پاناما لیکس پر بھارت سمیت کئی ملکوں میں تحقیقات شروع کردی گئیں
بھارتی سپریم کورٹ نےسابق ججوں پر مشتمل کمیٹی بنادی جب کہ فرانس ، ہالینڈ ، سوئیڈن اور میکسکیو نے بھی تحقیقات شروع کردیں
پاناما پیپر لیکس نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے اور کئی ملکوں میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جب کہ آئس لینڈ میں ہزاروں لوگوں کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا۔
پاناما پیپر لیکس کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے مالکان کے نام اور شواہد سامنے آنے کے بعد کئی ملکوں نے باضابطہ طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے دو سابق ججوں ایم بی شاہ اور ارجیت پسایت پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 25 اپریل تک اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بعد جرمنی ، فرانس، میکسیکو ، ہالینڈ اور سوئیڈن نے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں جب کہ آئس لینڈ میں ہزاروں شہریوں کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم سیگمندر ڈیوڈ گنلاگسن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
دوسری جانب آزربائیجان، ارجنٹائن، یوکرین اور دیگر ملکوں کے صدور اپنے ملکوں کے عوام کو صفائیاں دے رہے ہیں تاہم روس کے حکومتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان دستاویزات کو سامنے لانے کا مقصد پوٹن، روس اور روسی استحکام کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاناما لیکس کے نام سے لاکھوں ایسے کاغذات منظرِ عام پر آئے جن میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے گھر والوں سمیت مختلف اہم بین الاقوامی شخصیات کی سمندر پار کھربوں کی دولت کی تفصیلات درج ہیں۔
پاناما پیپر لیکس کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے مالکان کے نام اور شواہد سامنے آنے کے بعد کئی ملکوں نے باضابطہ طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے دو سابق ججوں ایم بی شاہ اور ارجیت پسایت پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 25 اپریل تک اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بعد جرمنی ، فرانس، میکسیکو ، ہالینڈ اور سوئیڈن نے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں جب کہ آئس لینڈ میں ہزاروں شہریوں کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم سیگمندر ڈیوڈ گنلاگسن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
دوسری جانب آزربائیجان، ارجنٹائن، یوکرین اور دیگر ملکوں کے صدور اپنے ملکوں کے عوام کو صفائیاں دے رہے ہیں تاہم روس کے حکومتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان دستاویزات کو سامنے لانے کا مقصد پوٹن، روس اور روسی استحکام کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاناما لیکس کے نام سے لاکھوں ایسے کاغذات منظرِ عام پر آئے جن میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے گھر والوں سمیت مختلف اہم بین الاقوامی شخصیات کی سمندر پار کھربوں کی دولت کی تفصیلات درج ہیں۔