’’دفنائی گئی آسٹریلین بھیڑیں بھی انسانی صحت کیلیے خطرہ ہیں‘‘
زیرزمین پانی میں انتہائی خطرناک جراثیم ہونگے جوانسانی صحت کومتاثرکرینگے،ماہرماحولیات
مردہ آسٹریلین بھیڑیں غیرمحفوظ طریقے سے دفن کی گئی ہیں جن کی وجہ سے دیگر ماحولیاتی اثرات کے علاوہ زیر زمین پانی میں انتہائی خطرناک جراثیم شامل ہونگے جوانسانی صحت کومتاثر کریں گے۔
یہ بات ممتازماہرماحولیات اورسابق ڈائریکٹر ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ ڈاکٹراقبال سعیدنے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے بتائی،ڈاکٹراقبال سعیدنے بتایاکہ زمین میں دبائی جانے والی مردہ اشیاکے لیے اصول متعین ہیں تاہم 21ہزارآسٹریلین بھیڑوں کو جس طرح تلف کیاگیااوران کے جسم جس طرح گڑھوں میں دبادیے گئے وہ انتہائی خطرناک ہے،ان بھیڑوں کے جسم کوگلانے کیلیے جن کیمیائی مادوں کااستعمال کیاجانا ضروری تھا وہ نہیں کیا گیا،اس وجہ سے ان مردہ بھیڑوں سے پیداہونے والے جراثیم زمین میں نفوذکرتے جائینگے جس کے باعث زیرزمین پانی انتہائی خطرناک ہوجائے گا۔
انھوں نے کہاکہ صوبہ سندھ میں پہلے ہی زیرزمین پانی میں آرسینک مادوں کی مقدارزیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ جب کہ یہ اطلاعات بھی ہیں ان میں سے کچھ بھیڑوں میں اینتھریکس کے جراثیم بھی پائے گئے ہیں،اس صورت میں توصورتحال مزید سنگین ہوجاتی ہے،اس پورے معاملے میں ادارہ تحفظ ماحولیات کواپناکردار ادا کرنا چاہیے تھاجس کا بنیادی کام صوبے بالخصوص کراچی جیسے کثیر الآبادی شہر کی فضااورماحول کے مانیٹرنگ کرناہے۔
یہ بات ممتازماہرماحولیات اورسابق ڈائریکٹر ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ ڈاکٹراقبال سعیدنے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے بتائی،ڈاکٹراقبال سعیدنے بتایاکہ زمین میں دبائی جانے والی مردہ اشیاکے لیے اصول متعین ہیں تاہم 21ہزارآسٹریلین بھیڑوں کو جس طرح تلف کیاگیااوران کے جسم جس طرح گڑھوں میں دبادیے گئے وہ انتہائی خطرناک ہے،ان بھیڑوں کے جسم کوگلانے کیلیے جن کیمیائی مادوں کااستعمال کیاجانا ضروری تھا وہ نہیں کیا گیا،اس وجہ سے ان مردہ بھیڑوں سے پیداہونے والے جراثیم زمین میں نفوذکرتے جائینگے جس کے باعث زیرزمین پانی انتہائی خطرناک ہوجائے گا۔
انھوں نے کہاکہ صوبہ سندھ میں پہلے ہی زیرزمین پانی میں آرسینک مادوں کی مقدارزیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ جب کہ یہ اطلاعات بھی ہیں ان میں سے کچھ بھیڑوں میں اینتھریکس کے جراثیم بھی پائے گئے ہیں،اس صورت میں توصورتحال مزید سنگین ہوجاتی ہے،اس پورے معاملے میں ادارہ تحفظ ماحولیات کواپناکردار ادا کرنا چاہیے تھاجس کا بنیادی کام صوبے بالخصوص کراچی جیسے کثیر الآبادی شہر کی فضااورماحول کے مانیٹرنگ کرناہے۔