سابق کرکٹرز نے ویزا پالیسی کو مایوس کن قرار دیدیا

سیریزکے میچز دیکھنے کاخواہاں ہر شخص بھارتی اسپانسر حاصل نہیں کرسکتا، انضمام


Sports Desk November 13, 2012
شائقین کیلیے آسانیاں فراہم کی جائیں(معین)سخت پالیسیاں بنانادرست نہیں، باسط فوٹو: فائل

سابق کرکٹرز نے بھارتی کرکٹ ویزا پالیسی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑی تعداد میں پاکستانی شائقین روایتی کرکٹ دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے۔

واضح رہے کہ بھارتی وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ماہ پاکستانی ٹیم کے دورے کیلیے صرف انہی شائقین کو ویزا جاری کیا جائے گا جنھیں کوئی بھارتی اسپانسر کرے۔ سابق کپتان انضمام الحق نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ اگر اس فیصلے کا مقصد بھارت جانے والے پاکستانی شائقین کی وطن واپسی کو یقینی بنانا ہے تو اس کے لیے کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے،جن شہروں میں میچز ہوں وہیں کے ویزے جاری اورحکام ان کے بعد پاکستانی شائقین کی واپسی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہر کوئی بھارتی اسپانسر حاصل نہیں کر سکتا اس صورت میں شائقین کی بہت بڑی تعداد بھارت نہیں جا سکے گی۔انضمام الحق نے کہا کہ جب میں کپتان تھا تو پاکستان اور بھارت کی سیریز میں شائقین کا جوش وخروش دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔

درحقیقت دونوں ممالک کے عوام کے ایک دوسر ے سے ملنے سے بھی تعلقات میں بہتری آتی ہے۔سابق کپتان معین خان نے کہاکہ کرکٹ ویزے کو اسپانسرشپ سے مشروط کرنے کا فیصلہ مایوس کن ہے،انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ روابط کی بحالی خوش آئند لہٰذا شائقین کے لیے آسانیاں فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہاکہ ویزے کی شرائط اگر بھارتی شائقین پر بھی عائد کی جائیں تو انھیں بھی قبول نہیں ہوںگی،دونوں طرف کے لوگ کرکٹ کے دیوانے ہیں اور سخت پالیسیاں بنا کر انھیں دنیا کی سب سے مقبول کرکٹ سیریز دیکھنے سے محروم رکھنا درست نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں