اندورن ملک سے کراچی آنیوالوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں
کالعدم تنظیموں کے کارندوں نے شہر میں قائم بیشتر کچی آبادیوں میںٹھکانے بنالیے
لاہور:
کراچی پولیس کے پاس اندرون ملک سے آکر شہر میں رہائش اختیار کرنیوالوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔
روز گار کی تلاش میں آنے والوں کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ کارندوں نے بھی گنجان آباد علاقوں میں رہائش حاصل کر لی جبکہ شہر میں جرائم پیشہ افراد کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو یہاں روپوشی کاٹ رہے ہیں یا پھر جرائم میں ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں حساس ادارے نے ایک رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھیجی ہے جس میں کہا گیاکہ اندرون ملک سے سنگین وارداتوں میں ملوث ملزمان کراچی میں آکر رہائش اختیار کر لیتے ہیں اور پولیس کے پاس سینٹرلائز کرمنل ریکارڈ موجود نہ ہونے کے باعث جرائم پیشہ عناصر کو کراچی میں رہائش اختیار کرنے میں کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ، واضح رہے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے آئی جی سندھ کو حکم دیا تھا کہ وہ تمام تھانوں کے ایس ایچ اوزکو پابند کریں کہ وہ اپنے علاقوں میں کرائے پر رہائش پذیر افراد کا ریکارڈ مرتب کریں جبکہ مالک مکان اور اسٹیٹ بروکر کو بھی پابند کریں کہ وہ کسی بھی مکان یا دکان کو کرایے پر دیتے وقت کرایے دار کے کوائف علاقہ تھانے میں جمع کرائیں۔اس ہدایت پر نہ صرف آئی جی سندھ بلکہ پولیس ، اسٹیٹ ایجنٹس اور جائیداد مالکان نے بھی کوئی توجہ نہیں دی ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہر میں قائم بیشتر کچی آبادیوں ، ماری پور ، بلدیہ ٹاؤن ، کیماڑی ، لی مارکیٹ ، سٹی ریلوے کالونی ، ہجرت کالونی ، سلطان آباد، صدر، ایمپریس مارکیٹ، بزرٹا لائن ، اورنگی ٹاؤن ، منگھو پیر ، بنارس ، قصبہ کالونی ، فرنٹیئر کالونی ، سائٹ ، پاک کالونی ، ناظم آباد ، سرجانی ٹاؤن ، گلستان جوہر ، پہلوان گوٹھ ، صفورا گوٹھ ، لانڈھی ،قائد آباد ، شرافی گوٹھ ، قیوم آباد اور شاہ فیصل کالونی سمیت متعدد علاقوں میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنالیے ہیں ، ہر علاقے میں دہشت گردوں کی تعداد50 سے 60 کے درمیان ہے جنہوں نے منہ مانگے کرایے دیکر جگہ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محرم الحرام کے دوران جلسے جلوسوں میں دہشت گردی کا خدشہ ہے جبکہ اس دوران قتل و غارت گری کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے ، حساس ادارے نے اپنے رپورٹ میں بتایا کہ انتہا پسند مذہبی گروپ اپنے مخالف گروپوں کو موبائل فون پر سنگین نتائج کی دھمکی پر مشتمل پیغامات بھی بھیج رہے ہیں۔
کراچی پولیس کے پاس اندرون ملک سے آکر شہر میں رہائش اختیار کرنیوالوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔
روز گار کی تلاش میں آنے والوں کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ کارندوں نے بھی گنجان آباد علاقوں میں رہائش حاصل کر لی جبکہ شہر میں جرائم پیشہ افراد کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو یہاں روپوشی کاٹ رہے ہیں یا پھر جرائم میں ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں حساس ادارے نے ایک رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھیجی ہے جس میں کہا گیاکہ اندرون ملک سے سنگین وارداتوں میں ملوث ملزمان کراچی میں آکر رہائش اختیار کر لیتے ہیں اور پولیس کے پاس سینٹرلائز کرمنل ریکارڈ موجود نہ ہونے کے باعث جرائم پیشہ عناصر کو کراچی میں رہائش اختیار کرنے میں کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ، واضح رہے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے آئی جی سندھ کو حکم دیا تھا کہ وہ تمام تھانوں کے ایس ایچ اوزکو پابند کریں کہ وہ اپنے علاقوں میں کرائے پر رہائش پذیر افراد کا ریکارڈ مرتب کریں جبکہ مالک مکان اور اسٹیٹ بروکر کو بھی پابند کریں کہ وہ کسی بھی مکان یا دکان کو کرایے پر دیتے وقت کرایے دار کے کوائف علاقہ تھانے میں جمع کرائیں۔اس ہدایت پر نہ صرف آئی جی سندھ بلکہ پولیس ، اسٹیٹ ایجنٹس اور جائیداد مالکان نے بھی کوئی توجہ نہیں دی ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہر میں قائم بیشتر کچی آبادیوں ، ماری پور ، بلدیہ ٹاؤن ، کیماڑی ، لی مارکیٹ ، سٹی ریلوے کالونی ، ہجرت کالونی ، سلطان آباد، صدر، ایمپریس مارکیٹ، بزرٹا لائن ، اورنگی ٹاؤن ، منگھو پیر ، بنارس ، قصبہ کالونی ، فرنٹیئر کالونی ، سائٹ ، پاک کالونی ، ناظم آباد ، سرجانی ٹاؤن ، گلستان جوہر ، پہلوان گوٹھ ، صفورا گوٹھ ، لانڈھی ،قائد آباد ، شرافی گوٹھ ، قیوم آباد اور شاہ فیصل کالونی سمیت متعدد علاقوں میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنالیے ہیں ، ہر علاقے میں دہشت گردوں کی تعداد50 سے 60 کے درمیان ہے جنہوں نے منہ مانگے کرایے دیکر جگہ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محرم الحرام کے دوران جلسے جلوسوں میں دہشت گردی کا خدشہ ہے جبکہ اس دوران قتل و غارت گری کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے ، حساس ادارے نے اپنے رپورٹ میں بتایا کہ انتہا پسند مذہبی گروپ اپنے مخالف گروپوں کو موبائل فون پر سنگین نتائج کی دھمکی پر مشتمل پیغامات بھی بھیج رہے ہیں۔