اصغر خان کیس کا فیصلہ حکومت استعمال کریگی چوہدری نثار
نواز شریف کی رضاکے باوجودایف آئی اے سے تحقیقات قبول نہیں،2013 فیصلہ کن ہو گا
لاہور:
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمااور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کا فیصلہ حکومت سیاسی مقاصدکے لیے استعمال کرے گی ۔
رحمان ملک ہیرا پھیری کے ماہر ہیں۔ 2013 بننے یا ٹوٹنے کا سال ہوگا،ایف آئی اے متنازعہ ادارہ اور رحمان ملک کے گھر کی لونڈی ہے، نواز شریف کی رضامندی کے باوجود اصغر خان کیس کی ایف آئی اے سے تحقیقات قبول نہیں، اگر آئندہ ہماری حکومت آئی اور ہم ایک سال میں بنیادی فیصلے کرکے عوام کا اعتماد بحال نہ کرسکے تو میں حکومت سے علیٰحدہ ہوجاؤں گا۔پیر کی شب ایک ٹی وی انٹرویو میںچوہدری نثار نے کہاکہ اصغر خان کیس کی تحقیقات ایف آئی اے سے نہ کرانے کے اپنے موقف پرقائم ہوں،انھوںنے کہاکہ ایف آئی اے کا گزشتہ چار سالوںکا ریکارڈ اورسپریم کورٹ کے فیصلوںسے ایف آئی اے کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے۔نگراں وزیراعظم کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوںنے کہا کہ اپوزیشن جماعتوںکے اتفاق رائے سے 2نام شارٹ لسٹ ہوئے ہیں جو سپریم کورٹ کے سابق ججزہیں۔انھوںنے کہاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہونے چاہییں۔
چوہدری نثار نے کہاکہ کسی ایک شخص یا ادارے کے بیان سے کھلبلی نہیں مچنی چاہیے،آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بیانات کے حوالے سے پارٹی کا موقف سامنے آچکا ہے۔انھوںنے کہاکہ ملک بچانے کے لیے غیر روایتی فیصلے کرنا ہوںگے،میںسونامی خان کی طرح دعوے نہیں کرتامگر ہماری حکومت آئی اور ہم ایک سال میں بڑے مگرمچھوں کا احتساب نہ کیا گیا،لوڈشیدنگ، مہنگائی،آزادی وخودمختاری جیسے مسائل حل کرکے عوام کا اعتماد بحال نہ کیا تو میں حکومت سے علیٰحدہ ہو جاؤںگاتاہم (ن) لیگ کا حصہ رہوں گا۔پاکستان کے پاس وقت نہیں۔انھوں نے کہاکہ اگر ایف آئی اے شفاف ادارہ ہوتا تواس سے میمو کیس کی تحقیقات کرائی جاتیں۔انھوں نے کہاکہ پوری پارٹی میں اس حوالے سے تحفظات ہیں۔ انھوں نے کہاکہ حکومت چار سال میں کرپشن سے خوب موٹی تازی ہوچکی ہے۔ ہم پرصرف لولے لنگڑے حلف نامے سے الزامات لگ رہے ہیں ۔انھوںنے کہاکہ دعوے سے کہہ سکتا ہوں ہر الیکشن میں پیسہ استعمال ہوا۔ چوہدری نثار نے کہاکہ الیکشن کمیشن انتہائی قابل اعتماد ادارہ بن چکا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمااور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کا فیصلہ حکومت سیاسی مقاصدکے لیے استعمال کرے گی ۔
رحمان ملک ہیرا پھیری کے ماہر ہیں۔ 2013 بننے یا ٹوٹنے کا سال ہوگا،ایف آئی اے متنازعہ ادارہ اور رحمان ملک کے گھر کی لونڈی ہے، نواز شریف کی رضامندی کے باوجود اصغر خان کیس کی ایف آئی اے سے تحقیقات قبول نہیں، اگر آئندہ ہماری حکومت آئی اور ہم ایک سال میں بنیادی فیصلے کرکے عوام کا اعتماد بحال نہ کرسکے تو میں حکومت سے علیٰحدہ ہوجاؤں گا۔پیر کی شب ایک ٹی وی انٹرویو میںچوہدری نثار نے کہاکہ اصغر خان کیس کی تحقیقات ایف آئی اے سے نہ کرانے کے اپنے موقف پرقائم ہوں،انھوںنے کہاکہ ایف آئی اے کا گزشتہ چار سالوںکا ریکارڈ اورسپریم کورٹ کے فیصلوںسے ایف آئی اے کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے۔نگراں وزیراعظم کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوںنے کہا کہ اپوزیشن جماعتوںکے اتفاق رائے سے 2نام شارٹ لسٹ ہوئے ہیں جو سپریم کورٹ کے سابق ججزہیں۔انھوںنے کہاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہونے چاہییں۔
چوہدری نثار نے کہاکہ کسی ایک شخص یا ادارے کے بیان سے کھلبلی نہیں مچنی چاہیے،آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بیانات کے حوالے سے پارٹی کا موقف سامنے آچکا ہے۔انھوںنے کہاکہ ملک بچانے کے لیے غیر روایتی فیصلے کرنا ہوںگے،میںسونامی خان کی طرح دعوے نہیں کرتامگر ہماری حکومت آئی اور ہم ایک سال میں بڑے مگرمچھوں کا احتساب نہ کیا گیا،لوڈشیدنگ، مہنگائی،آزادی وخودمختاری جیسے مسائل حل کرکے عوام کا اعتماد بحال نہ کیا تو میں حکومت سے علیٰحدہ ہو جاؤںگاتاہم (ن) لیگ کا حصہ رہوں گا۔پاکستان کے پاس وقت نہیں۔انھوں نے کہاکہ اگر ایف آئی اے شفاف ادارہ ہوتا تواس سے میمو کیس کی تحقیقات کرائی جاتیں۔انھوں نے کہاکہ پوری پارٹی میں اس حوالے سے تحفظات ہیں۔ انھوں نے کہاکہ حکومت چار سال میں کرپشن سے خوب موٹی تازی ہوچکی ہے۔ ہم پرصرف لولے لنگڑے حلف نامے سے الزامات لگ رہے ہیں ۔انھوںنے کہاکہ دعوے سے کہہ سکتا ہوں ہر الیکشن میں پیسہ استعمال ہوا۔ چوہدری نثار نے کہاکہ الیکشن کمیشن انتہائی قابل اعتماد ادارہ بن چکا ہے۔