پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں مستحکم ہوئیں آئی ایم ایف
رواں سال جی ڈی پی شرح 4.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، افراط زر شرح میں کمی آئی
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کیلیے پاکستان میں مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح 4.5 فیصدرکھنے کی پیشگوئی کی ہے۔
یہ گزشتہ 8 برسوں میں بلندترین شرح ہے۔آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈسے منظورشدہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں بتدریج مستحکم ہو رہی ہیں، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ، چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک سرمایہ کاری،بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیاں، نجی شعبے کی کریڈٹ سے بحالی اورتیل وگیس کی رسدمیں اضافہ وہ اہم عوامل ہیںجس سے پاکستان کی جی ڈی پی میں اضافہ ہورہاہے۔ رپورٹ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ ہواجس سے ملکی اقتصادی صورتحال پراچھے اثرات مرتب ہوئے۔
رپورٹ میں کہاگیاہے ریونیوحاصل کرنے کے ذرائع میں اضافہ اور اخراجات میںکمی کے شعبوں خاصی پیشرفت ہوئی ہے اور اسکے نتیجہ میں مالی سال2014-15ء میں مالیاتی خسارہ5.4 فیصدکی سطح پرلایاگیاجبکہ2012-13ء میں یہ شرح8.5 فیصدتھی۔ حکومت نے مالی سال2015-16ء میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے4.3 فیصدتک لانے کیلئے اقدامات کئے جبکہ آئندہ مالی سال میں یہ شرح3.5 فیصد تک لائی جائیگی جس سے سرکاری قرضوںکی شرح میں کمی آئیگی۔
رپورٹ کے مطابق افراط زرکی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اورفروری 2016ء میں یہ شرح4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کا بینکنگ کانظام بدستورمنافع بخش ہے، غیر فعال قرضوں میںکمی آ رہی ہے اور2015ء میں اسکی شرح میں11.4 فیصدتک کمی لائی گئی۔ پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ گروتھ8.6 فیصدتک بحال ہو چکاہے۔تیل کی قیمتوں میںکمی کیوجہ سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کانادرموقع ملاہے۔
یہ گزشتہ 8 برسوں میں بلندترین شرح ہے۔آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈسے منظورشدہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں بتدریج مستحکم ہو رہی ہیں، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ، چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک سرمایہ کاری،بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیاں، نجی شعبے کی کریڈٹ سے بحالی اورتیل وگیس کی رسدمیں اضافہ وہ اہم عوامل ہیںجس سے پاکستان کی جی ڈی پی میں اضافہ ہورہاہے۔ رپورٹ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ ہواجس سے ملکی اقتصادی صورتحال پراچھے اثرات مرتب ہوئے۔
رپورٹ میں کہاگیاہے ریونیوحاصل کرنے کے ذرائع میں اضافہ اور اخراجات میںکمی کے شعبوں خاصی پیشرفت ہوئی ہے اور اسکے نتیجہ میں مالی سال2014-15ء میں مالیاتی خسارہ5.4 فیصدکی سطح پرلایاگیاجبکہ2012-13ء میں یہ شرح8.5 فیصدتھی۔ حکومت نے مالی سال2015-16ء میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے4.3 فیصدتک لانے کیلئے اقدامات کئے جبکہ آئندہ مالی سال میں یہ شرح3.5 فیصد تک لائی جائیگی جس سے سرکاری قرضوںکی شرح میں کمی آئیگی۔
رپورٹ کے مطابق افراط زرکی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اورفروری 2016ء میں یہ شرح4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کا بینکنگ کانظام بدستورمنافع بخش ہے، غیر فعال قرضوں میںکمی آ رہی ہے اور2015ء میں اسکی شرح میں11.4 فیصدتک کمی لائی گئی۔ پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ گروتھ8.6 فیصدتک بحال ہو چکاہے۔تیل کی قیمتوں میںکمی کیوجہ سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کانادرموقع ملاہے۔