کوئی خفیہ دولت نہیں بنائی جو کمایا محنت سے کمایا حسین نواز
بہت پہلے واضح کر چکا ہوں کہ آف شور کمپنیاں میری ہیں جس کے تحت میرے کئی اپارٹمنٹس ہیں، حسین نواز
وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما لیکس کی جانب سے خفیہ دولت بنائے جانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد اور خاندان والوں نے کوئی خفیہ دولت نہیں بنائی بلکہ جو بھی کمایا محنت سے کمایا۔
پاناما لیکس کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ پر لگائے گئے الزامات کے درعمل میں حسین نواز کا کہنا تھا کہ کہ ان خبروں سے بہت پہلے واضح کر چکا ہوں کہ آف شور کمپنیاں میری ہیں جس کے تحت میرے کئی اپارٹمنٹس ہیں، کئی برسوں سے بیرون ملک مقیم ہوں اور میری وہاں سرمایہ کاری ہے۔
حسین نواز کا کہنا تھا کہ جو فیملی ممبر میرے ساتھ بیرون ملک مقیم ہیں انھیں پاکستانی قوانین کے مطابق سہولتیں حاصل ہیں۔ مریم نواز ہماری آف شور کمپنیوں کی ٹرسٹی ہیں اور کمپنیوں میں ان کا نام بھی ٹرسٹی کے طور پر ہی شامل ہے۔ بیرون ملک رہ کر پاکستانی قوانین کے مطابق ہی کاروبار کر رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق ایسے لوگ جو ایک سال کے دوران 180 یا اس سے زائد دن ملک سے باہر رہتے ہیں تو انھیں اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ہمارے خلاف بہت چھان بین کی اور الزامات لگائے لیکن وہ کچھ ثابت نہ کر سکے۔ انھون نے کہا کہ کسی کالے دھن کو سفید نہیں کیا، ہم خاندانی کاروباری لوگ ہیں اور ہمارا شمار 22 بڑے کاروباری خاندانوں میں ہوتا ہے لیکن افسوس کہ کچھ لوگ باتیں کر رہے ہیں اور الزامات لگا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کی چوتھی بڑی لاء فرم موساک فونسیکا نے پاناما لیکس کے نام سے ایک سے زائد دستاویزات جاری کی ہیں جس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے موجودہ و سابق حکمران، سیاسی شخصیات اور فلمی ستاروں کی جانب سے خفیہ طریقے سے دولت بنانے اور ٹیکس چھپانے کے راز فاش کئے گئے ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن صفدر بھی خفیہ طریقے سے دولت بنانے والوں میں شامل ہیں۔
پاناما لیکس کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ پر لگائے گئے الزامات کے درعمل میں حسین نواز کا کہنا تھا کہ کہ ان خبروں سے بہت پہلے واضح کر چکا ہوں کہ آف شور کمپنیاں میری ہیں جس کے تحت میرے کئی اپارٹمنٹس ہیں، کئی برسوں سے بیرون ملک مقیم ہوں اور میری وہاں سرمایہ کاری ہے۔
حسین نواز کا کہنا تھا کہ جو فیملی ممبر میرے ساتھ بیرون ملک مقیم ہیں انھیں پاکستانی قوانین کے مطابق سہولتیں حاصل ہیں۔ مریم نواز ہماری آف شور کمپنیوں کی ٹرسٹی ہیں اور کمپنیوں میں ان کا نام بھی ٹرسٹی کے طور پر ہی شامل ہے۔ بیرون ملک رہ کر پاکستانی قوانین کے مطابق ہی کاروبار کر رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق ایسے لوگ جو ایک سال کے دوران 180 یا اس سے زائد دن ملک سے باہر رہتے ہیں تو انھیں اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ہمارے خلاف بہت چھان بین کی اور الزامات لگائے لیکن وہ کچھ ثابت نہ کر سکے۔ انھون نے کہا کہ کسی کالے دھن کو سفید نہیں کیا، ہم خاندانی کاروباری لوگ ہیں اور ہمارا شمار 22 بڑے کاروباری خاندانوں میں ہوتا ہے لیکن افسوس کہ کچھ لوگ باتیں کر رہے ہیں اور الزامات لگا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کی چوتھی بڑی لاء فرم موساک فونسیکا نے پاناما لیکس کے نام سے ایک سے زائد دستاویزات جاری کی ہیں جس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے موجودہ و سابق حکمران، سیاسی شخصیات اور فلمی ستاروں کی جانب سے خفیہ طریقے سے دولت بنانے اور ٹیکس چھپانے کے راز فاش کئے گئے ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن صفدر بھی خفیہ طریقے سے دولت بنانے والوں میں شامل ہیں۔