ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل پر دستخط لوگوں کو سستا علاج مل سکے گا صدر زرداری
معیاری دوائیں تیار کر کے برآمدات بڑھائی جائیں، میڈ ان پاکستان کا نشان اعلیٰ معیار کی علامت ہونا چاہیے
صدر آصف علی زرداری نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اب یہ قانون بن گیا ہے۔
صدر نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں اس بل پر دستخط کیے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہاکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل کی منظوری سے لوگوں کو سستے داموں علاج معالجے کی معیاری سہولتوں کی دستیابی یقینی ہو گئی۔ صدر نے کہا کہ اس بات کا سہرا پاکستان پیپلز پارٹی کے سر جاتا ہے جس نے پہلی مرتبہ ڈرگ ایکٹ مجریہ 1976 کا نفاذ کیا اور اب اس نے دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی طرز پر پہلی مرتبہ اس ادارے کو قائم کیا، یہ اتھارٹی عوام کے ساتھ ساتھ دوا سازی کی صنعت کے مفادات کو تحفظ کریگی۔ انھوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ کئی عشروں میں دوا سازی کی صنعت پروان چڑھی ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کے حصول کیلیے اقدامات کریں تاکہ تحقیق و ترقی کے شعبے میں وسعت پیدا کی جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ صنعت کو چاہیے کہ وہ معیاری ادویات کی تیاری کے ذریعے ان کی برآمدات میں اضافہ کرے، میڈ ان پاکستان کا نشان اعلیٰ معیار کی علامت ہونا چاہئے۔ صدر نے کہا کہ متفقہ طور پر اس قانون کی منظوری پارلیمنٹ تمام سیاسی قوتوں اور صوبائی حکومتوں کی سنجیدگی اور فہم و فراست کی آئینہ دار ہے، نئے بل سے مریضوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔ دریں اثناء پمز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے پیر کو ایوان صدر میں ایک بریفنگ کا اہتمام کیاگیا ۔
اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے حکومت سے کہا کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو ترقی دے کر میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دے دیا جائے جس کا مقصد اعلیٰ معیار کی طبی تعلیم، مریضوں کی بہتر دیکھ بھال، طبی سائنس کے شعبہ میں جامع تحقیق و اشاعت کی حوصلہ افزائی اورانتظام ہو،اس ادارے کا نام شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی تجویز کیا گیا ہے۔ اس موقع پر نذرگوندل نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ پمز، فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، کالج آف نرسنگ، سکول آف نرسنگ اور کالج آف میڈیکل ٹیکنالوجی شامل ہوں گے۔
صدر نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں اس بل پر دستخط کیے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہاکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل کی منظوری سے لوگوں کو سستے داموں علاج معالجے کی معیاری سہولتوں کی دستیابی یقینی ہو گئی۔ صدر نے کہا کہ اس بات کا سہرا پاکستان پیپلز پارٹی کے سر جاتا ہے جس نے پہلی مرتبہ ڈرگ ایکٹ مجریہ 1976 کا نفاذ کیا اور اب اس نے دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی طرز پر پہلی مرتبہ اس ادارے کو قائم کیا، یہ اتھارٹی عوام کے ساتھ ساتھ دوا سازی کی صنعت کے مفادات کو تحفظ کریگی۔ انھوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ کئی عشروں میں دوا سازی کی صنعت پروان چڑھی ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کے حصول کیلیے اقدامات کریں تاکہ تحقیق و ترقی کے شعبے میں وسعت پیدا کی جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ صنعت کو چاہیے کہ وہ معیاری ادویات کی تیاری کے ذریعے ان کی برآمدات میں اضافہ کرے، میڈ ان پاکستان کا نشان اعلیٰ معیار کی علامت ہونا چاہئے۔ صدر نے کہا کہ متفقہ طور پر اس قانون کی منظوری پارلیمنٹ تمام سیاسی قوتوں اور صوبائی حکومتوں کی سنجیدگی اور فہم و فراست کی آئینہ دار ہے، نئے بل سے مریضوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔ دریں اثناء پمز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے پیر کو ایوان صدر میں ایک بریفنگ کا اہتمام کیاگیا ۔
اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے حکومت سے کہا کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو ترقی دے کر میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دے دیا جائے جس کا مقصد اعلیٰ معیار کی طبی تعلیم، مریضوں کی بہتر دیکھ بھال، طبی سائنس کے شعبہ میں جامع تحقیق و اشاعت کی حوصلہ افزائی اورانتظام ہو،اس ادارے کا نام شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی تجویز کیا گیا ہے۔ اس موقع پر نذرگوندل نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ پمز، فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، کالج آف نرسنگ، سکول آف نرسنگ اور کالج آف میڈیکل ٹیکنالوجی شامل ہوں گے۔