پانامہ لیکسبینظیر کی جانب سے عراقی صدرصدام کو رشوت دیے جانے کا انکشاف
سابق وزیر اعظم نے شارجہ میں موجوداپنی کمپنی کوکنٹریکٹس دینے کیلیے عراقی صدرکورشوت دی تھی
وکی لیکس کے بعد پانامہ پیپرزکی لیکس نے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ہلچل مچادی اور کارورباری حضرات سیاستدانوں اور بڑے خاندانوں کے دھندے بے نقاب کردیے ہیں جبکہ پاکستان کے دوطاقتور خاندان بھٹو اورشریف فیملی کے نام بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں دستاویزات کے حوالے سے لکھاکہ 2007ء میں قتل ہونے والی پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن اور2مرتبہ وزیراعظم رہنے والی بینظیربھٹو سینیٹررحمن ملک اوربھتیجاحسن علی جعفری بھی فوسیکا موساک( FonsecaMossack)کے کلائنٹ تھے۔
دستاویزات کے مطابق بینظیربھٹو اوران کے والدین نے 2000ء میں شارجہ میں موجود اپنی کمپنی پیٹروفائن ایف زیڈ سی کو تیل کے کنٹریکٹس دینے کے لیے عراقی صدر صدام حسین کی حکومت کو بھاری رشوت دی اوربعدمیں 2001ء میں برطانیہ میں پٹرولائن انٹرنیشنل ان کارپوریشن کے نام سے کمپنی بنالی،فوسیکا موساک(Fonseca Mossack)کے ریکارڈکے مطابق بینظیربھٹوکی دوسری کمپنی پیٹرولائن انٹرنیشنل ان کارپوریشن کواس کا تعلق سیاسی گروپ سے ہونے کی وجہ سے بطورکلائنٹ قبول کرنے سے انکارکردیاگیا۔
2005ء میں اقوام متحدہ کے پروگرام کے تحت ہونے والی تحقیقات میں انکشاف ہواکہ بے نظیر بھٹو کی فرم نے صدام حسین کو 2ملین امریکی ڈالراداکیے جس کے بدلے میں 115سے 145ملین ڈالرکے آئل کنٹریکٹس حاصل کیے گئے یہ تحقیقات امریکی فیڈرل سروسزکے سربراہ پال واکرکی سربراہی میں کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق بعدازاں 2006ء میں نیب نے بھی دعویٰ کیاتھاکہ پیٹروفائن ایف زیڈ سی کی مالکن بینظیر بھٹوہیں تاہم پیپلزپارٹی اور بینظیر بھٹو نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی سازش قراردیاتھا۔
میڈیا رپورٹس میں دستاویزات کے حوالے سے لکھاکہ 2007ء میں قتل ہونے والی پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن اور2مرتبہ وزیراعظم رہنے والی بینظیربھٹو سینیٹررحمن ملک اوربھتیجاحسن علی جعفری بھی فوسیکا موساک( FonsecaMossack)کے کلائنٹ تھے۔
دستاویزات کے مطابق بینظیربھٹو اوران کے والدین نے 2000ء میں شارجہ میں موجود اپنی کمپنی پیٹروفائن ایف زیڈ سی کو تیل کے کنٹریکٹس دینے کے لیے عراقی صدر صدام حسین کی حکومت کو بھاری رشوت دی اوربعدمیں 2001ء میں برطانیہ میں پٹرولائن انٹرنیشنل ان کارپوریشن کے نام سے کمپنی بنالی،فوسیکا موساک(Fonseca Mossack)کے ریکارڈکے مطابق بینظیربھٹوکی دوسری کمپنی پیٹرولائن انٹرنیشنل ان کارپوریشن کواس کا تعلق سیاسی گروپ سے ہونے کی وجہ سے بطورکلائنٹ قبول کرنے سے انکارکردیاگیا۔
2005ء میں اقوام متحدہ کے پروگرام کے تحت ہونے والی تحقیقات میں انکشاف ہواکہ بے نظیر بھٹو کی فرم نے صدام حسین کو 2ملین امریکی ڈالراداکیے جس کے بدلے میں 115سے 145ملین ڈالرکے آئل کنٹریکٹس حاصل کیے گئے یہ تحقیقات امریکی فیڈرل سروسزکے سربراہ پال واکرکی سربراہی میں کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق بعدازاں 2006ء میں نیب نے بھی دعویٰ کیاتھاکہ پیٹروفائن ایف زیڈ سی کی مالکن بینظیر بھٹوہیں تاہم پیپلزپارٹی اور بینظیر بھٹو نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی سازش قراردیاتھا۔