ازیں میڈیا گروپ کو فضائی ادارے کے تربیتی مقامات دکھائے گئے جہاں کیبن کریو اور ہوا بازوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت دی جارہی تھی۔ مسافروں کو پیش کیے جانے والے کھانوں کی تیاری کے مراحل سے بھی روشناس کرایا گیا جو میڈیا گروپ کے لیے منفرد تجربہ تھا۔