برٹش صحافی سے الزامات کے ثبوت طلب کیے جائیں احسان مانی
آئی سی سی، بھارتی اور پاکستانی بورڈز ورلڈکپ سیمی فائنل پر شکوک کا نوٹس لیں، سابق صدر آئی سی سی
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر احسان مانی نے آئی سی سی، بھارتی اور پاکستانی بورڈز سے برطانوی صحافی کے الزامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تینوں باڈیز کو ایڈ ہاکنز سے پاک بھارت ورلڈ کپ سیمی فائنل کو فکسڈ قرار دینے پر ثبوت طلب کرنا چاہیے۔ احسان مانی نے کہا کہ مذکورہ صحافی نے پاکستان کے آئندہ ماہ دورئہ بھارت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، میں نے خود اس کا کام دیکھا یہ سنسنی پھیلانے کی کوشش دکھائی دے رہی ہے لیکن اس کے باوجود آئی سی سی، بی سی سی آئی اور پاکستان اس معاملے کو یونہی مسترد نہیں کرسکتے، بات صرف ٹائمنگ نہیں بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ ایڈ ہاکنز نے آئی سی سی کی جانب سے کھیل کو چلائے جانے کے طریقے پر انگلی اٹھائی ہے۔
اس نے دراصل یہ جتانے کی کوشش کی کہ کرکٹ ہی کرپٹ ہے، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ اتنے سنگین الزامات کو کوئی نظرانداز کرسکتا ہے، آئی سی سی اور پاک بھارت کرکٹ بورڈز کو کتاب کے پبلشر اور مصنف دونوں سے ان شواہد کا مطالبہ کرنا چاہیے جس کی بنیاد پر یہ سنگین الزامات عائد کیے گئے یا پھر انھیں عدالت میں لے جانا چاہیے۔ احسان مانی نے مزید کہا کہ کتاب میں درحقیقت دونوں ٹیموں کو سیمی فائنل فکسڈ کرنے میں ملوث قرار دیا گیا، میرے خیال میں ان الزامات پر دوبارہ تحقیقات میں کوئی حرج نہیں ہے، فکسنگ الزامات کی وجہ سے کرکٹ کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچ چکا، انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں کھیل کو کرپشن سے نجات دلانے کیلیے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ بہتر انداز میں کام کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تینوں باڈیز کو ایڈ ہاکنز سے پاک بھارت ورلڈ کپ سیمی فائنل کو فکسڈ قرار دینے پر ثبوت طلب کرنا چاہیے۔ احسان مانی نے کہا کہ مذکورہ صحافی نے پاکستان کے آئندہ ماہ دورئہ بھارت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، میں نے خود اس کا کام دیکھا یہ سنسنی پھیلانے کی کوشش دکھائی دے رہی ہے لیکن اس کے باوجود آئی سی سی، بی سی سی آئی اور پاکستان اس معاملے کو یونہی مسترد نہیں کرسکتے، بات صرف ٹائمنگ نہیں بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ ایڈ ہاکنز نے آئی سی سی کی جانب سے کھیل کو چلائے جانے کے طریقے پر انگلی اٹھائی ہے۔
اس نے دراصل یہ جتانے کی کوشش کی کہ کرکٹ ہی کرپٹ ہے، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ اتنے سنگین الزامات کو کوئی نظرانداز کرسکتا ہے، آئی سی سی اور پاک بھارت کرکٹ بورڈز کو کتاب کے پبلشر اور مصنف دونوں سے ان شواہد کا مطالبہ کرنا چاہیے جس کی بنیاد پر یہ سنگین الزامات عائد کیے گئے یا پھر انھیں عدالت میں لے جانا چاہیے۔ احسان مانی نے مزید کہا کہ کتاب میں درحقیقت دونوں ٹیموں کو سیمی فائنل فکسڈ کرنے میں ملوث قرار دیا گیا، میرے خیال میں ان الزامات پر دوبارہ تحقیقات میں کوئی حرج نہیں ہے، فکسنگ الزامات کی وجہ سے کرکٹ کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچ چکا، انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں کھیل کو کرپشن سے نجات دلانے کیلیے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ بہتر انداز میں کام کررہا ہے۔