پاناما لیکس تحقیقات وزارت قانون نے ریٹائرڈ ججز کے ناموں پرمشتمل فہرست وزیراعظم کوارسال کردی
کمیشن میں سپریم کے ایک جج کے ساتھ ہائی کورٹس کے 2 ریٹائرڈ ججز کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے، ذرائع
لاہور:
پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لئے وزارت قانون نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ریٹائرڈ ججز کے نام وزیراعظم نواز شریف کو بھیج دیئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے اہل خانہ پر خفیہ طریقے سے دولت بنانے کے معاملے کی تحقیقات کے حکم کے بعد آج وزارت قانون نے سپریم کورٹ اور چاروں ہائی کورٹس کے ریٹائرڈ ججز کی ایک فہرست وزیراعظم نواز شریف کو بھیج دی ہے۔ کمیشن کے لئے صاف و شفاف اور غیرجانبدارانہ ساکھ رکھنے والے ایسے ججوں کا چناؤ کیا جائے گا جنہوں نے کسی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھایا ہو جب کہ منتخب ججوں سے پہلے رابطہ کرکے رضامندی حاصل کی جائے گی جس کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے وزارت قانون نوٹیفکیشن جاری کردے گا۔
وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ارکان کی تعداد پر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے مشاورت جاری ہے۔ ناموں کا حتمی فیصلہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کرے گا اور اسے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1956ء کے تحت تشکیل دیاجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں آج ہونے والے اجلاس میں سپریم کے ایک جج کے ساتھ ہائی کورٹ کے بھی 2 ججز کے نام بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے تاہم پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج اس کمیشن میں شامل نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کمیشن کے جج کی منظوری کے بعد تحقیقات کے لئے اس کمیشن کے قوائد و ضوابط بھی طے کئے جائیں گے اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کمیشن کے سامنے خود پیش ہو کر سعودی عرب میں اپنی اسٹیل مل اور دیگر اثاثوں سے متعلق بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل پاناما لیکس کی جانب سے دنیا کے مختلف حکمرانوں سمیت اعلی سیاسی و غیر سیاسی شخصیات پر خفیہ طریقے سے دولت بنانے کے الزامات عائد کئے گئے تھے جس میں وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم نواز کا نام بھی شامل تھا۔ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لئے وزارت قانون نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ریٹائرڈ ججز کے نام وزیراعظم نواز شریف کو بھیج دیئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے اہل خانہ پر خفیہ طریقے سے دولت بنانے کے معاملے کی تحقیقات کے حکم کے بعد آج وزارت قانون نے سپریم کورٹ اور چاروں ہائی کورٹس کے ریٹائرڈ ججز کی ایک فہرست وزیراعظم نواز شریف کو بھیج دی ہے۔ کمیشن کے لئے صاف و شفاف اور غیرجانبدارانہ ساکھ رکھنے والے ایسے ججوں کا چناؤ کیا جائے گا جنہوں نے کسی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھایا ہو جب کہ منتخب ججوں سے پہلے رابطہ کرکے رضامندی حاصل کی جائے گی جس کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے وزارت قانون نوٹیفکیشن جاری کردے گا۔
وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ارکان کی تعداد پر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے مشاورت جاری ہے۔ ناموں کا حتمی فیصلہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کرے گا اور اسے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1956ء کے تحت تشکیل دیاجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں آج ہونے والے اجلاس میں سپریم کے ایک جج کے ساتھ ہائی کورٹ کے بھی 2 ججز کے نام بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے تاہم پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج اس کمیشن میں شامل نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کمیشن کے جج کی منظوری کے بعد تحقیقات کے لئے اس کمیشن کے قوائد و ضوابط بھی طے کئے جائیں گے اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کمیشن کے سامنے خود پیش ہو کر سعودی عرب میں اپنی اسٹیل مل اور دیگر اثاثوں سے متعلق بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل پاناما لیکس کی جانب سے دنیا کے مختلف حکمرانوں سمیت اعلی سیاسی و غیر سیاسی شخصیات پر خفیہ طریقے سے دولت بنانے کے الزامات عائد کئے گئے تھے جس میں وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم نواز کا نام بھی شامل تھا۔ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔