بوڑھی رقاصائیں
منشیات کے خلاف جنگ میں چینی حکومت کا نیا ہتھیار!
منشیات کا استعمال اور منشیات کی اسمگلنگ چین کے لیے سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ گذشتہ برس پہلی بار چینی حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ ملک کے 90 فی صد شہروں میں منشیات کے عادی موجود ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ایک سال پہلے تک چین میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ یعنی آبادی کا ایک فی صد تھی۔ منشیات کی اسمگلنگ اور استعمال پر قابو پانے میں چین کو مشکلات کا سامنا ہے، اگرچہ اس سلسلے میں تمام کوششیں بروئے کار لائی جارہی ہیں۔ منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے علاوہ انسانی صحت اور معاشرے پر اس کے تباہ کُن اثرات سے متعلق عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے مہمات بھی چلائی جارہی ہیں۔
شمال مشرقی چین میں واقع شہر، گوانگ ژو میں انسداد منشیات کے محکمے نے عوام الناس میں شعور بیدار کرنے کے لیے بوڑھی رقاصاؤں کا سہارا لے لیا ہے! عمررسیدہ رقاصاؤں کا یہ گروپ شہر میں بہت مقبول ہے۔ گروپ میں سو سے زائد ادھیڑ عمر اور بوڑھی عورتیں شامل ہیں جو عوامی مقامات پر اور مختلف تقاریب میں رقص کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ حاضرین بوڑھی عورتوں کے رقص سے محظوظ ہوتے ہیں۔
ان میں سے بیشتر خواتین ' نانیاں' اور 'دادیاں' ہیں۔ معمر رقاصاؤں کی عوامی مقبولیت کے پیش نظر محکمہ انسدادمنشیات نے ان کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ انھیں گھر گھر جاکر منشیات کے استعمال کے نقصانات سے متعلق معلومات پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرنے اور مکینوں کو منشیات کے نقصانات سے زبانی طور پر آگاہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ خواتین انسدادمنشیات کے لیے کی جانے والی دیگر سرکاری کوششوں جیسے تفریحی میلوں میں لوگوں میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنا، میں حصہ لینے کی پابند ہیں۔
اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کے مقامی عہدے دار ٹینگ رونگ ژین کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین منشیات کے استعمال کی زیادہ مخالف ہوتی ہیں، اسی لیے ہم نے اس جنگ میں ان کا سہارا لیا ہے۔ بوڑھی رقاصاؤں جنھیں چینی زبان میں داما کہا جاتا ہے، کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے رونگ ژین نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ لوگ انھیں جانتے ہیں اس لیے وہ ان کی بات غور سے س سنیں گے۔
دوسری بات یہ کہ معمر رقاصائیں پولیس سے زیادہ اپنے علاقے اور اس کے رہائشیوں کی معلومات رکھتی ہیں۔ اس لیے ان کے علاقے میں ہونے والی کوئی غیرقانونی سرگرمی پولیس سے پہلے ان کے علم میں آئے گی۔ انھیں یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے کہ ایسی سرگرمیوں بالخصوص منشیات کی اسمگلنگ پر نظر رکھیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ایک سال پہلے تک چین میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ یعنی آبادی کا ایک فی صد تھی۔ منشیات کی اسمگلنگ اور استعمال پر قابو پانے میں چین کو مشکلات کا سامنا ہے، اگرچہ اس سلسلے میں تمام کوششیں بروئے کار لائی جارہی ہیں۔ منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے علاوہ انسانی صحت اور معاشرے پر اس کے تباہ کُن اثرات سے متعلق عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے مہمات بھی چلائی جارہی ہیں۔
شمال مشرقی چین میں واقع شہر، گوانگ ژو میں انسداد منشیات کے محکمے نے عوام الناس میں شعور بیدار کرنے کے لیے بوڑھی رقاصاؤں کا سہارا لے لیا ہے! عمررسیدہ رقاصاؤں کا یہ گروپ شہر میں بہت مقبول ہے۔ گروپ میں سو سے زائد ادھیڑ عمر اور بوڑھی عورتیں شامل ہیں جو عوامی مقامات پر اور مختلف تقاریب میں رقص کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ حاضرین بوڑھی عورتوں کے رقص سے محظوظ ہوتے ہیں۔
ان میں سے بیشتر خواتین ' نانیاں' اور 'دادیاں' ہیں۔ معمر رقاصاؤں کی عوامی مقبولیت کے پیش نظر محکمہ انسدادمنشیات نے ان کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ انھیں گھر گھر جاکر منشیات کے استعمال کے نقصانات سے متعلق معلومات پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرنے اور مکینوں کو منشیات کے نقصانات سے زبانی طور پر آگاہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ خواتین انسدادمنشیات کے لیے کی جانے والی دیگر سرکاری کوششوں جیسے تفریحی میلوں میں لوگوں میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنا، میں حصہ لینے کی پابند ہیں۔
اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کے مقامی عہدے دار ٹینگ رونگ ژین کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین منشیات کے استعمال کی زیادہ مخالف ہوتی ہیں، اسی لیے ہم نے اس جنگ میں ان کا سہارا لیا ہے۔ بوڑھی رقاصاؤں جنھیں چینی زبان میں داما کہا جاتا ہے، کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے رونگ ژین نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ لوگ انھیں جانتے ہیں اس لیے وہ ان کی بات غور سے س سنیں گے۔
دوسری بات یہ کہ معمر رقاصائیں پولیس سے زیادہ اپنے علاقے اور اس کے رہائشیوں کی معلومات رکھتی ہیں۔ اس لیے ان کے علاقے میں ہونے والی کوئی غیرقانونی سرگرمی پولیس سے پہلے ان کے علم میں آئے گی۔ انھیں یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے کہ ایسی سرگرمیوں بالخصوص منشیات کی اسمگلنگ پر نظر رکھیں۔